سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کا ایک ہفتہ مکمل

41

پشاور( آن لائن)سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کا ایک ہفتہ مکمل ہو گیا ہے ایل آر ایچ ، کے ٹی ایچ اور ایچ ایم سی سے
مریضوں کو فارغ کردیا گیا ہے جبکہ بیشتر مریض خود چلے گئے ہیں ، اسپتالوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے ،سیکڑوں مریضوں کے آپریشن بھی متاثر ہو رہے ہیں ۔ ڈاکٹروں سے تصادم کے دوران زخمی پولیس اہلکاروں کو سرکاری اسپتال میں علاج معالجے کے بعد فارغ کیاگیا ہے جبکہ بعض ڈاکٹروں کو ڈیرہ اسماعیل خان جیل بھی بھجوا دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ڈاکٹروں کی ہڑتال کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات شوکت علی یوسفزئی نے کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی اور ریجنل ہیلتھ اتھارٹی ایکٹ میں ڈاکٹروں کی تجاویز کو شامل کر کے پاس کیا ہے ،ڈ اکٹروں کو بورڈ آف گورنرز کے ذریعے مزید بااختیار اور سیاسی مداخلت کو ختم کر دیا گیا ہے ،ایکٹ کے تحت اب فنڈز کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا عوام اور ڈاکٹروں کی بہتری کو سامنے رکھ کر ایکٹ کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے ،ڈاکٹروں کو احساس ہے کہ ان کی ہڑتال سے مریض مررہے ہیں،کسی سے بھی بلیک میل نہیںہوں گے ،قانون سازی کرنا حکومت کا کام ہے نہ کہ ڈاکٹروں کا۔ DHA اور RHAایکٹ میں ڈاکٹر کی تنخواہوں، سروس اور مراعات میں ذرا بھی کمی نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر پرائیویٹ کلینک تو ایک دن کے لیے بھی بند نہیں کرتے لیکن مریضوں کو تکلیف پہنچانے کے لیے سرکاری اسپتال کو دو منٹ میں بند کر دیتے ہیں ، اگران کا احتجاج ختم نہیں ہوا تو حکومت کے پاس آپشن موجود ہیں ، اسپتالوں کو پرائیوٹائزیشن کا کوئی ارادہ نہیں ہے ،ڈاکٹر ایکٹ پڑھے بغیر احتجاج پر چلے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیو کو ختم کرنے کے لییہماری پولیس،عوام اور اساتذہ کرام ڈیوٹی دے رہے ہیں لیکن ڈاکٹرز اپنے احتجاج میں مصروف ہیں جو عوام اور قوم کے ساتھ ناانصافی ہے۔
ہڑتال کا ایک ہفتہ