وفاقی وزراء بھی حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھا رہے ہیں

92

لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا کہ وفاقی وزراء بھی حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھا رہے ہیں ۔ زرعی پالیسی کے حوالے سے قومی اسمبلی میں فخر امام کا بیان کہ ’’حکومت نے جو60ؒٓلاکھ ٹن گندم خریدی تھی وہ کہاں ہے‘‘اس بات کا ثبوت ہے کہ چور لیٹرے حکومتی پارٹی میں بھی موجو د ہیں اور حکومت نے ان کو سیاسی شلٹر فراہم کیا ہوا ہے ۔ حکمرانوں نے کسانوں کو تنہا چھوڑ دیا ہے ۔ شعبہ زراعت زبوں حالی کا شکار ہے ۔ ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے گزشتہ روز مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کو درپیش مشکلات کا حل نکالنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے۔ فصلوںکی گرتی ہوئی قیمتوں سے کاشتکار شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ کھاد اور ڈیزل سمیت تمام زرعی مداخل بشمول زرعی مشینری کی قیمتوں میں کم از کم پچاس فیصد تک کمی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہمسایہ ملک بھارت بھی اپنے کاشتکاروں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کررہا ہے جبکہ بدقسمتی سے پاکستان کی حکومت اس حوالے سے مکمل طور پر بے حس ہوچکی ہے۔ حکومت کو کسانوں کے مسائل فوری حل کرنے چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ زراعت پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے مگر اسی شعبے سے وابستہ افراد سب سے زیادہ پریشان حال ہیں۔ ماضی کے حکمرانوں نے کسانوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے کچھ نہیں کیا اور نہ ہی اب موجودہ حکمران کچھ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کسانوں کی مشکلات کو ان کی دہلیز پر حل نہیں کیا جائے گا۔ بہتری نہیں ہوسکتی۔ دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک شعبہ زراعت پر خصوصی توجہ دیتے ہیں، وہاں زرعی تحقیقی ادارے فعال کردار ادا کرتے ہیں مگر المیہ یہ ہے کہ ہوا، پانی کی دستیابی اور بہترین زرخیز زمین کے باوجود ہمارے کاشتکار حکومتی عدم توجہ کا شکار ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت فی الفور کسانوں کی مشکلات کو ختم کرے اور ان کو ریلیف فراہم کیا جائے۔