ایک ‘ٹویٹ’ پر عراق اور بحرین میں سفارتی کشیدگی

291

بحرین کے وزیر خارجہ کے عراقی مذہبی رہنما کے بارے میں ’کتے والی ٹویٹ‘ کے بعد دونوں ملکوں میں سخت سفارتی کشیدگی پیدا ہوگئی ہے ۔

عراقی دفتر خارجہ نےبحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد کی عراقی شیعہ رہنما مقتدی الصدر کے ہیش ٹیگ کے ساتھ کی گئی ٹویٹ کو سفارتی آداب کے خلاف قرار دیتے ہوئے ان سے احتجاج کیا ہے اور معافی مانگنے کا مطالبہ دہرایا ہے ۔

عراقی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق ‘بحرین کے وزیر خارجہ نے توہین آمیز الفاظ استعمال کیے جس سے مقتدی الصدر کی تضحیک مقصود تھی۔ ایسے الفاظ سفارتی معاملات میں ناقابل قبول ہیں’۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد نے ‘عراق کو ایران سے کنٹرول کیے جانے کی بات کرکے عراقی خودمختاری اور آزادی کو نقصان پہنچایا ہے’۔
یاد رہے کہ بحرین کے وزیر خارجہ نے ایک ٹویٹ میں عراق کے مذہبی رہنما پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘مقتدی نے عراق میں بڑھتی بیرونی مداخلت کا ذکر کرتے ہوئے اپنے ملک کے زخموں کے اصل ذمہ دار ایران کی طرف انگلی نہیں اٹھائی جو عراق کو کنٹرول کرتا ہے مگر آسان ہدف بحرین کو بنایا۔ خدا ان جیسوں سے عراق کو محفوظ رکھے’۔

پہلے ٹویٹ کے کچھ دیر بعد بحرینی وزیر خارجہ نے ایک عربی شعر ٹویٹ  کیا جس میں ایک تضحیک آمیز لفظ بھی شامل تھا۔ اس شعر کے ساتھ انہوں نے مقتدی کا ہیش ٹیگ لگایا ۔