کورونا وائرس: تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ سے 40 ارب کی آمدنی ہو سکتی ہے، اسپارک

344

کراچی: سوسائٹی برا ئے تحفظ حقوق اطفال کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے مقابلے کے لئے تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ سے 40 ارب کی آمدنی ہو سکتی ہے۔

سوسائٹی برا ئے تحفظ حقوق اطفال (اسپارک) نے  جمعرات کو تمباکو مصنوعات پر ٹیکس لگانے سے متعلق آن لائن سیشن کا انعقاد کیا  گیا جس میں تمباکو کے انسداد پر کام کرنے والے سماجی کارکنان  نے حکومت سے سگریٹ کے استعمال  کو کم کرنے کے لئے اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے کیونکہ تمباکو نوشی کرنے والوں کو کورونا وائرس سے زائدہ خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے سگریٹ کی قیمتوں میں اضافے کو اس کے استعمال میں کمی کا ایک مؤثر طریقہ بتایا.10 روپے اضافے سے 40 ارب کی آمدنی ہو سکتی ہے۔

اسپارک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سجاد احمد چیمہ نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان پندرہ ممالک میں شامل ہے جو  تمباکو سےہونے والے صحت کے مسائل سے سب سے زیادہ دوچار ہیں ۔ عالمی تمباکو سروے (جی اے ٹی ایس) کے 2015 کے نتائج کے مطابق 6 سے 15 سال کی عمر کے تقریبا  1000 سے 1200 پاکستانی بچے روزانہ تمباکو نوشی شروع کردیتے ہیں۔ پاکستان میں 25 سال سے کم عمر کے 60٪ فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے جہاں نوجوانوں  میں نشے اور  تمباکو کے استعمال کے خطرناک اعداد وشمار مل رہے ہیں۔ تمباکو کے استعمال کو روکنے کے لیے  سخت ٹیکس اصلاحات اور اس کی  جانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔

 تشویشناک پہلونظام  صحت پر پڑھنے والا بوجھ ہے ، جو کہ اس وقت 143 ارب ہے ، جب کہ ٹیکس کی ادائیگی  صرف 83 ارب ہے ، جس سے وفاقی خزانے کو نقصان ہورہا ہے۔

جناب ملک عمران احمد ،تمباکو سے پاک بچوں کی مہم(کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز) پاکستان  نے کہا کہ حکومت تمباکو اور کاربونیٹیڈ مشروبات صرف ان دو مصنوعات پر ٹیکس میں ترمیم کرکے فوری طور پر اربوں کی آمدنی اکٹھا کرسکتی ہے اور کورونا وائرس کے مقبلے اور عوام کی صحت  کے لئے  براہ راست سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے۔

میڈیا مینجر اسپارک نے کہا کہ سگریٹ اور کاربونیٹیڈ مشروبات دونوں میں ناقص غذائیت شامل ہوتی ہیں  اور ان کے  فروخت کے رجحانات سے یہ پتا چلتا ہے کہ  نوجوانوں میں سگریٹ نوشی  اور نرم مشروبات کی عادت  بھڑتی  جا رہی  ہے۔  زائدہ قیمتیں  نہ صرف نوجوانوں کو  تمباکو نوشی شروع کرنے سے حوصلہ شکنی کرتی ہیں بلکہ موجودہ تمباکو نوشوں کو یہ عادت ترک کرنے میں حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس قیمتوں کی پالیسیاں نافذ کرنے سے قومی صحت کے مقاصد پورے کرنے  میں مدد ملے گی ، جو تمباکو کے استعمال کو کم کرنے کے لئے “قیمت اور ٹیکس اقدامات” کے بارے میں ڈبلیو ایچ او کے فریم ورک کنونشن برائے تمباکو کنٹرول کے آرٹیکل 6 میں  شامل  ہے۔ ان  مصنوعات پر ٹیکس لگانے سے لوگوں تک  رسائ میں کمی واقع ہوسکتی ہے کیونکہ ان کا استعمال صحت کے لئے نقصان دہ ہے اور اس سے ملک پر صحت کا بوجھ بڑھتا جارہا ہے۔