کراچی(اسٹاف رپورٹر) مارچ سے کورونا وائرس کے مریضوں کی خدمت کرنے والانرسنگ اسٹاف پانچ ماہ بعد بھی تنخواہ سے محروم ہے۔
سندھ بھر میں کورونا کے لئے ڈیوٹیز پر بھرتی کی جانے والے نرسز کا پیر کے روز کراچی پریس کلب پر احتجاج مظاہرہ کیا،ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھےاحتجاجی نرسز نے حکومت سندھ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
کراچی پریس کلب کے باہر مظاہرین نے شکوہ کیا کہ سندھ حکومت ملازمت مستقل کرنے کے وعدےسے بھی مکرگئی ہے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہمیں محکمہ صحت نے تاحال مستقل نہیں کیا ہے ،کورونا وبا میں 24 گھنٹے اپنے فرائض انجام دینے کے باوجود ہمیں تنخواہیں نہیں دی گئیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت نے ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کہ جلدی ہی 1266 نرسز کومستقل کیا جائے گا اور ہمارے مطالبات منظور کئے جائیں گے اورنرسز کے تنخواہوں کے مسائل حل کیے جائے گے،جس پر تاحال عمل نہیں کیا گیا ہے۔آج بھی ہم نے محکمہ صحت سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان سے رابط نہیں ہو سکا ہے۔
مارچ کے مہینے میں ڈیوٹیز جوائن کی تھی اگست کا مہینہ شروع ہوگیا ہے پہلے بھی سیکرٹری صحت کی یقین دہانی ہر احتجاج ختم کیا تھا
بعدازں احتجاجی نرسز نے مطالبات کی منظوری کے لئے سی ایم ہاوس جانے کی کوشش کی جس پر بعض مظاہرین کوحراست میں لے لیا گیا ہے۔
احتجاجی مظاہرین کو روکنے کے لئے پولیس کی نفری پہنچ گئی پولیس کی مظاہرین کو سی ایم ہاوس کی جانب بڑھنے سے روکنے کی کوشش مظاہرین نے رکاوٹیں ہٹادیں پولیس اور مظاہرین آمنے سامنےپولیس نے 10 سے زائد نرسز کو حراست میں لیا ہے۔
نرسنگ اسٹاف نے واضح کردیا کہ حقوق نہ ملنے پر احتجاج کا دائرہ پورے سندھ میں پھیلا دیا جائے گا۔جب تک ہمارے مطالبات منظور نہیں ہوتے ہمارا احتجاج جاری رہے گا ،حراست میں لئے گئے تمام نرسز کو فوری رہا کیا جائے۔