پاکستان سمیت دنیا بھر میں ’ارتھ ڈے‘ منایا جارہا ہے

491

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ’ ارتھ ڈے ‘ یعنی زمین سے محبت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔یہ دن منانے کا مقصد ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے زمین کو پہنچنے والے نقصان کے متعلق آگاہی دینا ہے۔

آج ’ارتھ ڈے ‘ اس عزم کے ساتھ منایا جارہا ہے کہ اب اپنے ماحول کو رہنے کے لیے بہتر بنانے اور پلاسٹک کی آلودگی سے بچاؤ کے لیے کوششیں کی جائیں گیں۔

اس موقع پر مختلف سیمینار، تقریبات اور آگاہی واک کا انعقاد کیا گیا ہے جنکا مقصد ماحولیات کے تحفظ کی اہمیت کو واضح کرنا ہے۔

دنیا میں ’ ارتھ ڈے ‘ منانے کا آغاز 1970ء سے ہوا اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔ 1970میں ماحولیات کی بقا اور بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کو ختم کرنے کی کوششوں کی شروعات کی گئی۔دنیا میں اب تک ایک سو بانوے سے زائد ممالک ’ ارتھ ڈے ‘ مناتے ہیں۔

پلاسٹک سے پیدا ہونے والی آلودگی کے خاتمے کے لیے طے کردہ گلوبل فریم ورک کو اختیار کرنے کے لیے نچلی سطح تک مہم چلائی جائے۔

حکومتوں اور کارپوریشنز سے آلودگی کی روک تھام کے لیے عوامی پیمانے پر مہم چلانے کے لیے شہریوں کو شعور دیا جائے، انہیں منظم اور متحرک کیا جائے۔

دنیا بھر میں لوگوں کو یہ شعور دیا جائے کہ وہ ذاتی سطح پر پلاسٹک کے خاتمے کی ذمہ داری اٹھائیں اورپلاسٹک کے استعمال سے اجتناب کریں یا اسے کم کریں اور جو بھی پلاسٹک استعمال کریں اسے ری سائیکل کریں۔

حکومتوں کی جانب سے پلاسٹک کے خاتمے کی روک تھام کے لیے کی جانے والی قانون سازی کی تشہیر کی جائے۔

واضح رہے کہ پلاسٹک نہ صرف سمندروں بلکہ زمین پر اگنے والی خوارک کو بھی زہریلا کرر ہے ہیں۔ایک انداز کے مطابق سالانہ بنیاد پر تقریباً 300 ملین ٹن پلاسٹک استعمال کے بعد پھینک دیاجاتا ہے۔

جبکہ 8 ملین ٹن پلاسٹک سمندر میں داخل ہورہا ہے اور اس مقدار میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔جسکے باعث سمندری زندگی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں سے 1970 سے 2018 کے دوران 60 فیصد جنگلی حیات کی نسل زمین سے ختم ہوچکی ہے۔

‎اور یہ سلسلہ یہاں رُکا نہیں بلکہ آج بھی بیشتر جنگلی حیات اور ان کی خاص انواع و اقسام معدومی کے خطرات سے دوچار ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے سنگین اثرات کے باوجود ہمیں اس دنیا کو درپیش زیادہ سنگین ماحولیاتی ایمرجنسی کو بھولنا نہیں چاہیے۔

‎پاکستان سمیت دنیا بھر میں منائے جانے والے ارتھ ڈے کو اس سال موسمیاتی لائحہ عمل کا نام دیا گیا ہے۔

ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نہ صرف انسانوں بلکہ جنگلی حیات پر بھی انتہائی مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

گزشتہ برس اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے تحفظ جنگلی حیات کی جانب سے جاری اعداد وشمار میں بتایا گیا تھا کہ مختلف انسانی سرگرمیاں جنگلی حیات کے لیے نقصان کا باعث بنتی ہیں۔

جنگلات کی کٹائی،منہدم عمارات،غیر قانونی شکار،ٹریفک کے مسائل، فضائی آلودگی اور کیڑے مار ادویات کا متواتر استعمال غیر معمولی عالمی تباہیوں اور جنگلی حیات کی تعداد میں نمایاں کمی کا باعث بن رہے ہیں۔

‎دوسری جانب جنگل سے بہتر اور سازگار ماحول جانوروں کے لیے کوئی نہیں ہوسکتا لیکن تیزی سے درختوں کی کٹائی اور لکڑی جلائے جانے کے عمل پر بھی غوروفکر کرنا ہوگا۔

‎اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینتونیو گوتیرس کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے سنگین اثرات کے باوجود ہمیں اس دنیا کو درپیش زیادہ سنگین ماحولیاتی ایمرجنسی کو بھولنا نہیں چاہیے۔