کورونا وائرس انسانی ساختہ ہے یا قدرتی ، یہ ایک حیاتیاتی ہتھیار ہے یا قدرت کی طرف سے انسانوں کے لیے ایک سزا ، یہ اور اس طرح کی مباحث کو ایک طرف رکھیے مگر اس کی آڑ میں کیے جانے والے اقدامات کو ضرور گہری نظر سے جانچیں ۔ کم از کم اس بات پر تو اب کوئی دو رائے نہیں رہ گئی ہے کہ کورونا کے نام پر پیدا کردہ بحران مصنوعی ہے ۔ پوری کوشش کے باوجود کورونا اس طرح سے پوری دنیا میں نہیں پھیل سکا جس کی اس کے سازش کاروں کو ضرورت تھی ، تو اس کا کام میڈیا سے لے لیا گیا ۔ میڈیا (مین اسٹریم اور متبادل سماجی میڈیا دونوں ) کے ذریعے خوف کی جو فضا بنائی گئی ہے، وہ مطلوبہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے بہت ہے ۔ پاکستان کے میڈیا پرہی ایک نگاہ ڈال لیجیے ، لاک ڈاون میں نرمی پر پاکستانی میڈیا جتنا غمزدہ اور جھنجھلایا ہوا ہے ، اس کا اندازہ اس کی ہیڈ لائنز، ٹکر اور بیپر دیکھ کر ہی لگایا جاسکتا ہے ۔ جب کراچی کی تاجر تنظیموں نے 15 اپریل سے ازخود اپنا کاروبار کھولنے کا اعلان کیا تو مین اسٹریم میڈیا کی ہیڈ لائنز اس طرح کی تھیں کہ کراچی کے تاجروں کو جان نہیں کاروبار عزیز ہے ۔ نیوز بلیٹن میں روز اس طرح کی خبریں ضرور شامل کی جاتی ہیں کہ لاک ڈاون کی دھجیاں اڑا دی گئیں ۔ جب علماء نے مساجد میں عبادات پر پابندی کو غیر ضروری قرار دیا تو اسی طرح سوشل میڈیا پر بھی وہ طوفان بدتمیزی برپا کیا گیا کہ الامان الحفیظ۔۔
سوشل میڈیا کے جانباز ہوں یا مین اسٹریم میڈیا پر پھولی سانسوں کے ساتھ بریکنگ نیوز دینے والے ، ان کے پاس اپنے دعووں کو سچ کو ثابت کرنے کے لیے نہ تو کوئی اعداد و شمار ہیں اور نہ ہی ثبوت، بس خوف کا پیدا کردہ ماحول ہے جس سے یہ کام لے رہے ہیں ۔ کیا کورونا پاکستان میں وبا کی صورت پھیل رہا ہے، میں اس بارے میں کئی مرتبہ لکھ چکا ہوں۔ ایسا کہیں پر نہیں ہے کہ کورونا مسلسل ضرب پارہا ہے اور ایک فرد سے دس افراد کو اور پھر ان دس افراد سے مزید سو افراد میں یہ مرض پھیل رہا ہے۔ یعنی پہلے دن ایک مریض، اگلے دن دس مریض اور اس سے اگلے دن ایک ہزار مریض اور اس سے اگلے دن دس ہزار مریض وغیرہ وغیرہ۔ اگر ایسا ہوتا تو اب تک صرف پہلے مریض یحییٰ جعفری سے ہی منتقل ہونے والا جرثومہ 20 فروری سے لے کر 26 فروری تک جب اس میں مرض کی تشخیص ہوئی ، ان چھ دنوں میں اس رفتار سے کورونا سے کراچی میں دس لاکھ افراد میں کورونا پھیل جانا چاہیے تھا ۔ اور دس دنوں میں اس کے مریض ضرب پاکر 10 ارب ہوجانے چاہیے تھے۔ مگر ایسا تو نہیں ہوا۔
یہ سازش کار چاہتے کیا ہیں۔ اس پر گفتگو آئندہ کالم میں ان شاءاللہ تعالیٰ۔ اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے۔ ہشیار باش۔