کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایپی لیپسی فاؤنڈیشن پاکستان کی صدر، نیورولوجسٹ اور ماہر امراض مرگی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ مرگی جان لیوا مرض نہیں مگر جعلی ادویات مریضوں کی جان لے سکتی ہیں ِ
جعلی ادویات، دواؤں کی قلت اور بلیک مارکیٹنگ صرف مریضوں کے لئے ہی نہیں معالجین کیلئے بھی پریشانی کا باعث ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور وزارت صحت اس اہم مسئلہ پر نہایت سنجیدگی کے ساتھ توجہ دےِ
مرگی کے دوروں اور جھٹکوں کی روک تھام کیلئے وقت پر ادویات کا استعمال ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مارکیٹ میں ادویات دستیاب نہیں ہوں گی یا بلیک میں فروخت ہو رہی ہوں گی یا پھر جعلی ادویات فروخت ہورہی ہوں گی تو یہ مرگی کے مریض کی جان سے کھیلنے کے مترادف عمل ہوگا ِ
وہ ”عالمی یوم مرگی“ کے موقع پرمعروف نیورولوجسٹ اور جناح سندھ میڈیکل یونی ورسٹی میں لیکچرار ڈاکٹر عبید احمد خانزادہ کے ہمراہ سیلانی میڈیکل سینٹر، بہادرآباد میں ورکشاپ کے شرکاء سے گفتگو کررہی تھیں ِ
انہوں نے خواتین کو مرگی کے مرض اور اس کے علاج کے بارے میں تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ مرگی کے دن کی مناسبت سے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے پی ایس این اینڈ سی سی ایل کے زیراہتمام ورکشاپ میں بھی شرکت کی اور ”حاملہ خواتین اور مرگی کا مرض“ کے موضوع پر شرکاء کو خصوصی لیکچر بھی دیاِ
ڈاکٹر عبید احمد خانزادہ نے کہا کہ مرگی کا عالمی دن منانے کا مقصد لوگوں میں اس مرض کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔مرگی کوئی جان لیوا بیماری نہیں بلکہ قابل علاج بیماری ہے۔ مناسب علاج اور ادویات کے استعمال سے اس مرض کو ختم بھی کیا جاسکتا ہے اوراس سے بچا بھی جا سکتا ہےِ
انہوں نے کہا کہ اگر مرگی کا مرض کسی وجہ سے لاحق ہوا ہو جیسے سر پر چوٹ لگنا، برین ٹیومر، دماغی کی ٹی بی، گردن توڑ بخار توان بیماریوں کا مناسب علاج کر کے مرگی کے مرض کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکتا ہے۔ کامیاب علاج کے ضروری ہے کہ مریض پابندی کے ساتھ وقت پر دوائیاں لے۔