ملکی استحکام کیلیے محروم طبقات کے مسائل کو سمجھناہوگا، ڈاکٹر موہمین

55

ہری پور (خصوصی رپورٹ) یونیورسٹی آف ہری پور کے شعبہ اسلامی و مذہبی علوم کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر موہمین نے کہا ہے کہ ملک میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے معاشرے کے استحصال زدہ اور محروم طبقات کے مسائل کو سمجھنے اور انہیں حل کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مملکت
خداداد کے تمام شہریوں کو بلاامتیاز و تفریق یکساں طور پرجملہ بنیادی انسانی حقوق میسر آسکیں اور مسائل زدہ طبقات میں پائے جانیوالے احساس محرومی کو ختم کرکے ان میں بھی ریاست کے مساوی شہری ہونے کا اعتماد قائم ہوسکے اور وہ بھی ریاست کے ذمے دار شہری کا کردار اداکرنے کے قابل ہوسکیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ہری پور یونیوسٹی میں امن کی تعمیر اور قومی اتحاد کے اصولوں کے بارے میں منعقد ہونیوالی 2 روزہ ورکشاپ میں لیکچر دیتے ہوئے کیا۔ ورکشاپ میں فیکلٹی ارکان، مذہبی اسکالرز، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور طلبہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ ملک کے نامور دانشوروں نے اس 2 روزہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسطرح کی سرگرمیاں اور تقریبات پائیدار معاشرتی ہم آہنگی اور صحت مندو متحرک معاشرہ کے شہریوں کی توقعات میں اضافہ کرتی ہیں اور معاشرے کے پسماندہ طبقات میں بھی اُمید کی ایک نئی کرن پیدا ہوتی ہے۔ مقررین نے کہا کہ معاشرے کے نوجوانوں کو امن سازی کے عمل میں شریک کرنے سے ہی معاشرتی استحکام لانے کے لیے منفی رجحانات اور انتہاپسندانہ رویوں کی اصلاح کی جاسکتی ہے، نوجوانوں کو فکری اور عملی تربیت سے لیس کرکے انہیں تنازعات اور تشدد کے مقابلے کے لیے تیار کیاجاسکتا ہے جس کے لیے ہمیں اپنی نوجوان نسل کو معاشرتی ہم آہنگی کے فروغ و استحکام کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کرکے رواداری اور باہمی احترام کے کلچر کو فروغ دینا ہوگا۔ درپیش حالات کا تقاضا ہے کہ نوجوان نسل کو تمام تر چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ان کی خداداد صلاحیتیوں کو اجاگر کرکے انہیں اپنا کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ مقررین نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل انتہائی ذہین اور معاملہ فہم ہے، اس لیے ہمیں اپنی نئی نسل کی خداداد صلاحیتیوں کو مزید نکھارنے کے لیے ان کی صحیح خطوط پر تعلیم و تربیت کا اہتمام کرنا چاہیے تاکہ وہ عصر حاضر کے چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے قوم و ملک کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرسکیں،ہمیں پورا عتماد ہے کہ ہماری نوجوان نسل معاشی، معاشرتی، سیاسی اور ماحولیاتی مسائل کو کم کرنے میں یادگار کردار ادا کرسکتی ہے۔ مقررین نے ایک ہم آہنگ معاشرے کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے عملی اقدامات کرکے انہیں بھی معاشرے کا اہم حصہ ہونے کا احساس دلانے کی ضرورت ہے تاکہ نفرتوں، تفرقوں اور پسماندگی کا سدباب ممکن ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسا نظام تعلیم متعارف کرانے کی ضرورت ہے جس سے شہری شعور، قومی اتحاد، بین المذاہب اور بین النسلی تفہیم کو فروغ مل سکے اور ہماری نوجوان نسل ایک دوسرے کو سمجھ کر باہمی تعلقات کو فروغ دے سکے۔ مقررین نے کہا کہ معاشرے میں امن و محبت کے پیغام کو عام کرنے کے لیے داخلی امن و استحکام کی اشد ضرورت ہے جس کے لیے متفقہ قومی بیانیہ پیغام پاکستان بہترین لائحہ عمل ہے جوکہ قوم کو انتہا پسندی، منافرتوں اور متشددانہ رویوں سے نجات دلانے کے لیے چھتری مہیا کرتا ہے۔ مقررین نے فیکلٹی ارکان اور علمائے کرام کو بھی قومی اتحاد کو فروغ دینے کے لیے اپنا اہم کردار ادا کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ابھرتے ہوئے معاشرتی تضادات کے منفی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں اپنی اپنی اصلاح پر بھی توجہ دینا ہوگی، تقریب کے اختتام پر شعبہ اسلامی و مذہبی علوم کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر موہمین نے شرکاء میں اسناد تقسیم کیں۔
ڈاکٹر موہمین