انسان کس وقت وائرس کا باآسانی شکار بنتا ہے؟

527

ماہرین کی نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دن کے ایک مخصوص حصے میں اگر کسی وائرس کا حملہ ہوجائے تو وہ ہمیں دن کے دیگر اوقات کے مقابلے میں زیادہ نقصان پہنچا سکتا ہے۔

وائرس کا دن کے مخصوص حصے میں انسان کو باآسانی شکار کرلینے کی وجہ دراصل یہ ہے کہ دن کے اُس حصے میں ہمارے یومیہ تال میل (سرکاڈیئن ردھم) بشمول جسمانی گھڑی (باڈی کلاک) نے باقی تمام جسمانی نظاموں کو انتہائی سست کیا ہوتا ہے۔

پہل پہل اس تھیوری کیلئے تجربہ چوہوں پر کیا گیا لیکن انسانوں پر بھی اسی طرح کے اثرات متوقع ہیں کیونکہ یومیہ تال میل اور باڈی کلاک کے معاملے میں چوہوں اور انسانوں میں خاصی مماثلت پائی جاتی ہے۔

تحقیق میں مطالعے کی غرض سے جنگلی چوہوں کا انتخاب کیا گیا جو پوری رات جاگ کر شکار کرتے ہیں اور علی الصبح سو جاتے ہیں۔ یعنی ان کا یومیہ تال میل اور جسمانی گھڑی، انسان کے بالکل اُلٹ ہوتے ہیں۔ ان چوہوں کو چوبیس گھنٹوں کے دوران دن کے مختلف حصوں میں ہرپیز نامی وائرس سے متاثر کیا گیا اور ان پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ محتاط مطالعے سے معلوم ہوا کہ وہ چوہے جنہیں صبح سویرے (یعنی اُن کے سوتے وقت) ہرپیز وائرس سے متاثر کیا گیا تھا، ان پر دن کے دیگر اوقات میں اسی وائرس سے متاثر کئے گئے دوسرے چوہوں کے مقابلے میں دس گنا زیادہ اثرات ظاہر ہوئے۔

کیمبرج یونیورسٹی کے سینئر ریسرچر پروفیسر اکھیلیش ریڈی کے مطابق اس دریافت سے وضاحت ہوتی ہے کہ وہ لوگ جن کے کام کے اوقات کار کو بار بار تبدیل کیا جاتا ہے، وہ پورا سال ایک ہی شفٹ میں کام کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ بیماریوں کا کیوں شکار ہوتے ہیں۔