مدافعاتی نظام ہمیں نقصان دہ عناصر مثلاً وائرس اور بیکٹیریا سے بچاتا ہے۔ الرجی کسی عنصر کے خلاف مضبوط مدافعاتی رد عمل ہوتاہے، جوکہ بہت سے لوگوں کے لیے نقصان دہ نہیں ہوتا۔ اس عنصر کوالرجی کہتے ہیں۔
ایسے بچے جن کو الرجی ہوتی ہے، ان کا مدافعاتی نظام حملہ کرنے والے الرجن کے خلاف زیادہ رد عمل ظاہرکرتا ہے اور علاج بھی کرتا ہے۔ جس کے نتیجے میں ایسی علامات ظاہر ہوتی ہیں جن میں تھوڑی تکلیف بھی ہوتی اور زیادہ بھی ہوتیہے۔
بچپن کی الرجی کے بے قاََعدگیوں میں کھانے کی الرجی زیادہ عام ہے۔ بہت سے لوگوں میں کھانے کی چیزوں کو برداشت کرنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔ کھانے کو برداشت نہ کرنا ایک ناخواشگوار علامت ہوتی ہےجو اسی کھانے کی شے سےشروع ہوتی ہے۔ اس میں مدافعاتی نظام شامل نہیں ہوتا۔ بہت سے الرجی والے بچوں میں دمہ کی بیماری ہو جاتی ہے۔
الرجی کی اقسام:
ہوا میں پائی گئی الرجی:
مٹی کے ذرات: یہ چھوٹے کیڑے آپ کے گھر کے گرم، نمی والی اور ریت والی جگہوں پر پائے جاتے ہیں۔ یہ مردہ کھال کے خلیے کھاتے ہیں۔ ان کا فالتو مادہ الرجی اور دمہ کی بڑی وجہ بنتا ہے۔
•پھولوں اور پودوں کے پولن
•پھپھوندی
پالتو جانوروں کے ڈینڈر، یعنی پالتوجانوروں کے مردہ کھال کے خلیے
کاکروچ
عام کھانے کے الرجن:
عام کھانے الرجن شامل ہیں:
مونگ پھلی
•درختوں کے میواجات مثلا ہیزل نٹ، اخروٹ، بادام اورکاجو
•انڈے
گائےکا دودھ کھانے کا الرجن میں سب سے اہم ہے۔
مچھلی، کرسٹیشن، مولسکس عام کھانے کے الرجن ہیِں۔
یہاں تک کہ ان خوراکوں کی بہت تھوڑی مقدار ہی الرجک بچوں میں اینافائیلیکسز (اینا-فائیل-ایکس-سز۔ الرجن رد عمل کی سب سے زیادہ خطرناک قسمہے۔ الرجن عام دعوتوں کے کھانوں میں بھی چھپے ہو سکتے ہیں۔ اگرآپ کا بچہ کھانے کی کسی بھی ڈش سے الرجک ھے تو آپ کھانا بنانے والے یا میزبان سے اس ڈش کے متعلق پوچھیں-
دوسرے عام الرجنز:
کیڑوں کے ڈنگ
دوائیاں
•کیمیائی ادویات
الرجی کی علامات:
الرجی کی علامات ہر بچے میں اس کی شدت کے اعتبار سے مختلف ہوتیہیں ۔ جہاں آب رہتےہیں ۔ اس کا بھی الرجی کی شدت اور قسم پر فرق پڑسکتا ہے ۔
الرجی کی علامات مختلف ہوتی ہیں جوکہ مندرجہ ذیل ہیں ۔
سانس لینے میں دشواری
•جلن ، پھٹنا یا آنکھوں میں خارش
•کنجکٹیلوائٹیس ( لال سوجھی ہوئی آنکھیں
•کھانسی
•چھتے ( ابھرے ہوئے لال خارش ذدہ پھوڑے
•ناک منہ گلے جلد اور دوسرے حصوں میں خارش
•ناک کا بہنا
جلد کا لال ہوجانا
•خرخراہٹ
•منہ اور گلے کے اردگرد سوجھ جانا
•شاک
ائربورن الرجی:
ائربورن الرجی زیادہ تر چھینکیں آنا، ناک اور گلے میں خارش، ناک کا بند ھونا، آنکھوں کا لال اور خارش ہونا اورکھانسی کا سبب بنتے ہیں ۔ کچھ بچوں میں خرخراہٹ اور سانس لینے میں دشواری ہوتیہے۔
وجوہات:
الرجن کا آپ کی جلد سے تعلق یا سانس کے ذریعے یا جسم کے اندر داخل ہو سکتا ہے، جب آپکےجسم کو الرجن کا پتا چلتا ہے تو وہ مدافعاتی نظام کو اشارہ کرتا ہےجس کے نتیجے میں اینٹی بوڈیز پیدا ہوتی ہیں، جنھیں امینوگلوبیولن ای ‘آئی-جی-ای کہتے ہیں۔ یہ اینٹی بوڈیزجسم میں کچھ خلیے پیدا کرتی ہیں جن سے ہسٹامینیز نامی کیمیکلز نکلتے ہیں۔ یہ ہسٹامینیزان حملہ کرنے والے الرجن کے خلاف دفاع کرنے کےلیے جسم کے خون میں تیرتے ہیں۔
آپ کے بچے کی الرجی کا رد عمل اس بات پر منحصر ہےکہ اس کے جسم کا کونسا حصہ الرجن سے متاثرہوا ہے۔ زیادہ تر الرجی میں بچوں کی آنکھیں،ناک،گلہ،پھیپھڑے یا جلد متاثر ہوتی ہے۔
اینافائیلیکسز:
کچھ الرجیزبہت شدید اور جان کے لیے خطرہ ہوتی ہیں جن میں کھانے کی الرجی شامل ہے۔ اگر الرجن سے حساسیت بہت شدید ہو تو اس الرجن سے تعلق ہونے کے چند سیکنڈ میں ہی آپ کا بچہ اینافائیلیکسزمیں جا سکتا ہے۔
اینافائیلیکسزکسی بھی الرجن کے نتیجے میں جسم کا سب سے تیز اورمضبوط دفاعی عمل ہےاور یہ رد عمل اتنا مضبوط ہوتا ہے کہ یہ خطرناک بھی ہو سکتاہے۔ اور اس کے نتیجے میں جو اینٹی بوڈیز نکلتی ہیں، ان سے سانس میں دشواری، سوجن، یا بلڈپریشر کا کم ہونا (شاک) شامل ہے۔