فاطمہ عزیز
کورونا وائرس کے باعث ہم ایک اور ہفتے کی آئسو لیشن میں داخل ہو رہے ہیں ۔ اس وجہ سے تمام لوگوں کی پریشانی ایک طرف مگر جو والدین چھوٹے بچوں کے ساتھ گھروں میں محصور ہیں ان کی پریشانی الگ ہے ۔ والدین اس بارے میں پریشان ہیں کہ بچوں کو کیسے مصروف رکھا رکھا جائے ، کھانے میں ایسا کیا کھلایا جائے جو ان کی صحت بھی بر قرار رکھے اور ان کے نخرے اور پسندیدہ کھانوں کی فرمائش بھی پوری ہوتی ہے ۔ آیے اس بارے میں کچھ سوالوں کے جوابات غذائی ماہرین اور بچوں کے ڈاکٹر سے حاصل کرتے ہیں ۔
بہت سی مائیں پریشان ہیں کہ ان کے بچے اپنی پسندیدہ ڈش کی فرمائش روزانہ کی بنیاد پر کرتے ہیں جیسے کہ کیا میرا بچہ میکرونی ہر روز کھا سکتا ہے؟ تو اس سوال کا جواب ہاں میں ہے ۔ اس عجیب سی صورتحال میں جہاں تمام روٹین متاثر ہو رہا ہے اگر کچھ نارمل ہو تو اچھا محسوس ہوتا ہے ۔ ایسے وقت میں بچے وہ کھانے کی فرمائش کرتے ہیں جو ان کا جانا پہچانا ہو ۔
ایویلین ٹرائی بول جو کہ مشہور ڈائٹریشن ہیں اور اپنی کتاب’’ انٹیوٹیو ایسٹنگ‘‘ میں لکھتے ہیں’’ ہم سب کو مشکل صورتحال میں ایک پسندیدہ کھانے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ‘‘
بہت سی مائیں ان چھٹیوں میں پنے آپ کو کھانا بنا کر اور کھلا کر ایکٹیو محسوس کر رہی ہیں تاکہ ان کا ذہن مصروف رہے اور پریشان کن سوچوںمیں نہ پھنسے ، یہ سب جانتے ہیں کہ کھانے کی اچھی خوشبو ماحول میں اثر انداز ہوتی ہے اور بچوں کے لیے خوشگوار یادیں بنانے کے لیے یہ بہت اچھا موقع ہے ۔
دوسری طرف کچھ خواتین کو کھانا بنانا اور بار بار بنانا مشکل محسوس ہو رہا ہے اس لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ اگر آپ جلدی بن جانے والے کھانے بنائیں جیسے کہ پاپڑ ، بسکٹس ، میکرونی وغیرہ یا پھر ریڈی میڈ کھانوں سے بچوں کو مطمئن رکھیں ۔ اس پریشانی کے وقت میں اپنے آپ کو اور پریشان نہ کریں اور آسان کھانے بنائیں ۔ یہ ضروری ہے کہ ماحول میں تنائو نہ ہو اور خوشگوار ماحول کے ساتھ آپ کھانے کی چیزیں میز پر سجا دیں جن میں پھل ، سبزیاں ،سلاد سب شامل کریں اور اس کے ساتھ بچوں کی پسندیدہ ڈش بھی سامنے رکھیں پھر منتخب کرنا بچوں پر چھوڑ دیں کہ وہ بار بار اپنی پسندیدہ ڈش ہی کھانا چاہتے ہیں یا پھر مختلف چیزیں کھانا چاہتے ہیں ۔ آپ یقین رکھیں کہ اگر ایک دو ہفتے آپ اپنے بچوں کو ان کی پسند کا کھانا دیں گی تو ان کی صحت میں فرق نہیں پڑے گا ۔
غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے آخر اپنی پسندیدہ ڈش کو بار بار کھا کر بور ہو جاتے ہیں اور دوسری چیزوں کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں ۔
