کیا روزہ کے ذریعے کورونا وائرس کے خلاف مدافعت بڑھ سکتی ہے؟

194

تحقیق کے مطابق روزہ رکھنے اور کم کھانے یا کم کیلوریز کے باعث جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ مدافعتی نظام کی مضبوطی سے انسانی جسم کو مختلف بیماریوں سے نمٹنے میں مدد ملتی ہے۔ عام طور پر کورونا وائرس سمیت دیگر مختلف امراض اس وقت جان لیوا ثابت ہوتے ہیں جب انسانی مدافعتی نظام اپنے ہی اعضا پر حملہ آور ہو جاتا ہے۔ ایسا تب ہوتا ہے جب مدافعتی نظام جسمانی اعضا کے خلیوں کا جینیاتی فنگر پرنٹ نہیں پڑھ پاتا اور اسے دشمن سمجھ کر خلیوں کو تباہ کرنا شروع کر دیتا ہے۔
مرض تب زیادہ شدت اختیار کر کے جان لیوا تک ثابت ہو جاتا ہے جب مدافعتی نظام کسی ایک عضو اور اعضا کے گروہ کو ہدف بنا لیتا ہے۔
کم کھانا زیادہ مفید
امریکی ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق خاص وقت کے لیے کم کھانا مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے۔تحقیق کے مطابق روزہ رکھنا یا ‘روزے جیسی خوراک‘ (ایف ایم ڈی) استعمال کرنے سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے اور ‘جسم سے متاثرہ اور غلط شناخت کرنے والے خلیے ختم ہو جاتے ہیں اور ان کی جگہ نئے اور صحت مند خلیے‘ لے لیتے ہیں۔نئی تحقیق اس بات پر مرکوز ہو گی کہ کیا روزہ رکھنے سے کورونا وائرس یا انفلوئنزا کا حملہ روکا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں انسداد کورونا ویکسین بن جانے کے بعد وہ یہ تحقیق بھی کرنا چاہتے ہیں کہ آیا کم خوراکی ویکسین کے زیادہ موثر ہونے میں مدد کر سکتی ہے۔