امرود دنیا بھر میں پایا جانے والا پھل ہے۔ گرمیوں اور سردیوں میں یہ پھل سات آٹھ ماہ دستیاب ہوتا ہے۔ امرود کو انگریزی میں Guava کہتے ہیں۔ قدرت نے اس پھل کو کئی قیمتی اجزا سے مالا مال کیا ہے۔ اس میں موجود وافر غذائیت اور وٹامنز کے باعث یہ ایک لاجواب پھل ہے۔ چونکہ یہ سستا ہوتا ہے اس لیے اسے غریبوں کا پھل بھی کہتے ہیں۔ الٰہ آباد کا سفید امرود بہترین تصور کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں لاڑکانہ اور کوہاٹ کے امرود ذائقے میں بہت لاجواب ہوتے ہیں۔ امرود کے درخت بہت آسانی سے لگ جاتے ہیں۔ انہیں لوگ اپنے گھر کے لان میں لگاتے ہیں۔ امرود کا درخت چھوٹا ہوتا ہے۔ یہ پانچ سات برس کا ہونے کے بعد پھلتا ہے اور بہت زیادہ امرود دیتا ہے۔ آپ امرود کے بیج اپنے گھر میں گملے میں ڈال کر پودا لگا سکتے ہیں۔ بعد میں زمین میں لگا دیں۔ امرود کے درخت کی مناسب دیکھ بھال کی جائے تو یہ برسوں پھل دیتا ہے۔ امرود کا پھل سال میں دو مرتبہ آتا ہے۔ پہلی مرتبہ جولائی، اگست میں اور دوسری مرتبہ دسمبر، جنوری میں۔ یہ طبعی طور پر خشک گرم آب و ہوا کا پھل ہے۔ پوری دنیا میں سب سے عمدہ امرود صرف پاکستان میں ہی ملتا ہے۔
امرود کا پھل شکل و صورت میں مختلف قسم کا ہوتا ہے۔ بعض گول ہوتے ہیں تو بعض لمبوترے یا بیضوی۔ کچھ کا چھلکا صاف اور چکنا ہوتا ہے اور کچھ کا چھلکا کھردرا اور بے رونق۔ بعض کا گودا سفید ہوتا ہے اور بعض کا سرخی مائل۔ کچے امرودوں کا رنگ ہرا اور پکے ہوئے کا زرد ہوتا ہے۔ کچے امرود کا ذائقہ کسیلا مگر پختہ پھل شیریں و کھٹ مٹھا اور خوش ذائقہ ہوتا ہے۔ امرود بہت خوشبودار پھل ہے۔ اس کی خوشبو پورے گھر میں مہکتی ہے۔ خریدتے وقت خیال رکھیں کہ زیادہ دھبے والے اور زیادہ پختہ امرود مت خریدیں۔ تھوڑے کچے امرود خریدیں تاکہ کچھ دنوں میں پک کر تیار ہو جائیں۔
برسات کے موسم میں امرود سے گریز کریں۔ اس میں باریک باریک کیڑے پیدا ہو جاتے ہیں۔ امرود کو ہمیشہ اچھی طرح دھو کر، اس کی قاشیں کاٹ کر اور بیج نکال کر بچوں کو دیجیے۔ ان پر کالی مرچ اور نمک چھڑک کر دیجیے۔ کچے امرود کا مزاج سرد تر ہوتا ہے اور پکے ہوئے امرود کا مزاج گرم تر ہوتا ہے۔ معدہ اسے تین سے چار گھنٹے میں ہضم کر لیتا ہے۔ امرود کے بیج بے حد ثقیل اور دیر ہضم ہوتے ہیں اس لیے کاٹتے وقت بیجوں کو علیحدہ کر دیتے ہیں۔
٭ امرود میں وٹامن سی بکثرت پایا جاتا ہے، اور اس میں وٹامن سی کی مقدار لیموں اور نارنجی کے مقابلے میں تین گناہ زیادہ ہوتی ہے۔ امرود وٹامن سی کا ایک سستا سر چشمہ ہے۔ امرود میں کیلشیم بھی کافی مقدار میں ہوتا ہے۔ امرود کا پھل، بیج، پتے، چھلکا ان سب میں ادویاتی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
٭ امرود بچوں میں قوت مدافعت کو مضبوط کرتا ہے اور موسم گرما کی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ جن بچوں کو نزلہ زکام ہو تو ان کو امرود کی چاٹ بنا کر کھلایے۔
٭ امرود کا کچا پھل قابض ہے۔ کچا پھل کے کھلانے سے دست بند ہو جاتے ہیں۔
٭ بچوں کی کھانسی میں امرود کو آگ میں بھُلبھُلا کر کھلانے سے کھانسی ختم ہو جاتی ہے۔
٭ جن بچوں کو نکسیر ہوتی ہے ان کے لیے امرود بہت اچھا ہے نکسیر کی تکلیف کو دور کرتا ہے۔
٭ بچوں کی بھوک کی کمی کو دور کرتا ہے۔ جن بچوں کو متلی کی شکایت ہو ان کو امرود کے پھل کی خوشبو بار بار سنگھائیں چند منٹوں میں سکون مل جائے گا۔
٭ امرود میں ایک خاص خوبی یہ بھی پائی جاتی ہے کہ یہ پیٹ کے کیڑوں کو مارنے کی حیرت انگیز قوت رکھتا ہے۔
٭ بلغمی مزاج بچے اگر امرود کھائیں تو انہیں بہت فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ ان کے سینے پر جمنے والا بلغم اکھڑ کر خارج ہوجاتا ہے۔ امرود کے پتوں کو جوش دے کر اس سے غرارے اور کلیاں کرنے سے بچوں کے منہ کی بیماریاں، چھالے، دانتوں کی تکلیف ختم ہو جاتی ہے اور دانت مضبوط ہو جاتے ہیں۔ مسوڑھوں کی سوزش وٹامن سی کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ امرود مسوڑھوں کی سوزش اور درد کو ختم کرتا ہے اور خون بہنے کے عمل کو بند کرتا ہے۔
٭ امرود مصفی خون ہے۔ جن بچوں کو پھوڑے نکلتے ہیں۔ اُنہیں ہفتہ بھر روزانہ کچھ امرود کھلایے۔ خون صاف ہو کر پھوڑے پھنسیاں ختم ہو جائیں گی۔
٭ امرود کھانے سے جسم کو فوری طاقت ملتی ہے اور پھُرتی آتی ہے۔ اس لیے بچوں کو شام کے وقت کھیلنے کے بعد امرود کھلایے۔ امرود دل کی تقویت کا باعث ہے۔
٭ امرود معدے کی تیزابیت کو ختم کرتا ہے اور آنتوں کو صاف کرتا ہے۔
٭امرود کے پھولوں کا لیپ آنکھوں کے ورم کے لیے مفید ہے۔
٭امرود کے پتوں کا خشک سفوف بچوں کے زخموں اور چوٹ پر چھڑکا جائے تو زخم جلدی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
احتیاط:
٭امرود کھانے کے بعد پانی نہیں پینا چاہیے۔
٭ کھانا کھانے سے پہلے امرود نہیں کھائیں۔ اور کھانا کھانے کے فوراً بعد بھی امرود نہ کھائیں۔
٭ امرود میں ہمیشہ کالا نمک، کالی مرچ چھڑک کر کھائیں۔
٭ بہت پکا ہوا امرود بھی مت کھائیں۔
٭ اعتدال میں کھائیں بہت زیادہ امرود پیٹ میں گیس پیدا کر دیتے ہیں۔