کے الیکٹرک مالکان کا فرار ٗقومی خزانے پر اربوں روپے کا بوجھ ہوگا، حافظ نعیم الرحمن

327

کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کے الیکٹرک کو قومی تحویل میں لینے کے حوالے سے وفاق کے نمائندے کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہاہےکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کے الیکٹرک کے فرار ہونے کی راہ ہموار کی جارہی ہے،ہونا تو یہ چاہیئے کہ کے الیکٹرک اور متعلقہ ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی لیکن حکومتی عہدیداران مسلسل کے الیکٹرک کو تحفظ فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ کے الیکٹرک سے اربوں روپے لوٹے گئے کراچی کے عوام کے واجبات دلوائے جائیں،اگر ایسا نہ کیا گیا تو یہ بھاری بھرکم بوجھ قومی خزانے پر آئے گا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ روز اول سے کے الیکٹرک کی کارکردگی سب کے سامنے ہے، ہیٹ اسٹروک کا موقع ہو یا بارشیں،شہری مسلسل لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ جیسے مسائل سے دوچار ہے،ادارے کے خلاف مسلسل احتجاج کے بعد اب ایسے بیانات سے قوم کو مزید بے وقوف نہیں بنایاجاسکتا۔

انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک کی جانب سے فیول ایڈجسمنٹ، ڈبل بنک چارجز،میٹر رینٹ Claw Back اور اضافی ملازمین کے نام پر غیر قانونی طور پر وصول کیے گئے 200ارب روپے بھی کراچی کے عوام کو واپس کرنا ہے جب کہ کے الیکٹرک سوئی سدرن گیس کمپنی کا 116ارب روپے کا نادہندہ ہے۔اس کے علاوہ حال ہی میں نیپرا کی جانب سے کے الیکٹرک کی خراب کارکردگی پر 20کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا وہ بھی وصول کیے جائیں۔

حافظ نعیم نے کہاکہ  پچھلے دو برس میں کرنٹ لگنے سے 50سے زائد ہلاکتیں ہوئیں، نیپرا نے ان ہلاکتوں پر کے الیکٹرک پر جرمانہ عائد کیا اور متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا لیکن کے الیکٹرک نے نیپرا کے احکامات ہوا میں اڑا دیے اور وہ عدالت میں چلے گئے یوں معاملہ التوا کا شکار ہوگیا۔

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کراچی میں لوڈشیڈنگ پر ریمارکس دیے تھے کہ شہر میں جاری لوڈشیڈنگ اور کرنٹ لگنے سے ہونے والی اموات کا ذمہ دار کون ہے، سی ای او کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ بننا چاہیے، کے الیکٹرک کی انتظامیہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنا ہوگا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ جماعت اسلامی کراچی کے مجبور و مظلوم عوام کے ساتھ کے الیکٹرک کو کسی صورت فرار ہونے نہیں دیا جائے گا، کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرکے اسے قومی تحویل میں لیا جائے،15سال کا فارنزک آڈٹ کیا جائے۔