مارچ کے شرکا کی تعداد50ہزار سے متجاوز‘ کارکنان پرجوش

63

سکھر(رپورٹ:مسعود انور )جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا آزادی مارچ سندھ سے نکل کر پنجاب میں داخل ہو گیا ہے ۔ دو روز کے سفر کے بعد کارکنوں اور شرکاء کے حوصلے  مزید بڑھ گئے ہیں ۔ سکھر کے جلسے اور اس کے بعد پنجاب میں داخلے کے وقت مارچ میں شرکا کی تعداد50 ہزار کے لگ بھگ ہو چکی تھی ۔ سکھر میں لاڑ کانہ ، خیر پور ، جیکب آباد وغیرہ سے بھی بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے ۔ توقع ہے کہ منگل کو ملتان کے جلسے میں بلوچستان کے مختلف اضلاع سے تازہ دم اور پر جوش کارکن مارچ کو مزید تقویت دیں گے ۔ پیرکے روز پہلی مرتبہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی میں شامل سندھ کی حکمراں جماعت کی جانب سے با ضابطہ روہڑی بائی پاس پر استقبال کیا ۔ پنوں عاقل اور گھوٹکی میں بھی آزادی مارچ کا بھر پور استقبال کیا گیا ۔ ملک بھر سے ملنے والی خبروں، حکومت کی بوکھلاہٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں جے یو آئی کے کارکنوں کے حوصلے مزید بلند ہوئے ہیں اور وہ زیادہ پر جوش طریقے سے آزادی مارچ میں شامل ہو رہے ہیں ۔ مارچ میں شریک افراد 2،2 ماہ کا راشن ساتھ لائے ہیں۔ ہر ٹرک میں اسٹور ، گھی ، تیل ، خشک راشن آٹا وغیرہ موجود ہے اور سب تیار ہیں کہ جتنے دن بھی قیام ہو ہم خود پکائیں گے۔ پیر کے روز جہاں جہاں سے قافلہ گزرا اس کا استقبال کرنے والوںنے جوس کے پیکٹ ، پانی اور کھجور تقسیم کیے ۔ جگہ جگہ لنگر بھی تقسیم کیے گئے ۔ چھولے ، بریانی اور مشروبات سے تواضع کی گئی ۔ ملتان میں بڑے شو اورطاقت کے مظاہرے کے بعد وسطی پنجاب میں آزادی مارچ کو مزاحمت کا سامنا ہونے کا خطرہ ہے ۔ لیکن جس انداز میں مارچ کی قوت میں اضافہ اور حمایت بڑھ رہی ہے اس سے محسوس ہوتا ہے کہ پنجاب میں حکومت بھی محتاط رہنے کو ترجیح دے گی اور معاملات اسلام آباد پر چھوڑ دے گی فائنل رائونڈ وہیں ہو گا ۔
آزادی مارچ