گلے کی سوزش اور اس کا علاج

698

نزلہ زکام ہر موسم میں بیشتر افراد کو لاحق ہونے والے امراض ہیں مگر بہتی ناک ہی بڑا مسئلہ نہیں بلکہ اس کو زیادہ تکلیف دہ بنانے والا عنصر گلے کی سوزش بنتی ہے جو کھانا نگلنا مشکل جبکہ بستر پر کروٹیں بدلنے پر مجبور کردیتی ہے۔

صبح گلے میں کانٹے چبھنے کے احساس کے ساتھ اٹھنا اس بات کا عندیہ ہے کہ وائرس آپ کے جسمانی مدافعتی نظام میں داخل ہوچکا ہے۔

اور اس وجہ سے ہی لگتا ہے کہ جیسے بہت زیادہ مرچوں والی کوئی چیز کھالی ہے کیونکہ یہ وائرس جسمانی ورم کا باعث بنتا ہے خصوصاً ٹانسلز یا گلے میں

یہ جلن کا احساس کئی روز تک برقرار رہ سکتا ہے مگر اچھی بات یہ ہے کہ اس سے نجات کا نسخہ آپ کے گھر میں ہی موجود ہے جو کہ مسلسل کھانسی سے نجات میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

صحت بخش غذاؤں سے بھرپور قہوہ

دار چینی، ادرک، لیموں، کلونجی، لونگ اور ہوسکے تو شہد ملا ہوا قہوہ اس گلے کی بیماریوں میں بے انتہا مفید ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ تمام علاجوں میں بہتر یہ علاج ہے جس کے نتائج جلد سامنے آتے ہیں۔

بھانپ لیں

بھاپ بھی گلے کی سوزش میں کمی لانے کے لیے مدد فراہم کرتی ہے، اس مقصد کے لیے ایک بڑا باﺅل لیں، اسے گرم پانی سے آدھا بھر لیں، اس کے بعد ایک تولیہ لیں اور اسے سر پر اوڑھ کر اپنا سر باﺅل کے اوپر ایسے رکھ لیں کہ ایک خیمہ بن جائیں۔ بس پھر پانی سے نکلنے والی بھاپ میں سانس لیں اور بس۔