پاکستان اسٹیل ملز کی تمام ٹریڈ یونینز متحد ہوکر جدوجہد کو تیز کریں،حافظ نعیم

315

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی پاکستان اسٹیل مل کے ملازمین کے ساتھ کھڑی ہے، کسی صورت میں بھی ملازمین کو بے روزگار نہیں ہونے دیا جائے گا

نائب امیر جماعت اسلامی کراچی و اسٹیل مل بحالی کمیٹی کے نگراں ڈاکٹر اسامہ رضی کی زیر صدارت ادارہ نورحق میں پاکستان اسٹیل بچاو ایکشن کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے خصوصی شرکت کی،جبکہ نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے نائب صدر ظفر خان،صدر این ایل ایف کراچی وپاکستان اسٹیل مل بحالی کمیٹی کے صدرخالد خان،پاکستان اسٹیل لیبر یونین (پاسلو)کے صدر عاصم بھٹی،جنرل سکریٹری پاسلو یونین علی حیدر گبول نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں مشترکہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری اور ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کرنے کے خلاف آل پارٹیز /ٹریڈ یونینز کانفرنس بلائی جائے گی،شہربھر میں چوکوں،چوراہوں اور اہم پبلک مقامات پر بینرز آویزاں کیے جائیں گے،ملازمین کی جبری برطرفیوں اور نجکاری کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں بھی کیس دائر کریں گے۔

حافظ نعیم الرحمن نے اجلاس میں خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی پاکستان اسٹیل مل کے ملازمین کے ساتھ کھڑی ہے، کسی صورت میں بھی ملازمین کو بے روزگار نہیں ہونے دیا جائے گا،ملازمین کے حقوق کے لیے قانونی و سیاسی جنگ لڑی جائے گی۔

انہوں نےکہا کہ پاکستان اسٹیل لیبر یونین پاسلو نے کراچی پریس کلب پر مزدور دشمن اقدامات کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں بڑی تعداد میں ملازمین نے شرکت کی۔

حافظ نعیم الرحمن نے ملازمین سے اپیل کی کہ پاکستان اسٹیل کی تمام ٹریڈ یونینز متحد ہوکر جدوجہد کو تیز کریں،پاکستان اسٹیل مل قومی ادارہ ہے،اس ادارے نے 2007میں 16ارب روپے کا منافع کمایا افسوس کی بات ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اسٹیل مل کے دروازے پرملازمین سے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان اسٹیل مل کو ایک بار پھر سے نفع بخش ادارہ بنایا جائے گالیکن آج انہوں نے ہی ملازمین کی برطرفی کا اعلان کرکے عوام دشمن فیصلہ کیا اور ہزاروں خاندانوں کو فاقہ کشی پر مجبور کردیا ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ پاکستان اسٹیل گونمنٹ سیکٹر کی ایک اہم صنعت تھی مگر 2015میں نواز لیگ حکومت میں 25ارب روپے کی عدم ادائیگی پر اس کی گیس بند کردی گئی جب کہ کے الیکٹرک پر سوئی گیس کے 80ارب روپے واجب الاداء ہیں مگر آج تک کے الیکٹرک کو گیس کی سپلائی بند نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے مارچ2020میں کے الیکٹرک جو کہ ایک پرائیویٹ ادارہ ہے اس کو چلانے کے لیے 25ارب روپے کی سبسڈی دی جب کہ رواں سال بھی کے الیکٹرک کواربوں روپے سبسڈی دیے جانے کا امکان ہے۔