طالبان مذاکرات: امریکا اور افغان حکومت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے

544

افغانستان میں امریکی حکومت کے قیامِ امن کے لیے طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات پر افغان حکومت اور واشنگٹن کے درمیان اختلافات بڑھنے لگے۔

یہ بات اس وقت سامنے آئی جب ایک انتہائی اہم افغان حکومتی عہدیدار نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے پر امریکی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تو جواباً امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنی ناراضی کا اظہار کرنے کے لیے انہیں طلب کرلیا۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے نائب ترجمان رابرٹ پلاڈینو نے امریکی عہدیدار کی افغان حکومتی نمائندے سے ملاقات کے بعد تفصیلات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’امریکی انڈر سیکریٹری برائے امورِ سیاسیات ڈیوڈ ہیل نے افغانستان کے مشیر قومی سلامتی حمد اللہ محب کو امریکا کی جانب سے مفاہمت کی کوششوں پر کیے گئے تبصرے پر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں طلب کیا‘۔

یاد رہے کہ حمد اللہ محب نے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کو تنقید بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ افغان وائسرائے بننا چاہتے ہیں اس لیے افغان حکومت کو کمزور کررہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکا کے طالبان کے ساتھ مذاکرات سے گیارہ ستمبر کے حملے میں نشانہ بننے والے اور اپنی جانیں قربان کرنے والے امریکی فوجی اہلکاروں کی تذلیل ہوئی۔

خیال رہے کہ یہ اپنی نوعیت کا غیر معمولی واقعہ ہے جس میں امریکا کے دورے پر آئے کسی غیر ملکی عہدیدار کو اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس طرح طلب کیا۔