تھرپار ‘ قدیم مسجد زبوں حالی کا شکار‘حکومت مندر کی تعمیر میں مصروف

131

شادی لارج (رپورٹ: خالد نواز) صحراء تھرپار کر کے علاقے نگرپارکر میں 500 سالہ قدیم بوڈھیسر کی خوبصورت مسجد زبوں حالی کا شکار ہے جبکہ محکمہ اثار قدیمہ اس سے بے خبر ہے دوسری جانب حکومت اسلام آباد میں ہندوئوں کے مندر کی تعمیر چاہتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بوڈھیسر مسجد بھارتی گجرات کے سابق حاکم محمود شاہ بن مظفرشاہ بن غیاث الدین نے1505ء میں تعمیر کرائی تھی۔ بوڈھیسر مسجد میں سفید سنگ مرمر پر جین فن تعمیر سے دلکش و حسین نقش و نگار بنائے گئے ہیں جو دیکھنے والوں پر اپنا سحر طاری کر دیتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ جین دھرم کے کاریگروں نے رواداری کی مثال قائم کرتے ہوئے اس مسجد کی تعمیر میں بھرپور حصہ لیا تھا۔ مسجد کے صحن میں ایک تاریخی قبرستان بھی موجود ہے جس کی قبریں بھی پتھر سے تیار کی گئی ہیں‘ قبرستان کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث تاریخی قبرستان کے بھی نشانات مٹ رہے ہیں۔ نگرپارکر میں کاورنجھر کے طلسماتی پہاڑوں کے دامن میں واقع یہ تاریخی مسجد بھوڈیسر خوبصورتی فن کاری کا ایک نمونہ ہے۔ اس مسجد کی خاص بات یہ ہے کہ اس مسجد کی تعمیر میں نگرپارکر کے پہاڑوں سے نکلنے والے قیمتی سنگ مر مر کا استعمال کیا گیا ہے اور مسجد کے3 گنبد بنائے گئے ہیں۔ کئی سو سال گزر نے کے باوجود یہ قدیم مسجد اپنا وجود ابھی تک برقرار رکھے ہوئے ہے مگر اب حکومت کی عدم توجہ کے باعث تاریخی ورثہ نے اپنی پہچان کھونا شروع کر دی ہے‘ مسجد کی دیواریں آہستہ آہستہ گر رہی ہیں۔ بارش کے موسم میں جب سیاح ننگرپارکر آتے ہیں تو اس قدیم مسجد کو ضروردیکھتے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ قدیم تاریخی مسجد کو بچانے کے لیے سندھ حکومت اور محکمہ اثار قدیمہ اپنا کردار ادا کرے۔جبکہ صحرائے تھر میں جین مذہب کے نشانات آج بھی دیکھے جاسکتے ہیں‘ تھر میں ہزاروں سال پرانے جین فن تعمیر کے نمونے بکھرے ہوئے ہیں۔