کشمیریوں کیلئے آخری سانس تک لڑنے کا اعلان کرنے والی حکومت نے ابھی تک پہلا قدم نہیں اٹھایا، سینیٹر سراج الحق

323

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہجماعت اسلامی 5اگست کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کرے گی جس میں قومی قیادت شریک ہوگی،آج تک ہماری کسی حکومت نے کشمیر پر جرات مندانہ موقف نہیں اپنایا۔

ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہا کہ ہر آنے والی حکومت نے کشمیر کی آزادی کے بڑے بلندو بانگ دعوے اور وعدے کئے مگر پھر خاموش ہوکر بیٹھ گئی،موجودہ وزیر اعظم نے بھی ٹیپو سلطان بننے کا نعرہ لگایا۔

انہوں نےکہا کہ اقوام متحدہ میں بڑی زوردار تقریر کی مگر پھر بازوپر کالی پٹیاں باندھنے اور جمعہ جمعہ احتجاج کرنے پر آگئے اور اب وہ بھی بھول چکے ہیں،کشمیر میں ایک قتل عام جاری اور ظلم و جبر کی سیاہ رات چھائی ہوئی ہے ۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عالمی ادارے بھی اس لئے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں کہ ہماری حکومت چپ سادھے بیٹھی ہے،ہم اپوزیشن کا حصہ ہیں اگر اے پی سی ہوئی تو اس میں اپنے ایجنڈے کے ساتھ جائیں گے،ہم چاہتے ہیں کہ اے پی سی کا مہنگائی ،بے روز گاری اور آئی ایم ایف کی غلامی سے نکلنے کیلئے واضح ایجنڈا ہونا چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ ایسا ایجنڈا جس میں عوام کے مسائل کا بھی کوئی حل تلاش کرنے پر اتفاق ہو، حکمرانوں کے محلوں تک کشمیر کی مظلوم ماﺅں بہنوں بیٹیوں کی آواز پہنچانے کیلئے 5اگست کو اسلام آباد میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا جس میں سیاسی و مذہبی شخصیات شرکت کریں گی۔حکومت ابھی تک چاند کے مسئلے میں پھنسی ہوئی ہے جبکہ عوام کو مہنگائی نے دن کی روشنی میں بھی تارے دکھا دیئے ہیں۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کشمیر قراردادوں سے آزاد ہوتا تو اب تک اقوام متحدہ کشمیر 23سو زیادہ قراردادیں پاس کرچکی ہے،آخری گولی اورآخری سانس تک لڑنے کااعلان کرنے والی حکومت نے ابھی تک پہلا قدم نہیں اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر 22کروڑعوام کا مسئلہ ہے جس پر سیاست نہیں ہوسکتی ،یہ محض حکومت کا بھی مسئلہ نہیں ،یہ پاکستان کی بقاء،سا لمیت اور تحفظ کا مسئلہ ہے،کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے ۔

سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں کے رویے سے کشمیری یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ شاید پاکستان ان کی اخلاقی حمایت سے بھی ہاتھ کھینچ رہا ہے ۔کشمیر کی آزادی کیلئے نیشنل ایکشن پلان بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست سے بالاتر ہوکر 5اگست کو یوم سیاہ اور احتجاج کے طور پر منایا جائےگا، مودی سرکار نے 5اگست کو غیر آئینی اقدام اٹھایا کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرکے اسے اپنا ایک صوبہ ڈکلیئر کردیا،میری تجویز پر چیئرمین سینیٹ نے 5اگست کو سینیٹ کا خصوصی اجلاس بلایا ہے جس میں صرف کشمیر کے ایجنڈے پر بات ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اب ہمیں زبانی کلامی باتیں کرنے کی بجائے آگے بڑھنا اورتقریروں کی بجائے عملی قدم اٹھانا ہوگا،ہمیں راستہ اختیار کرنا چاہیے جو کشمیر کی آزادی کو یقینی بنائے، مقبوضہ کشمیر کی ساری قیادت جیلوں میں ہے،ایک سال میں سینکڑوں نوجوان شہید اور18ہزار جیلوں میں بند کردیئے گئے ہیں۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہماری کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے مسئلہ کشمیرعالمی فورمز پر اس طرح اجاگر نہیں ہوسکا جس طرح ہونا چاہئے تھا،حکومت آج تک کشمیر پر قومی قیادت کو اعتماد میں لینے کیلئے ایک بھی آل پارٹیز کانفرنس نہیں کرسکی۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بھارت 198میں سے 186ووٹ لیکر اقوام متحدہ کا غیر مستقل رکن بننے میں کامیاب ہوگیا، سعودی عرب اور امارات جیسے اسلامی ممالک سے بھی بھارت سے تعلقات مزید بہتر کرلئے،ان تعلقات کا فائدہ اٹھا کر مودی دنیا کو یہ بتا رہا ہے کہ بھارت کے اسلامی دنیا کے ساتھ پاکستان سے زیادہ بہتر تعلقات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کو تو کیا آج تک عالم اسلام کو بھی کشمیریوں کی پشت پر کھڑا نہیں کرسکے،حکومت بتائے کہ اس نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق اب تک کیا عملی اقدامات کیے ہیں،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کشمیر پر حتمی فیصلہ حکومت نے کرناہے اور فوج حکومت کا ساتھ دے گی ۔

سراج الحق نے کہا کہ کلبھوشن تک رسائی دینا یہ پسپائی اور شکست خوردہ ذہنیت کی نشانی ہے، کلبھوشن تک رسائی دیکر حکومت نے کشمیر یوں کے جذبات کو مجروح کیا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک میں مہنگائی آٹھ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور مہنگائی کی شرح 10.75ہوگئی ہے مگر حکمران ابھی تک ہوش میں نہیں آئے ۔