کان، قدرت کی بڑی نعمتوں میں سے ایک نعمت

387
Doctor inserting hearing aid in senior's ear

اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت کان ہے۔ کان ایک حسی عضو ہے جو آوازسنتا ہے اور یہ نہ صرف آواز کو سنتا ہے بلکہ جسم کو متوازن حالت میں رکھنے میں بھی بڑا کام سرانجام دیتا ہے۔

انسانی کان تین حصوں پر مشتمل ہوتا ہے، جس میں بیرونی کان ، درمیانی کان اور کان کا اندرونی حصہ شامل ہیں، کان کا وہ حصہ جو باہر نظر آتا ہے، بیرونی کان کہلاتا ہے۔ سب سے پہلے آواز کی لہریں کان کے بیرونی حصہ میں داخل ہو کر اس حصے کی نالی سے گزر کر پردہ سے ٹکراتی ہیں پھر یہ کان میں وسطی حصے میں موجود ہڈیوں سے باری باری ٹکراتی ہیں۔آواز کی لہریں سماعت کے عضو، گانٹھ یا گرہ سے ٹکراتی ہوئی دماغ تک پہنچتی ہیں۔

امراض:

کان میں درد ،سوجن یا رطوبت کا بہنا بہت زیادہ تکلیف اور پریشانی کا باعث بنتا ہے جسے اگر نظر انداز کر دیا جائے تو اس سے کان کے پردے اوسننے کی سماعت کو بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ رہتا ہے۔

درد:

کان کا درد ہو تو فوری طور پر معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔ کان کے اندر پھنسیوں کی صورت میں کوئی سا تیل یا محلول دوا نہ ڈالیں۔بلکہ معالج سے دوا لیں۔ اسی طرح کان میں کچھ پھنس جانے کی صورت میں خود سے نکالنے کی کوشش نہ کریں اور کان کبھی بھی نوکدار یا باریک چیز سے نہ کھجائیں۔

کم سنائی دینا:

کان کی نسیں کمزور ہونے سے یا تو آواز بالکل سنائی ہی نہیں دیتی اور اگر سنائی دے بھی تو سمجھ نہیں آتی۔ یہ شکایت عام طور پر70سال کی عمر اور اس سے زائد عمر کے لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی وجوہات سے کان کی سماعت متاثر ہوتی ہے وہ کان کا درمیان والا حصہ ہے اس میں کان کے پردے کا پھٹا ہونا، کان کا بہنا، نزلہ سے ٹیوب بلاک ہوکر کان بند ہونا ہیں۔ کان کی میل اچانک کان کے پردے پر آجانے سے، نہانے سے پانی کان میں جانے سے بھی کان بند ہوجاتا ہے۔ یہ کان بند ہونے کی وہ وجوہات جو قابل علاج ہیں۔ان سے سماعت کم ہونے کا علاج کروانے سے کان ٹھیک ہو سکتے ہیں۔

کان کا بند ہوجانا:

اکثر یہ شکایت کی جاتی ہے کہ چند لمحوں کے لیے کان بند ہو گیا۔ اس ضمن میں Tinnitus کی مثال دی جاسکتی ہے جسے میڈیکل سائنس بیماری نہیں بلکہ ایک کیفیت مانتی ہے اور یہ کسی دوسرے مرض کی علامت ہوسکتی ہے۔ اس میں مریض کو اپنے کان میں بھنبھناہٹ یا شور سنائی دیتا ہے جو کبھی تیز اور کم بھی ہوسکتا ہے۔ یہ شکایت مختصر دورانیے کے لیے بھی ہوسکتی ہے اور بعض اوقات کئی دنوں تک وقفے وقفے سے مختلف آوازیں یا شور سنائی دے سکتا ہے۔ عام طور پر ہم اسے کان بجنا کہتے ہیں۔

علاج

سرکہ میں مینگیشم، پوٹاشیم، زنک اور مینجنیج شامل ہوتا ہے جو سماعت کے امراض میں مبتلا افراد کیلئے مفید ہیں۔ خاص طور پر ایسے مریض جن کی سماعت کا نقصان پہنچا ہو، پانی کے ایک کپ میں سرکہ، شہد مکس کر کے استعمال کرنے سے کان کی جلن میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔

پیاز عرصہ دراز سے کان کے علاج کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے لیکن محققین نے اب ثابت کیا ہے کہ پیاز کان کی بیماریوں خاص کر صدمے کے وجہ، دھماکے یا کسی دبائو کی وجہ سے کان کو پہنچنے والے نقصان میں کافی اثر رکھتا ہے۔ اس کے استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ ایک لیٹر پانی میں 300 گرام پیاز 12 گھنٹے کیلئے بھگو دیں اور کان کے انفیکشن کی صورت میں یہ پانی استعمال کریں۔

کان کے درد، انفیکشن کیلئے پسا ہوا صاف نمک بھی دہائیوں سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایک کپ پیسا ہوا نمک گرم کر کے کپڑے میں لپیٹ کر کان کے اوپر رکھنے سے کان میں موجود سیال باہر آ جاتا ہے جبکہ انفیکشن سے آرام ملتا ہے۔

تلوں کا تیل ،دو کھانے کے چمچ اورلہسن کے چار جوئے لیں۔ لہسن کو چھیل کر باریک کاٹ لیں اور ان کو تلوں کے تیل میں ڈال کر چولہے پر پکنے کے لیے رکھ دیں۔ جب لہسن کا رنگ بھورا ہو جائے تو چولہے سے اُتار لیں اور تیل کو چھان لیں۔ اس تیل کو کسی بوتل میں ڈال کر محفوظ کر لیں۔ جب بھی کان میں درد ہو تو اس کے دو قطرے کان میں ٹپکا لیں کان کا درد ٹھیک ہو جائے گا۔