بانجھ پن کا علاج بذریعہ غذا

1616

اولاد قدرت کی طرف سے عطا کردہ ایک بہت بڑی نعمت ہے۔کئی لوگ اس نعمت سے محروم ہیں ۔طرح طرح کے مہنگے علاج کروانے کے باوجود اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت بحال نہیں کر پاتے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مرد و خواتین کی افزائش نسل کی صلاحیت کا ان کی غذائی عادات سے بھی گہرا تعلق ہوتاہے ۔میاں بیوی کی غذائی عادات نہ صرف بچے کی ولادت بلکہ زندگی میں بچے کی صحت کی عکاسی بھی کرتی ہیں۔
جو شادی شدہ جوڑے طویل عرصے سے اولاد کی نعمت سے محروم ہیں ان کے لیے سائنس دانوں نے چند غذائی اشیاء تجویز کی ہیں۔یہ غذائیں مردوں اور خواتین دونوں میں افزائش نسل کی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر شادی شدہ افراد کو بھی اپنی غذا میں ان اشیاء کو شامل کرنا چاہیے تاکہ مستقبل میں ان کے ہاں صحت مند بچے پیدا ہو سکیں۔
عورت یا مرد اس وقت بانجھ کہلاتے ہیں جب کسی قسم کی کوئی احتیاط نہ کرنے اور طبعی ازدواجی تعلقات کے باوجود شادی کے ڈیڑھ سال بعد بھی ان کے ہاں استقرار حمل نہ ہو پائے۔بانجھ پن کی دو اقسام ہیں ۔ابتدائی بانجھ پن(Primary Infertility)اور ثانوی بانجھ پن(Secondary infertility)۔بانجھ کالفظ عموماً عورت سے منسوب کیا جاتاہے۔اگرکسی کے ہاں بچے کی ولادت نہیں ہوتی تو سارے الزامات عورت پر لگا دیے جاتے ہیں کہ بچہ نہ ہونے کی وجہ عورت ہے۔
تحقیق کے مطابق بانجھ پن عورت یا مرد دونوں میں سے کسی کو بھی ہو سکتاہے۔مردوں کے بانجھ ہونے کی چند بڑی وجوہات میں سگریٹ نوشی،موٹاپا ،ازدواجی تعلقات میں رغبت کھودینا اور دیگر منشیات کی لت وغیرہ بھی شامل ہیں۔جبکہ عورتوں میں سہل پسندی،سستی،کاہلی ،مصالحے دار کھانے،مرغن غذا یہ سب ایسی باتیں ہیں جو خواتین میں بانجھ پن کی وجہ بن سکتی ہیں۔
آج کل نوجوان نسل میں بانجھ پن تیزی سے بڑھ رہا ہے اور اس کی وجوہات میں نیند کی کمی،بے سکونی،ٹینشن اور آلودگی بھی شامل ہے۔یہاں پر ایک بات اور یاد رکھنی چاہیے کہ اگر بچے کی پیدائش جلدی نہیں ہورہی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ عورت یا مرد بانجھ پن میں مبتلا ہے کیونکہ بعض اوقات ہارمونز کا نظام درست نہ ہونے کی وجہ سے بھی بچے کی پیدائش میں تاخیر ہو جاتی ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر چند غذاؤں کا استعمال کیا جائے تو بانجھ پن دور ہو سکتا ہے اور ہارمونز میں مثبت تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔یہاں ان غذاؤں کا تذکرہ کیا جارہا ہے جو بانجھ پن میں مفید بتائی جاتی ہیں۔
خشک میوہ جات
تحقیق کے مطابق اخروٹ بانجھ پن میں مدد گار ہو سکتے ہیں۔اومیگا تھری فیٹس اور وٹامن ای سے بھر پور اس غذا کو استعمال کرکے مرد توانائی حاصل کر سکتے ہیں جس سے ان کے اسپرم بہتر ہوتے ہیں۔
وٹامن بی اور پروٹین عورتوں کی صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں ۔بادام کا روزانہ استعمال بانجھ پن میں مفید بتایا جاتاہے۔
ایواکاڈو(Avocado)
