پشاور (آن لا ئن،صباح نیوز ) قومی احتساب بیو رو ( نیب) نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات کی منظوری دے دی۔ تفصیلا ت کے مطابق نیب مولانا فضل الرحمان کے آمدن سے زائد اثاثوں کی چھان بین کرے گا۔ مولانا فضل الرحمان کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہ چکے ہیں جبکہ اپوزیشن لیڈر سمیت ایم ایم اے کے سربراہ بھی رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمان کئی حکومتوں میں اہم کردار کرچکے ہیں،نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر مولانا فضل الرحمان کی رائے کو ایک مقام حاصل ہے۔ دوسری جانب جمعیت علمااسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ انہیں نیب نے کوئی نوٹس نہیں بھیجا۔ انہیں نوٹس بھیجنے کی ان شاء اللہ کسی کو جرأت بھی نہیں ہوگی۔ یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں۔ نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے ۔ آئیں میدان میں اب کھلی جنگ ہے، طبل جنگ بج چکا ہے، اب کوئی پروا نہیں ہے کوئی لیٹر آتا ہے، کوئی نوٹس آتا ہے اسے پھینک دیں گے۔ پرزے کی طرح اس کی کیا حیثیت ہے۔ خدشہ ہے کہ یہ چیرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے یہ اصطبل کھولیں گے لیکن ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کوئی ادارہ اس معاملے میں مداخلت نہ کرے ۔ جمعہ کو پشاورمیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک دفعہ نہیں ماننا تو نہیں ماننا۔ جب میدان میں ہیں تو پھر میدان میں ہیں۔ ہم نے پھرضیاء الحق کے مارشل لاء کو بھی نہیں مانا اس کی پروا نہیں کی اور جب جنرل پرویز مشرف نے ہمیں امریکا کے ہاتھوں بیچا تو میدان میں ہم کھڑے تھے اور جیلوں میں گئے مگر ہم نے اس کی پروا نہیں کی۔ ہمیں غلام بنایا جارہا ہے اورہم غلامی برداشت کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ میرے اکابرین اور اسلاف کی تاریخ آزادی کیلیے جنگ ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ میڈیا پر پابندی لگائی گئی ہے، ٹی وی اینکرز چیخ رہے ہیں کیا جرم ہے۔ میڈیا نے آزادی صحافت کی جنگ لڑنی ہے، ہم میڈیا کے ساتھ ہوں گے۔جمعیت علمااسلام (ف) کے سربراہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے اگر نیب کا کوئی نوٹس ملاتو اس کے ٹکڑے کردیے جائیں گے۔ نیب کی حیثیت کیا ہے کہ وہ مجھے نوٹس بھیجے گا۔ نہ تو مجھے نیب کا کوئی نوٹس ملا ہے اور نہ ہی ان کی جرات ہے کہ کوئی نوٹس بھیجیں اگر کوئی نوٹس ملا بھی تو اس کے ٹکڑے کردیے جائیں گے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جیسے فیصلے احتساب عدالتوں کی جانب سے آئے ہیں کیا اس کے بعد بھی نیب احتساب کریگا؟ یہ سب جو نیب کے پاس ہیں وہ سیاسی قیدی ہیں۔ نیب کو ہم تسلیم نہیں کرتے، بیس سالوں سے میرے اثاثوں کی کھوج لگارہے ہیں ،آج بھی اپنا یہ شوق پورا کرلیں ۔جے یو آئی(ف)کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کوملنے والی سزا ختم کی جائے،چیئرمین سینٹ کے معاملے میں اپوزیشن اکثریت میں ہے جواسے ہٹاناچاہتی ہے جبکہ حکومت اقلیت میں جسے یہ حق نہیں کہ راستہ روکے یہ اصطبل کھولیں گے لیکن ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کوئی ادارہ اس معاملے میں مداخلت نہ کرے۔
فضل الرحمان کو نوٹس