گلے کا درد سرد موسم کاتحفہ

338

نیوز ڈیسک

گلا اور حلق جو زبان کا آخری حصہ کہلاتا ہے ۔ اس میں سوزش کا ہونا روز مرہ کی بات ہے ۔ جراثیم سانس لینے کے عمل سے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں ۔ ان میں سے اکثر کو راستے میں ہی روک دیا جاتا ہے ۔ پھر بھی ان میں سے کچھ جراثیم کبھی کبھار حلق پر حملہ آور ہو کر سوزش کا باعث بن جاتے ہین ۔ ہمارے جسم میں موجود دفاعی نظام کے باوجود بعض اوقات جسمانی کمزوری میں تیز مرچ اور کھٹی اشیاء کی کثرت گلے کی جھیلوں میں خراش کا سبب بن جاتی ہیں ۔ اس خراش پر ہونے والے جراثیمی حملے سے حلق میں سوزش پیدا ہو جاتی ہے ۔ خناق بھی گلے کی سوزش کی ایک بیماری ہے ۔ پیپ پیدا کرنے والے جراثیم گلے کے اندر پھوڑا بنا دیتے ہیں ۔ گلے اور حلق کو نقصان پہنچانے میں بد پرہیزی کے چند عوامل ہیں ۔
کھانا گرما گرم کھانے سے حلق کی جھلیوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے ۔ نبی پاک ﷺ نے کھانے کو ایک مناسب درجہ حرارت تک کھانے کا حکم فرمایا ہے ۔ سوڈے والے مشروب میں تیزاب ہوتا ہے ۔ پان اور تیز مرچ مصالحہ بھی حلق کی خرابی کا باعث بنتے ہیں ۔ اگر گلے کی خرابی زیادہ دیر تک قائم رہے تو گلے سے متعلقہ باقی اعضاء بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتے ۔ جن میں پھیپھڑے او ر نظام تنفس کو شمار کیا جا سکتا ہے ۔ موسیقار ، سیاست دان ، مجمع باز اور اساتذہ کرام نے گلے سے زیادہ کام لینا ہوتا ہے اس لیے ان افراد کے گلے جلد متاثر ہو سکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ کچھ بیماریاں اور بھی ہیں جو گلے کی خرابی یا سوزش کا باعث بنتی ہیں ۔ا ن میں تپ دق ، تپ محرقہ ، خناق ، کالی کھانسی ، خسرہ اور کن پیڑے شامل ہیں ۔ ان بیماریوں کی موجودگی میں گلے میں سوزش کا ہو جانا عام بات ہے ۔ جو بچے فیڈر پیتے ہیں یا گندی چیزیں منہ میں ڈالتے رہتے ہیں وہ گلے کی خرابی پیدا کرنے والے جراثیموں کا زیادہ جلدی شکار ہو جاتے ہیں ۔ چوسنی استعمال کرنے والے بچوں کا گلا اکثر خراب رہتا ہے ۔
شدید سردی اورموسم برسات میں ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے انسانی جسم کی قوت مدافعت کا کم ہو جانا بھی گلے کی سوزش کی وجہ بنتا ہے ۔ کثرت سے سگریٹ نوشی کرنے والے ، نسوار کھانے والے بھی گلے کی خرابی کا شکار ہوتے ہیں ۔ عام طور پر فوری اثر والی ادویات استعمال کی جاتی ہیں ۔ جن میں نمکین یا ڈسپرین ملے پانی کے غرارے اور گلے کے اندر دوائی کا لگانا شامل ہے ۔ گلے میں لگائی جانے والی دوائیوں میں ایک مشہور دوائی آیو ڈین کو گلیسرین میں حل کر کے بنائی جاتی ہے ۔ لیکن اس سے گلے میں مزید خراش ہو سکتی ہے ۔ اس کا سب سے آسان اور سستا گھریلو ٹوٹکا جو پنجابی مائیں کھانسی لگاتار آنے کی صورت میں اپنے بچوں کے لیے استعمال کرتی ہیں وہ چینی کا ایک چمچ کھلا دینے کا ہے اس سے حلق کی سوزش کو آرام آ جاتا ہے اور کھانسی فوراً رک جاتی ہے ۔
ملیٹھی: ہلدی ادرک کا رس اور کالی مرچ شہد میں ملا کر دینے سے بھی جلد افاقہ ہوتاہے