سی ای او کے الیکٹرک نے زیادہ لوڈشیڈنگ کا اعتراف کرلیا

325

کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے بدترین لوڈشیڈنگ کا اعترف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں شک نہیں لوڈشیڈنگ زیادہ ہور ہی ہے، لوڈشیڈنگ وہاں بھی ہو رہی ہے جہاں نہیں ہوتی تھی۔وہ بدھ

کراچی میں پریس کانفنرس کرتے ہوئے مونس علوی نے کے الیکٹرک کی جانب سے شہریوں کو ملنے والی اذیتوں میں سے سرفہرست لوڈشیڈنگ کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت زیادہ مسئلہ لوڈشیڈنگ کاہے، لوڈشیڈنگ وہاں بھی ہورہی ہےجہاں نہیں ہوتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اعتراف کرتے ہیں مستثنیٰ علاقوں میں بھی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے،10سے 12دن میں درجہ حرارت کم ہوگا تو بجلی کی طلب میں بھی کمی ہوگی، آئندہ سال لوڈشیڈنگ سے متعلق صورتحال بہترہوجائےگی،3200میگاواٹ بجلی فراہم کرسکتے ہیں جبکہ طلب 3500 میگاواٹ ہے۔

زائد بلنگ اور مہنگی بجلی کا دفاع کرتے ہوئے سی ای او نے کہا کہ کراچی میں بجلی کے ریٹ کو خود کم یا بڑھا نہیں سکتے، کراچی کا ٹیرف ملک سے ڈھائی روپے کم ہے، جہاں پہلےلوڈ شیڈنگ ہوتی تھی وہاں مسلسل بجلی کی فراہمی پربل زیادہ آیا،مارچ میں میٹرریڈنگ کے بغیربل آئے تواس کوفوری واپس لے لیا جب کہ اپریل میں میٹرریڈنگ کے بعدبل بھیجے گئے ہیں۔

مونس علوی نے کہا کہ وفاقی محتسب کے99فیصدفیصلے کےالیکٹرک کے حق میں ہوتے ہیں،صارفین وفاقی محتسب میں بھی شکایات درج کراسکتے ہیں۔

انہوں نے شہریوں کو امید دلائی کہ حکومت سےمل کر کام کر رہے ہیں جلدصورتحال پرقابو پالیں گے، وفاق کےساتھ ا چھےروابط ہیں،مسائل کاحل نکال رہے ہیں،2023 تک کے الیکٹرک کے سسٹم میں اضافی 2 ہزار میگاواٹ بجلی شامل کی جائے گی،جس سے کراچی میں لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہوگا،انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ پر کے الیکٹرک کے 50 ارب روپے واجب الادا ہیں۔