ملک کو برے حالات میں چھوڑ کر جانے والوں کا احتساب کیا جائے، وزیر اعظم

245

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہےکہ ملک کو برے حالات میں چھوڑ کر جانے والوں کا احتساب کیا جائے  جو ایسے حالات پیدا کر کے گئے، جب ہم آئےتومہنگائی عروج پر تھی۔

عمران خان نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جب ہم آئے تو ملک کا دیوالیہ ہونےکے قریب تھا، ہمارے پاس ذمے داریاں نبھانےکوپیسے بھی نہ تھے، ہم نے اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا، ہمیں پاکستان کی ریاست کو ریاست مدینہ کے اصولوں پر کھڑا کرناہے،حادثہ ہویا کورونا  تو پوچھا جاتا ہے کدھر ہے مدینہ کی ریاست؟

افغانستان میں امریکا کی جنگ

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج ہم کسی کی جنگ نہیں لڑ رہے،پاکستان کی تاریخ میں شرمساری کے 2 واقعات ہوئے ،پہلا افغانستان کی جنگ میں امریکہ کا ساتھ دیا اور دوسری شرمندگی پاکستان میں ڈرون حملے تھے، ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی شہادت کا واقعہ پیش آیا ،جس کی وجہ سے دنیا بھر میں لعن طعن ہوئی ،آج ڈونلڈٹرمپ پاکستان سےدرخواست کرتاہےکہ افغانستان میں امن کیلئےمددکی جائے، افغانستان میں امن مذاکرات میں پاکستان کا بہت بڑا ہاتھ ہے ،ہم امن میں شرکت کریں گے جنگ میں شرکت نہیں کریں گے۔

انہوں نے مزید کہاکہ  ایڈمرل ملن نے کہا تھاحکومت پاکستان اپنے لوگوں سے جھوٹ کیوں بولتی ہے،ہم پاکستان کی اجازت سے ڈرون حملے کر رہے ہیں، افغانستان میں امریکا کامیاب نہیں ہواتو ذمے داری بھی پاکستان پر ڈالی، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں امریکا کاسا تھ دے کرپاکستان کو  ذلت اٹھانی پڑی، ڈونلڈ ٹرمپ سے گزارش ہے افغانستان میں امن کیلیے اقدامات کریں ، ہمارا اتحادی پاکستان میں اسامہ کو مارتا بھی ہےاورہم پرتنقید بھی کرتاہے۔

کشمیر میں بھارتی جارحیت

عمران خان نے مزید کہا کہ کوئی جنگ کسی مسئلے کاحل نہیں ہوتی، پاکستان کی وجہ سے دنیا نے مقبوضہ کشمیر کی صحیح صورتحال کو دیکھا، بھارت نے 5اگست کو غیرقانونی قدم اٹھایا ، مودی حکومت کو خود بھارتی بھی عذاب سمجھتے ہیں ،مودی سرکار کی آئیڈیالوجی سے بھارتی قوم بھی پریشان ہے ، میرے خیال میں کشمیر کامعاملہ پوائنٹ آف نوریٹرن پر پہنچ گیاہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ  اقوام متحدہ میں بھارتی چہرہ بےنقاب کیا،بھارت کی انتہاپسندحکومت اورتھنک ٹینکس کامقصدہےپاکستان کوسبق سکھایاجائے، نیویارک گیا تو اقوام متحدہ میں آر ایس ایس کا معاملہ اٹھایا۔

بھارت کا لاک ڈاؤن

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ مودی نے لاک ڈاؤن ہمارےبعدکیا،بھارت میں کوروناوائرس کاپھیلاؤ پاکستان سےزیادہ ہے،بھارت میں لاک ڈاؤن سےتباہی ہوئی جس سےغریب کچلاگیا۔

ملک میں اپوزیشن کا احتساب

عمران خان نے مزید کہاکہ احتساب کا عمل  آگے نہیں بڑھاتو تعلیم اور صحت کیلئے پیسا اکٹھا  نہیں کرسکتے،جب کسی پر کیس ہوتاہے توکہتے ہیں سیاسی انتقام ہے،سابقہ حکومت کے افراد کہتے یوں ہیں جیسے ہمیں سوئٹزرلینڈ کی معیشت ملی تھی ، پہلے 3برسوں میں 17فیصد ٹیکس اکٹھاکیا،ہم امریکاکےدورے سےواپس آئے توڈراما شروع ہوگیاکہ حکومت جا رہی ہے۔

سعودی عرب اور ایران کشیدگی

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ کچھ لوگ سعودی عرب اور ایران میں تنازع  چاہتے ہیں،ایران اورسعودیہ نےہم سےکہادونوں کےتعلقات میں بہتر ی کیلئےپاکستان کوشش کرے،