ایواکاڈو کو غذائی طاقت کا پاور ہاؤس بھی کہا جاتاہے ۔اس میں منرلز ،وٹامن ،پروٹین،کار بوہائیڈریٹ اور فائبرکی بھر پور مقدار پائی جاتی ہے۔اس میں وٹامن ای کی کافی مقدار بھی ہوتی ہے جو خواتین کے رحم کی صحت مندی اور افزائش نسل کی قوت کے لیے ضروری ہے۔
ایواکاڈو میں موجود فولک ایسڈ اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت کے لیے مفید ہے۔
میٹھا کدو
حلوہ کدوغذائیت سے بھر پور سبزی ہے۔اس میں کئی طرح کے وٹامنز،منرلز،اینٹی آکسیڈنٹس اور زود ہضم فائبر پائے جاتے ہیں۔اس میں بیٹا کیروٹن(Beta Carotene)بھی وافر پایا جاتا ہے جو خواتین میں پروجیسٹران (Progesterone)نامی ہارمون کی پیداوار بڑھانے میں مفید ہے۔
چقندر
چقندر میں ایسے اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جو زیادہ عمر کے باعث لاحق ہونے والے بانجھ پن کو دور کرتے ہیں۔اس کے علاوہ اس میں نائٹریٹ بھی پایا جاتاہے جو نظام دوران خون کو بہتر بناتاہے۔ایسی خواتین جو افزائش نسل کی قوت بڑھانے کی خواہش مند ہوں انہیں چقندر کا جوس ضرور پینا چاہیے۔
انڈا
انڈے کا شمار غذائیت سے بھر پور اشیاء میں کیا جاتاہے۔
انڈے میں بی کمپلیکس وٹامن کو لین(Choline)پایا جاتاہے جو ماں کے پیٹ میں بچہ بننے کے عمل پر مثبت اثرات مرتب کرتاہے۔ایک تحقیق کے مطابق اس کے اثرات پیدا ہونے والے بچے پر تمام عمر قائم رہتے ہیں۔انڈے میں دیگر وٹامنز اور منرلز بھی پائے جاتے ہیں جو عمومی صحت کے ساتھ ساتھ افزائش نسل کی صلاحیت کے لیے بھی انتہائی اہم ہیں۔
اخروٹ
اخروٹ صحت بخش غذائی اجزاء سے بھرا ہوا خشک میوہ ہے۔
اس میں پائے جانے والے غذائی اجزاء میں کینسر سے لڑنے کی بھی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔اخروٹ بالخصوص مردوں میں مثانے کے کینسر اور خواتین میں سینے کے کینسر کے امکانات کوکم کرنے کی صلاحیت رکھتاہے۔اس میں اومیگا تھری چکنائی اور وٹامن ای پایا جاتاہے جو مردوں کے لیے مفید ہے۔اس کے علاوہ اخروٹ میں وٹامن بی اور پروٹین بھی پائے جاتے ہیں۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اخروٹ کو اس کی غذائیت کے باعث خشک میوہ جات کا بادشاہ کہا جا سکتا ہے۔
روزانہ مٹھی بھراخروٹ کھانا بانجھ پن میں مفید بتایا جاتاہے۔
انار
انار میں وٹامن سی ،وٹامن کے اور فولک ایسڈ سمیت کئی دیگر وٹامنز اور منرلز پائے جاتے ہیں جو جوانی کو دیر پا کرکے انسان کو جلد بوڑھا ہونے سے محفوظ رکھتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ اجزاء کینسر کے خلاف بھی مدافعت رکھتے ہیں اور دل کی صحت اور ہڈیوں کے لیے بھی مفید ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین اگر دوران حمل انار کا جوس پئیں تو اس سے بچے کی دماغی صحت بہتر ہوتی ہے۔
پالک
پالک ایک سستی غذاہے۔یہ ہر انسان کی پہنچ میں ہے۔اس میں وٹامن بی،آئرن پایا جاتاہے جو کہ بانجھ پن کے ازالے کے لیے مفید ہے۔سبز پتوں والی سبزیاں بھی بانجھ پن میں مفید ہیں۔
دالیں
دالیں،لوبیا، چنے وغیرہ پروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔دالوں کے استعمال سے فرٹیلائزیشن کا عمل آسان ہوتاہے ،یہ حمل ٹھہرانے کے امکانات کو بڑھتاہے ۔دالیں اور بیج عورت کی تولیدی صحت کے لیے مفیدہیں۔