بلیک لسٹ میں چلے گئے تو عالمی پابندیاں لگ سکتی ہیں، وزیر خارجہ

468

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمو قریشی کا کہنا ہے کہ بلیک لسٹ میں چلے گئے تو عالمی پابندیاں لگ سکتی ہیں، ایف اےٹی ایف کی گرےلسٹ سےنکالنےیارکھنےکافیصلہ اکتوبرمیں ہوگا۔

وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر اور ملیکہ بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان جب گرے لسٹ میں گیا تو ہماری حکومت نہیں تھی، بھارت کی پوری کوشش ہےکہ وہ پاکستان کوگرےسےبلیک لسٹ میں دھکیلے، پاکستان کوگرےلسٹ سےنکالنے کیلئے قانون سازی ضروری ہے، جس کے لیے ہم نے مسودہ تیار کرکے اپوزیشن کوسامنے پیش کیا لیکن اُن کو پسند نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پاکستان کے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے بلیک میل نہ کرے ہم  کسی کے دباؤں میں آنے والے نہیں ہیں،پاکستان کےمفادمیں قانون سازی کے لیے تعاون کی درخواست کررہے ہیں۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اپوزیشن کی طرح گاجریں نہیں کھائیں،ہم نے گاجریں کھائیں ہوتی تو پیٹ میں درد ہوتا،ہمارا دامن صاف ہے،حکومت بلاتفریق احتساب پر یقین رکھتی ہے،کرپٹ عناصر پرمضبوط ہاتھ ڈالیں گے،اپوزیشن نیب قوانین میں 34ترامیم کا تقاضہ کررہی تھی،اپوزیشن کی 34ترامیم مان لیتے ہیں توا حتساب کا عمل بیکار ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے کہا کہ میں رنگ میں بھنگ ڈال رہا ہوں، اُن کے لیے عرض ہے کہ میں میں نےقوالی نہیں کی پکاراگ سنایا ہے،کمیٹی ایف اےٹی ایف سےمتعلق سینیٹ میں زیرغورقوانین کاقومی مفادمیں جائزہ لےگی۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ پاکستان گزشتہ حکمرانوں کی وجہ سے گرے لسٹ میں گیا،جب ہم حکومت میں آئے تو گرے لسٹ سے نکلنا چیلنج تھا، پاکستان 2018میں  گرے لسٹ میں آیا۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی شریف خاندان  کے خلاف ریفرنس دائر ہوچکا ہے،شہباز شریف کو ٹی ٹیز ہمارے دور میں نہیں لگیں،2سپوت اور خادم اعلی ٹی ٹی سے بیگمات کے لیے جائیداد خریدتے رہے ہیں۔