وفاقی بجٹ میں کراچی کے لیے کوئی نیا منصوبہ یا پروجیکٹ نہیں رکھا گیا، حافظ نعیم

372

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں کراچی کے لیے کوئی نیامنصوبہ یا پروجیکٹ نہیں رکھا گیا ہے،کراچی کے لیے جو رقم مختص کی گئی ہے وہ محض پرانے منصوبوں کے لیے ہی ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نےاپنے بیان میں  کہا کہ کراچی جو ملک کا سب سے بڑا شہر ہے، قومی خزانے میں 70 فیصدریونیوجمع کراتا ہے لیکن کراچی کے لیے مختص کی گئی رقم کل بجٹ کا صرف آدھا فیصد ہے اور ترقیاتی بجٹ کا 6فیصد سے بھی کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی ملک کی اقتصادی شہ رگ ہے اور جسے میگا میٹرو پولیٹن سٹی کا درجہ دے کر اس کی اہمیت اور ڈھائی کروڑ آبادی کی ضروریات کے لحاظ سے وسائل فراہم کیے جانے چاہیئے تاہم اسے ایک بار پھر نظر انداز کر دیا ہے،کراچی کے عوام برسوں سے مسلسل مسائل کا شکار ہیں۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ  شہریوں کو بہتر ٹرانسپورٹ کی کوئی سہولت میسر نہیں ہے، گرین لائن سمیت کئی منصوبے مسلسل تعطل کا شکار ہیں،وفاقی حکومت کراچی سے ریونیو تو بہت جمع کرلیتی ہے لیکن کراچی کو کچھ دینے کو تیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان خود کراچی سے قومی اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوئے تھے اور انہوں نے کراچی کے لیے بہت کچھ کرنے کے وعدے کیے جو دیگر وعدوں کی طرح پورے نہ ہو سکے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ایک طرف وفاقی بجٹ میں کراچی کو نظر انداز کردیا گیا ہے تو دوسری طرف کورونا وائرس سے بچاؤ اور پھیلاؤ کو روکنے کے حوالے سے بھی کراچی کے لیے وفاقی حکومت کے کوئی خاطر خواہ اقدامات سامنے نظر نہیں آرہے۔

انہوں نے کہا کہ پورے ملک کے ایک تہائی اور سندھ کے 80 فیصد کورونا کے مریض کراچی میں ہیں، کراچی پر بہت دباؤ ہے، ہسپتالوں کی حالت ِ زار سب کے سامنے ہے، سندھ حکومت تو تین، ساڑھے تین ماہ میں صحت کے نظام میں بہتری لانے میں ناکام رہی ہے وفاقی حکومت نے بھی اس حوالے سے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا جو انتہائی افسوسناک اور شرمناک ہے۔