ایک اور سوال جو بہت ساری خواتین کو پریشان کر رہا ہے وہ یہ ہے کہ بہت سے لوگ پریشانی میں زیادہ کھانے لگ تے ہیں یا رات کو ھکانے کی طلب کا شکار ہو جاتے ہیں تو یہ بھی کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے ۔ انسان کا دماغ پریشان ہو تو کی ایک مصروفیت میں خوشی ڈھونڈتا ہے اور چونکہ کھانا کھانا آسان کام ہے اور اس سے خوشی بھی محسوس ہوتی ہے اس لیے اگر آپ زیادہ بار کھانا کھا رہے ہیں یا پھر صرف اپنی پسندیدہ ڈش کھانا چاہ رہے ہیں تو کبھی کبھی ایسا کرنا بُرا نہیں ہے ۔ مگر آپ اگر پریشان ہیں یا ڈپریشن کا شکار ہیں اور اس کا حل آپ کو مسلسل کھانا محسوس ہو رہا ہے تو آپ ضرور کسی قریبی دوست یا پھر فیملی ممبر کو اپنی پریشانی میں شریک کریں یا پھر کسی داکٹر سے مشورہ کریں جو کہ آج کل فون کالز پر بھی رابطہ رکھ رہے ہیں ۔ دوسری طرف اس بات کا خیال رکھیں کہ یہ ایسا وقت نہیں ہے جب آپ ڈائیٹنگ کرنے کا سوچیں یا پلان کریں یا اپنا وزن کم کرنے کی کوشش کریں ۔ ایسا کرنے سے آپ اس پریشانی کے وقت میں اور پریشان ہو جائیں گے ۔
کچھ لوگ اس بارے میں بھی پریشان نظر آ رہے ہیں کہ کہیں گھر میں کھانے پینے کی اشیاء ختم نہ ہو جائیں اور اکثر خواتین سوال کرتی نظر آتی ہیں کہ ’’ میں کیا کروں اگر میرے بچے کا پسندیدہ کھانا ختم ہو گیا ہے؟‘‘
سب سے مزے کی بات یہ ہے کہ کھانے پینے کی اشیاء کی کوئی کمی نہیں ہے ، نا ہی پرچون کی دکانیں بند ہو رہی ہیں ۔ ایسے میں گھروں میں جس چیز کی کمی ہو وہ بااسانی جاکر دکان سے لائی جا سکتی ہے ۔ بہت سے لوگ یہ شکایت کرتے نظر آ رہے ہیں کہ مارکیٹ میں بہت سے شیلف خالی نظر آتے ہیں تو اس سلسلے میں پریشان نہ ہوں کیونکہ مارکیٹ میں چیزیںمسلسل مہیا کی جا رہی ہیں اور اگر کوئی شیلف خالی ہے تو وہ جلد ہی بھر جائے گا ۔ کیونکہ لوگ اس پریشان کن صورتحال میں زیادہ سے یادہ کھانے پینے کی اشیاء اٹھانے کے چکر میں نظر آ رہے ہیں ۔ جس کی وجہ سے شیلف خالی ہو جاتے ہیں ۔ ایسی صورتحال میں ذخیرہ اندوزی سے بچیں کیونکہ اسلام میں اس کی ممانعت ہے اور دوسروں کو بھی پریشانی سے بچائیں ۔
اگر آپ کے بچے کی پسندیدہ ڈش ختم ہو گئی ہے تو اس کو یقین دلائیں کہ آپ دوبارہ خرید کر لے آئیں گے مگر عموماً ضد کی طرف مائل ہو جاتے ہیں ۔ تو ایسی صورتحال میں ان کے سامنے دوسرے پسندیدہ آپشنز رکھیں اور تحمل سے پیش آئیں ۔ اگر آپ کا بچہ کسی چیز سے الرجک ہے اور مخصوص غذائیں کھاتا ہے تو اسی کے کھانے پینے کی اشیاء زیادہ مقدار میں اپنے پاس رکھیں اور اگر ختم ہونے والی ہیں تو اسٹور سے فون پر ضرور معلومات حاصل کر لیں کہ آیندہ کا اسٹاک کب تک مہیا ہو گا ۔ اس کے علاوہ کھانے پینے کی اشیاء آن لائن آرڈر کے ذریعے بھی بآسانی منگوایا جا سکتا ہے ۔