کراچی: انڈس ہیلتھ نیٹ ورک (آئی ایچ این) کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر عبدالباری خان کا کہنا ہے کہ وہ اگلے دس سالوں میں پورے ملک میں 500 پرائمری ہیلتھ کیئر کلینکس قائم کریں گے، جہاں پر عوام الناس کو فیملی میڈیسن اور ذیابطیس کے علاج کی سہولیات مفت مہیا کی جائیں گی۔
اس موقع پر ماہر امراض زیابطیس پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط ، پروفیسر ڈاکٹر زمان شیخ ، پروفیسر ڈاکٹر محفوظ عالم، ڈاکٹر حوریہ چوہدری ، مشہور ٹی وی آرٹسٹ ایاز خان ، سید یاسر ہاشمی سمیت شعبہ طب سے تعلق رکھنے والے افراد موجود تھے ۔
ڈاکٹر عبدالباری خان نےبہادرآباد میں عہد میڈیکل سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہاہے کہ پاکستان کے امیر ترین لوگ علاج کے لیے ملک سے باہر اور زیادہ تر امیر چند بڑے پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج کے لیے جاتے ہیں جبکہ غریب کو نہ ہی سرکاری اور نہ پرائیوٹ اسپتال میں علاج کی سہولت میسر ہے، ملک میں 90 فیصد سے زائد آلودہ خون کو مہیا کیا جا رہا ہے جو کہ جان بچانے کے بجائے عوام کو مزید بیماریوں میں مبتلا کر رہا ہے، عوام کو چاہیے کہ علاج معالجے کے لیے حکومت کی طرف دیکھنا بند کر دیں۔
پروفیسر کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں نجی اور سرکاری سطح پر چلنے والے اسپتال شہریوں کو بہتراور معیاری صحت کی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہیں ۔ چند ایک اسپتالوں کے سوا پرائیویٹ سیکٹر میں علاج انتہائی مہنگا ہے، زیادہ تر نجی اسپتال لوگوں کی صحت کی ضروریات کو پورا نہیں کررہے اور سرکاری سطح پر چلنے والے اسپتالوں میں ملنے والی علاج کی سہولیات سب پر عیاں ہیں ۔
ڈاکٹرعبد الباری کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتیں عوام کی صحت کی بہتر سہولیات کی فراہمی کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کررہی ہیں پاکستان کے امیر ترین لوگ علاج کے لیے ملک سے باہر اور زیادہ تر امیر چند بڑے پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج کے لیے جاتے ہیں جبکہ غریب کو نہ ہی سرکاری اور نہ پرائیوٹ اسپتال میں علاج کی سہولت میسر ہے، ملک میں 90 فیصد سے زائد آلودہ خون مہیا کیا جا رہا ہے جو کہ جان بچانے کے بجائے عوام کو مزید بیماریوں میں مبتلا کر رہا ہے، عوام کو چاہیے کہ علاج معالجے کے لیے حکومت کی طرف دیکھنا بند کر دیں۔
بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں متوسط اور غریب طبقات کو اپنی ماہانہ آمدنی کا بڑا حصہ خرچ کرنے کے باوجود مناسب علاج معالجے کی سہولیات نہیں مل پاتیں۔ پرائیویٹ سیکٹر میں بیشتر نجی اسپتال مریضوں سے پیسہ بٹورنے میں مصروف ہیں، جبکہ سرکاری اسپتالوں پر مریضوں کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے اور وہ لوگوں کو صحت کی بہتر سہولیات کی فراہمی میں ناکام ہیں۔
ڈاکٹرعبدالباری نے امید ظاہر کی کہ عہد جیسے پرائمری ہیلتھ کیئر کلینک اور طبی مراکز کے قیام سے لوگ معیاری طبی مشورہ، موثر ادویات اور مستند تشخیصی خدمات حاصل کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 90 فیصد بلڈ بینک شہریوں کوغیر معیاری خون فراہم کر رہے ہیں جو لوگوں کو خون کی بیماریوں سے بچانے کے بجائے مہلک بیماریوں کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ خون کی بیماریوں کا شکار بچے اور بڑے صحتیاب ہونے کے بجائے غیر معیاری خون کے ذریعے مہلک اور موزی بیماری کا شکار ہو رہے ہیں لیکن کوئی بھی اس سنگین مسئلے پر توجہ دینے کو تیار نہیں۔
معروف ماہر امراض ذیابیطس اور عہد میڈیکل سنٹر کے میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط نے کہا کہ وہ گذشتہ بیس سالوں سے ایسے کلینک قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جہاں ایک چھت تلے مریضوں کو مشورہ اور معیاری علاج کی سہولیات میسر ہوں ،پاکستان میں ذیابیطس کی دیکھ بھال کو معیاری بنانے کے لیے ملک میں تین ہزار ایسے کلینک قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جہاں ایک چھت تلے مریضوں کو مشاورت اور علاج کی بہتر سہولیات میسر آئیں۔
پروفیسر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ عہد میڈیکل سینٹرمیں ہم مریضوں کو مشورے کے ساتھ ساتھ تشخیص ، ٹیلی میڈیسن ، خوراک اور طرز زندگی سے متعلق مشورے اور عالمی معیار کی فارمیسی خدمات بھی مہیا کررہے ہیں، دل کے امراض ، بلند فشار خون اور غیر صحت مند طرز زندگی کی دوسری بیماریوں کی تشخیص اور علاج عہد میڈیکل سنٹر میں کیا جائے گا۔
معروف اینڈو کرینولوجسٹ پروفیسر زمان شیخ نے کہا کہ یہ جان کر خوشی ہوئی کہ شعبہ طب سے منسلک افراد نے صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے حکومت کی طرف دیکھنا چھوڑ دیا ہے اور اب عوام کی صحت کی دیکھ بھال اپنی مدد آپ کے تحت حل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ذیابطیس سمیت غیر صحت مند طرز زندگی سے منسلک بیماریوں کے علاج کے لیے مشورہ کلینک اورپرائمری صحت کی دیکھ بھال کے مراکز تحصیل اور تعلقہ سطح پرقائم کئے جائیں ، صحت کے ماہرین کی جانب سے حکومتوں کو بارہا اس جانب توجہ دلائی گئی لیکن شنوائی نہ ہونے پر ڈاکٹروں نے ان مراکز کے قیام کے لیے از خود کوششیں شروع کر دی ہیں اور عہد میڈیکل سینٹر اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جو پاکستانی عوام کے لیے ایک اچھی خبر ہے۔ ذیابیطس کا علاج انتہائی مہنگا ہے اور یہ ایسا مرض ہے جو موت تک انسان کا پیچھا نہیں چھوڑتا ۔
ڈاکٹر حوریہ چوہدری نے عہد میڈیکل سنٹر میں ٹیلی میڈیسن سہولت کی دستیابی کے بارے میں بتایا کہ ٹیلی میڈیسن کے ذریعے مریض پورے پاکستان ، امریکہ ، یورپ ، ترکی اور مشرق وسطی سمیت دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ڈاکٹروں سے مشورہ کرسکتے ہیں۔
اس موقع پر ملک کے ممتاز ریمومیٹولوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر مہوف عالم ، ٹی وی آرٹسٹ ایاز خان، یاسر ہاشمی اور دیگرماہرین نے بھی خطاب کیا۔