انسان آزاد پیدا ہوا لیکن وہ زنجیروںمیں جکڑا نظر آتا ہے ۔ یہ جملہ فرانسیسی فلسفی ژاں ژاک روسو کا ہے جس کا زمانہ آج سے کوئی تین سو برس قبل کا ہے ۔ روسو نے یہ جملہ کہا تو کسی اور تناظر میں تھا مگر یہ آج کی دنیا میں مکمل طور پر فٹ نظر آتا ہے ۔ ہر روز انسان کو جکڑنے والی زنجیر میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے ۔ انسان کو غلام بنانے کی منظم کوششوں کا باقاعدہ آغاز انقلاب برطانیہ سے ہوا تھا ۔ انقلاب برطانیہ کے فوری بعد ہی انقلاب فرانس لایا گیا جس کے لیے روسو نے فکری بنیادیں فراہم کیں ۔ یہی انقلاب فرانس ہی اصل میں ایک نئی عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازش کا منظم آغاز تھا ۔ دنیا بھر میں یہ سارے انقلابات کس طرح سے لائے گئے اور عالمی جنگوں کا تھیٹر کس طرح سے سجایا گیا اور ا ن سے کیا مقاصد اور اہداف حاصل ہوئے ، اس پرتفصیل سے میں اپنی کتاب جنگوں کے سوداگر میں لکھ چکا ہوں۔ جو قاری یہ کتاب pdf پر حاصل کرنا چاہتے ہوں ، وہ مجھ سے ای میل پر رابطہ کرسکتے ہیں۔
دنیا بھر میں کورونا سے وہ نقصان نہیں ہوا جتنا ا س کے نام پر اب تک پہنچا دیا گیا ہے اور اس نقصان کا تو محض اندازہ ہی کیا جاسکتا ہے ، جو مستقبل قریب میں پہنچنے والا ہے ۔ کورونا کو پھیلنے سے بچانے کے نام پر اب ہر طرف انسان کی ایک ایک حرکت پر نگاہ رکھی جارہی ہے ۔ کورونا کے دور سے قبل تک یہ سمجھا جاتا رہا تھا کہ یہ زنجیریں بہت ہیں ، اب اس سے زیادہ انسان کو کیا قید کیا جائے گا کہ تم یہ کھاو گے اور یہ نہیں ، یہ پہنو گے اور یہ نہیں ، کس شخص کو کس ملک میں جانے کی آزادی ہے اور کسے نہیں ، کب شادی کروگے اور کب نہیں ، کتنے بچے پیدا کروگے وغیرپہ وغیرہ ، ریاست جب چاہے کسی بھی شخص کو قید میں ڈال دے ، کوئی پوچھنے کی جسارت نہیں کرسکتا ۔ تاہم کورونا کے بعد اب یہ بھی سمجھ میں آگیا ہے کہ دنیا میں کس طرح سارے لوگوں کو ان کے اپنے گھروں میں بیک وقت قید کیا جاسکتا ہے ۔ کس طرح سے کسی بھی شہری کو ایک بیماری کے نام پر قید تنہائی میں ڈالا جاسکتا ہے ، اور کس طرح کسی شخص کو ایک بیماری کے نام پر قتل کیا جاسکتا ہے ۔
چین میں پہلے سے ہی انسان کے چہرے کی شناخت کرنے والے کیمرے سڑکوں اور گلیوں میں نصب ہیں ۔ یہ کیمرے اتنے اپ ڈیٹ ہیں کہ اگر کسی انسان نے چہرے پر ماسک لگایا ہوا ہو تو بھی یہ شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ کچھ اسی طرح کے کیمروں کو اب ماسکو اور پھر پورے روس میں بھی نصب کیا جارہا ہے ۔ پاکستان میں جگہ جگہ سڑکوں پر جو سرویلنس کا نظام لگایا گیا ہے اور اس کے لیے بین الاقوامی فنڈز فراہم کیے گئے ہیں ، یہ یونہی نہیں لگادیے گئے ہیں ۔ اس کی وجہ صرف اور صرف فرد کی نقل و حرکت کو نگاہ میں رکھنا ہے ۔ افریقا جیسے براعظم میں جہاں پر لوگوں کو بھوک اور خانہ جنگی کی نذر کردیا گیا ہے ، وہاں پر بھی ڈیجیٹل آئڈنٹی فکیشن پروگرام پر دن رات کام جاری ہے ۔ افریقا میں ڈیجیٹل آئڈنٹی فکیشن پروگرام کی اسپانسرڈ وہی تنظیمیں ہیں جو دنیا میں ویکسین کی آڑ میں RFID کی تنصیب کے لیے فنڈز فراہم کررہی ہیں ۔ کبھی موقع ملے تو ID2020 ، RFID ، Digital Identification Program in Africa ، Corona Hoax جیسے الفاظ کو انٹرنیٹ پر سرچ کیجیے گا ۔ اس سے آپ کو ازخود بہت کچھ جاننے کا موقع ملے گا ۔ یہ یاد رکھیے کہ علم انبیاء کی میراث ہے اور شیطان کا پہلا حربہ ہی لاعلم رکھنا ہے ۔
اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے ۔ ہشیار باش۔