ایران ہماراہمسایہ ہے اور سعودی عرب سے پاکستان کے زبردست تعلقات ہیں،سخت موقف رکھنےوالاسینیٹرلنزی گراہم پی ٹی آئی کےموقف کی توثیق کرتاہےکہ مسئلے کاحل فوجی نہیں۔

احساس پروگرام

عمران خان نے مزید کہا کہ احساس پروگرام کے تحت ایک کروڑ20 لاکھ خاندانوں کو شفافیت سے کم وقت میں رقم بانٹی،مدد کا دائرہ کار ایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں تک بڑھایاجا رہاہے، احساس پروگرم 208ارب تک لے گئے ہیں ، اب تک 200 پناہ گاہیں بنا چکے ہیں ،پاک فوج نے دوسری بار اپنے خرچے کم کیے ہیں ،جو گھر خرید نہیں سکتے انہیں آسان شرائط پر قرضے مل سکیں گے،چین کے تجربے سے جو سیکھ سکتے ہیں وہ کسی اور سےنہیں سیکھ سکتے، چین نے70کروڑافرادکوغربت سےنکالاہم احساس پروگرام سےغریب طبقےکواٹھائیں گے۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اب تک پچھلی حکومت کے لیے گئے 5ہزار ارب کے قرضےو اپس کر چکے،براہ راست سرمایہ کاری 1ارب ڈالر سےڈبل ہوکر2.1ڈالرہوگئی،خرچے کم کرنے سے پرائمری خسارہ ختم ہوگیا ہے ،ملک پرقرضوں کا بوجھ ہماری وجہ سےنہیں تھا بلکہ سابقہ قیادت کی وجہ سے تھا،قرضوں کو کم کرنے کے لیے ہم دنیا بھرمیں اپنےدوستوں سےملے،کرنٹ اکاؤ نٹ خسارہ 20 ارب ڈالر سے آج 3ارب ڈالر پر آگیا ہے، ذخائر20ارب سے کم ہو کر10ارب تک آگئےتھے۔

وزیر اعظم ہاؤس کاعملہ

عمران خان نے مزید کہاکہ  وزیر اعظم ہاؤس میں اسٹاف  اور کم ہوسکتاہے لیکن لوگوں کو بے روزگار نہیں کرنا چاہتے،وزیراعظم ہاؤ س کا اسٹاف 534 سےکم کر کےآدھا کردیا ہے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ عوام کو اخراجات کم کرنے کا کہوں اور خود عمل نہ کروں، اگر میرے بچے بھوکے ہیں علاج نہیں کرا سکتاتو کیا بادشاہ کی طرح رہوں گا،ملک کا وزیر اعظم ملک کے باپ کی طرح ہوتاہے قوم اس کے بچے ہوتے ہیں،

کورونا وائرس اورلاک ڈاؤن

وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ اگردنیا میں کسی ملک کےفیصلوں میں کنفیوژن نہیں تھی تووہ پاکستان تھا،ہم نےایک طرف کورونااوردوسری طرف بھوک سےبچناہے،ہمارےپاس دہری مشکل ہے،پاکستان میں کچی آبادیاں اورغریب بستیاں ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ ہماری حکومت کوروناوائرس کےمعاملات پرکبھی کنفیوزنہیں ہوئی، ہم نے13مارچ کولاک ڈاؤن کیا،اسکےبعدسےمیراایک بیان دکھا دیں جس میں تضادہو،ہم نےاقدامات کیےکہ لوگ لاک ڈاؤن میں بھوک سےنامریں، ہمیں اپنی عوام کوکورونااوربھوک سےبچاناہے، صوبوں نےکوروناسےمتعلق خودہی اقدامات شروع کیے، ہماراماحول ووہان اورمغربی ممالک سےمختلف ہے، پاکستان میں 36کوروناکیسزپرلاک ڈاؤن کیاگیا، میرےبیانات میں مستقل مزاجی ر ہی ہے ۔

ٹڈی دل کے خطرات

وزیر اعظم  نے مزید کہا کہ زراعت کے لئے  چین کی ٹیکنالوجی ا ستعمال کی جائے گی ،ٹڈی سےمتعلق کئی چیزیں ہمارےہاتھ میں نہیں، پوری قوم مل کرٹڈی دل کامقابلہ کرےگی،ٹڈی دل پاکستان میں خطرناک ثابت ہوسکتاہے،ٹڈی دل کےحوالے سے 31جنوری سےملک میں ایمرجنسی نافذہے،ٹڈیوں کےتدارک کیلئے این ڈی ایم اےکومکمل اختیارات دیےہیں۔