آزادی مارچ کا آغاز‘ مفتی کفایت اللہ گرفتار۔اوچھے ہتھکنڈے حکومت کے گلے پڑیں گے‘ فضل الرحمن

626
کراچی: جے یو آئی کے سربراہ آزادی مارچ کے آغاز پر شرکا سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں
کراچی: جے یو آئی کے سربراہ آزادی مارچ کے آغاز پر شرکا سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں

رپورٹ: مسعود انور
کراچی ( واجد انصاری )جمعیت علماء اسلام (ف ) سربراہ مولانافضل الرحمن کی قیادت میں کراچی سے آزادی مارچ کا آغاز ہوگیا ۔دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما مفتی کفایت اللہ کواسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا۔ادھر آزادی مارچ کراچی ٹول پلازہ سے شروع ہو ا جس میں اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی، مارچ کے شرکاء پر گل پاشی بھی کی گئی۔اس موقع پر مولانا فضل الرحمن سمیت مسلم لیگ (ن) رہنما محمد زبیراورسینئر رہنما پیپلز پارٹی رضا ربانی نے افتتاحی خطاب کیا۔مولانا فضل الرحمن نے یوم سیاہ کے موقع پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا اور اس کے بعد حکومت کو کڑی تنقید کانشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ٹیم این آر او لینے آئی تھی جسے ہم نے مسترد کردیا،ہمارا مطالبہ برقرار ہے اور عمران خان کو استعفا دینا ہی ہوگا۔فضل الرحمن نے کہا کہ سینیٹر حافظ حمد اللہ کی شہریت کے فیصلے کے بعد حکومت نے مفتی کفایت اللہ کو بھی گرفتار کرلیا،حکومت کے اوچھے ہتھکنڈے ان کے اپنے گلے پڑیں گے۔ سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ ہمیں اس ملک کی سیاست کا تجربہ ہے، ہم ملک کے آئین اور جمہوریت کے ذمے دار رہے ہیں، ہم 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات اور اس کے نتیجے قائم ہونے والی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے، ہم نے اپنے سفر کا آغاز باب اسلام سے کیا ہے، جب یہ قافلہ اسلام آباد میں دم لے گا تو اسلام کا نام بلند ہوگا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ہمارا قیام اداروں کے احترام کے تحت ہوگا۔پیپلز پارٹی رہنما رضا ربانی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پارٹی چیئرمین بلاول کی ہدایت پر یہاں موجود ہیں، جہاں جہاں سے آزادی مارچ گزرے گا، پیپلز پارٹی کے رہنما اور کارکنان استقبال کریں گے۔کراچی سے شروع ہونے والا آزادی مارچ حیدرآباد، سکھر، گھوٹکی سے ہوتا ہوا پنجاب میں داخل ہوگا، قافلہ فورٹ منر و کے پہاڑی سلسلوں سے گزرتا ہوا ڈیرہ غازی خان، ملتان اور پھر بذریعہ لاہور اسلام آباد پہنچے گا۔آزادی مارچ کے لیے خصوصی طور پر کنٹینر تیار کیا گیا ہے جس میں سونے، باتھ روم اور دیگر سہولیات موجود ہیں جبکہ کنٹینرز کی چھت پر قائدین کے خطاب کے لیے بھی جگہ بنائی گئی ہے۔ دوسری جانب مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری سے متعلق خیبر پختونخوا کے وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ مفتی کفایت اللہ کو عوام کو اشتعال انگیزی پر اْکسانے کے الزام میں مانسہرہ پولیس نے اسلام آباد سے گرفتار کرکے ہری پورجیل منتقل کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن وزیراعظم کے استعفے کا خواب دیکھنا چھوڑدیں، مظاہرین پْرامن رہے تو کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی، ڈنڈا بردارلوگوں کو صوبے سے باہر نہیں جانے دیں گے۔

کنٹینر پھنسنے کے بعد مولانا فضل الرحمن لاڑکانہ چلے گئے
(خصوصی رپورٹ) کراچی سے جے یو آئی ف کے قافلے کی روانگی کے تھوڑی دیر بعد سالار قافلہ مولانا فضل الرحمن کا خصوصی کنٹینر ناردرن بائی پاس پر بالائے سر پل کے نیچے پھنس گیا، اسے بمشکل اوپر لگے لاؤڈ اسپیکر نکال کر پل کے نیچے سے گزارا گیا لیکن اس دوران مولانا فضل الرحمن ایک خصوصی گاڑی میں بیٹھ کر لاڑکانہ کی طرف چلے گئے جہاں ان کا قیام مولانا راشد محمود سومرو کے مدرسے میں صبح تک رہے گا۔ مولانا کی عدم موجودگی میں مولانا راشد محمود سومرو جلوس کی قیادت کررہے تھے لیکن مولانا فضل الرحمن کی عدم موجودگی کے سبب کارکنوں کو کافی مایوسی کا سامناکرنا پڑا۔ سکرنڈ میں ایک خصوصی کنٹینر بنا کر مولانا کے خطاب کی تیاری تھی لیکن ان کی عدم موجودگی سے جوش و خروش ٹھنڈا پڑ گیا۔ جے یو آئی کے ذرائع کے مطابق اب مولانا صبح کو سکھر میں مارچ کے ساتھ شریک ہو جائیں گے۔
صرف مدارس کے بچوں نے استقبال کیا
(خصوصی رپورٹ) آزادی مارچ کو اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتوں خصوصاً رہبر کمیٹی میں شامل جماعتوں کی حمایت حاصل ہے لیکن راستے بھر صرف جے یو آئی کے مدرسوں کے طلبہ نے استقبال کیا جس کی وجہ سے مجموعی طور پر یہ جے یو آئی کا شو بن گیا۔
انصار الاسلام کے باوردی جوان اور
غلیل بردار بھی جلو س میں شامل تھے
(خصوصی رپورٹ) مقامی انتظامیہ نے اگرچہ ٹول پلازہ پر آزادی مارچ کے لیے پہلے سے دروازے نکلوا دیے تھے اور کسی گاڑی سے ٹیکس نہیں لیا گیا لیکن کوئی سیکورٹی وغیرہ نہیں تھی۔ حکومت کے طرف سے کالعدم قرار دیے گئے انصار الاسلام کے وردی والے جوان اور غلیل بردار نوجوان بھی جلو س میں شامل تھے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما ؤں نے سندھ بھر میں کہیں بھی مارچ کا استقبال نہ کیا
(خصوصی رپورٹ) جے یو آئی ف کے آزادی مارچ کو کراچی سے تو رضا ربانی اور صوبائی رہنماؤں نے الوداع کیا لیکن پورے سندھ میں کہیں اتحادیوں نے ان کے مارچ کا استقبال نہیں کیا۔ توقع کی جارہی تھی کے پیپلز پارٹی جوکہ رہبر کمیٹی میں بھی ہے ان کے وزراء اور ایم این اے آزادی مارچ پر پھول نچھاور کریں گے یا استقبال کریں گے لیکن وہ کہیں نظر نہ آئے۔