بعض قوتیں افغان امن عمل سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں‘بھارت کو حماقت کابھرپورجواب ملے گا‘ شاہ محمود

209

ملتان(اے پی پی) وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ بعض قوتیں افغان امن عمل سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں، بھارت نے جنگی جنون میں کوئی حماقت کی تواسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔سرکٹ ہائوس ملتان میں پیر کو میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ بھارت پاکستان کیخلاف فالزفلیگ آپریشن کرنے کے بہانے تلاش کررہا ہے، ہم نے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کو بھارتی منصوبے سے آگاہ کردیا ہے۔شاہ محمود قریشینے کہا کہ طالبان امن معاہدہ بڑی پیشرفت تھی، افغانستان میں اندرونی معاملات کی وجہ سے امن مذاکرات میں تاخیر ہوئی،امن عمل میں کچھ طاقتیں رخنہ ڈال رہی ہیں،رخنہ ڈالنے والوں میں ایک قوت ہمارے پڑوس میں ہے،دنیا کواس ملک کی سازشوں پرنظررکھنی ہوگی۔ وزیرخارجہ کا کہنا تھاکہ افغانستان میں شراکت کا معاہدہ طے پا گیا ہے، طالبان کے ساتھ اب بات چیت آگے بڑھے گی اور جلد افغانستان میں طالبان قیدیوں کی رہائی شروع ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں کورونا کے بعد بھارتی رویے میں تبدیلی کی امید تھی لیکن کشمیریوں کواسپتالوں اور ادویات تک کی رسائی نہ ہوسکی، کشمیرمیں مسلم اکثریت کواقلیت میں تبدیل کیا جا رہا ہے ،بھارت اپنی معاشی حالت سے دنیا کی نظر ہٹانے کے لیے کشمیر میں کارروائی کرسکتا ہے۔ شاہ محمودقریشی نے کہاکہ حکومت کاشت کار کو کھاد کی قیمتوں میں ریلیف دینا چاہتی ہے، لوگوں کو زراعت اور ٹرانسپورٹ میں ریلیف ملے گا۔حکومت کابینہ کے اجلاس میں کسانوں کے لیے65ارب روپے کا زرعی پیکج منظور کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ کارڈ نہ کھیلے، یہ پاکستان کارڈ کھیلنے کا وقت ہے۔ پیپلز پارٹی بھی پنجاب میں آئے، اس کا حق ہے جبکہ سندھ میں جانا ہمارا استحقاق ہے۔ ہمیں سندھ میں جانیکے لیے کسی کے این او سی کی اجازت نہیں چاہیے۔پی پی چیئرمین بلاول کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہو ںنے کہا کہ میں نے بلاول کو سمجھانے کی کوشش کی کہ صوبائیت کی تقسیم میں نہ پڑیں، انہیں تب سے دیکھا ہے جب وہ کونے میں کھڑے ہوکر بے نظیرسے جھڑکیں کھاتے تھے۔ انہو ںنے کہاکہ پی ٹی آئی 18 ویں ترمیم کی خصوصیات اور افادیت سے واقف ہے، ہمارے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہم 18ویں ترمیم چاہے بھی تو ختم نہیں کر سکتے، سیاسی مظلومیت کا لبادہ اوڑھنے کے لیے پیپلز پارٹی 18 ویںترمیم پر سیاست کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک لاکھ 10ہزار سے زائد پاکستانیوں نے وطن واپس آنے کے لیے رابطہ کیا ہے۔