چالیس برس کی عمر میں ہائی بلڈ پریشر خطرناک

263

30 سے 40 برس کی عمر میں ہائی بلڈ پریشر دماغی صحت کے لیے خطرناک ایک تحقیق کے مطابق 35 برس کی عمر کو پہنچنے کے بعد لوگوں کو چاہیے کہ وہ اپنے بلڈ پریشر پر نظر رکھیں کیونکہ یہ بعد کی زندگی میں دماغی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دماغی صحت کو محفوظ رکھنے کے لیے ’امید کی کرن‘ 30 کے وسط سے شروع ہوتی ہے اور 50 کے اوائل تک چلتی ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ 30 اور 40 کے انتہائی نازک دور میں بلڈ پریشر دماغ کو زیادہ نقصان پہنچانا شروع کر دیتا ہے۔
یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ زیادہ بلڈ پریشر کو ڈیمنشیا یا ذہنی جبلتوں کے انحطاط کے زیادہ خطرے سے جوڑا جا رہا ہے، لیکن سائنسدان زیادہ جاننا چاہتے تھے کہ ایسا کب اور کیوں ہوتا ہے۔’ڈاکٹر اس بات پر تحقیق کر رہے ہیں کہ کیا نوجوانوں میں ہائی بلڈ پریشر کا علاج کر کے ان کے دماغ میں تبدیلیوں کو روکا جا سکتا ہے۔‘
’اس کا متبادل جو ہم آج کل کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ بڑی عمر میں پہنچنے کا انتظار کریں اور ہائی بلڈ پریشر کو سنجیدگی سے لیں کیونکہ ہمیں پتا ہے کہ اس وقت تک زیادہ شدید دماغی تبدیلیاں یقیناً وقوع پذیر ہو رہی ہوں گی۔‘
یہ نتائج بتاتے ہیں کہ زندگی میں ایک ایسا نازک دور ضرور آتا ہے جیسا کہ 30 یا 40 سال کی عمر میں، جب ہائی بلڈ پریشر دماغ کو پہنچنے والے نقصان میں اضافہ کرتا رہتا ہے۔
الزائمر ریسرچ یوکے کے ڈائریکٹر ریسرچ ڈاکٹر کیرول رؤٹلیج کہتے ہیں کہ مڈ لائف میں ہائی بلڈ پریشر ڈیمنشیا کے لیے سب سے مضبوط خطرات میں سے ایک ہے لیکن اسے آسانی سے مانیٹر کر کے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