کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی میں بچوں کے واحد سرکاری اسپتال قومی ادارہ برائے اطفال کے ڈاکٹر، نرسز،آپریشن تھیٹر اور لیبارٹری ٹیکنیشن سمیت 7 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔
اس معاملے کی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ حکومت سندھ نے بچوں کے تھائرائیڈ ٹیسٹ کرنے کےلیے قومی ادارہ برائے اطفال کی چھٹی منزل پر واقع لیبارٹری میں ہی ایک پروگرام شروع کیا ہے جس کے سپروائزر ادارے کے ریٹائرڈ ہیڈ آف پیتھالوجی ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر فرقان حسن ہیں۔
سب سے پہلے کورونا وائرس کی تشخیص تھائرائیڈ پروگرام سے منسلک ایک خاتون میں ہوئی۔خاتون میں کورونا وائرس کی علامات پائی گئی اور ان کا کورونا ٹیسٹ ایس آئی یو ٹی سے کروایا گیا جو کہ مثبت آیا۔ خاتون ابھی سول اسپتال کی کرونا وارڈ میں زیر علاج ہیں۔
اس پروگرام سے منسلک ایک مرد اور خاتون کو بھی کورونا وائرس کے ٹیسٹ کےلیے انڈس اسپتال بھیجا گیا اور ان دونوں کا ٹیسٹ بھی مثبت آیا ہے۔مرد اور خاتون نے خود کو گھر میں آئسولیٹ کر لیا ہے۔
متاثرہ شخص سے جب رابطہ کیا گیا تو اس نے بتایا کہ پہلے اس پروگرام سے منسلک ایک خاتون کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا جس کے بعد اس کا اور ایک اور خاتون اسٹاف کا ٹیسٹ کروایا گیا جو کہ مثبت آیا ہے۔
متاثرہ شخص کا کہنا ہے کہ اسپتال انتظامیہ نے عملے کو حفاظتی کٹس فراہم کی ہیں اور اسپتال میں وائرس سے بچاؤ کے انتظامات عمل میں لائے جا چکے ہیں۔
قومی ادارہ برائے اطفال کی لیبارٹری میں کام کرنے والے ٹیکنیشن نے بتایا کہ تھائرائیڈ پروگرام اسپتال کی لیبارٹری میں ہی چل رہا ہے اور متاثرہ افراد کا ان سے روزانہ کی بنیاد پر ملنا جلنا تھا۔اس نے مزید بتایا کہ متاثرہ افراد کے ساتھ کام کیا اور کھانا بھی کھایا مگر اسپتال انتظامیہ لیبارٹری اسٹاف کا ٹیسٹ کروانے سے انکاری ہے۔
اس سے پہلے اسپتال کے مائنر آپریشن تھیٹر کے ٹیکنیشن میں بھی کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔اس ٹیکنیشن کی اہلیہ اور 4 بچے بھی کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں اور ابھی بھی زیر علاج ہیں۔اسپتال کے نیفرولوجی ڈیپارٹمنٹ کا ایک ڈاکٹر اور دو نرسز بھی کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔
قومی ادارہ برائے اطفال کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر جمال رضا سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ اسپتال کے ڈاکٹر اور عملے کے 6 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ متاثرہ افراد کو کورونا وائرس اسپتال سے نہیں بلکہ اسپتال سے باہر کہیں لگا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیفرولوجی ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر اور اسٹاف کا علاج کروایا گیا ہے اور وہ تندرست ہو چکے ہیں مگر ان کا دوبارہ کورونا ٹیسٹ ہونا باقی ہے۔
ڈاکٹر جمال سے جب سوال کیا کہ وہ لیبارٹری کے عملے کا کورونا ٹیسٹ کیوں نہیں کروا رہے تو انہوں نے کہا کہ عملے میں وائرس کی علامات نہیں پائی گئی اور اگر ان کو پھر بھی ٹیسٹ کےلیے بھیج دیا جائے تو ٹیسٹنگ سینٹرز وائرس کی علامات نہ ہونے پر ان کو واپس بھیج دیں گے۔