وزیراعظم نے سندھ کے عوام کو حق نہیں دیا تو اسلام آباد آکر چھین لیں گے، بلاول بھٹو

225

بدین:پاکستان پیپلزپراٹی کےچیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےکہاہےکہ عمران خان صرف اسلام آباد کے نہیں پورے پاکستان کے وزیر اعظم ہیں، انہیں سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے سندھ آنا پڑے گا، سندھ کے عوام کو حق نہیں دیا تو اسلام آباد آکر اپنا حق چھین لیں گے۔

بدین کےعلاقےٹنڈوباگو میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نےکہاکہ عمران خان نے کرپشن کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا،آج ایمنسٹی انٹرنیشنل کہتا ہےکہ موجودہ حکومت سے کرپٹ کوئی حکومت نہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ سندھ کو این ایف سی کا پورا حصہ دیا جائے۔ سندھ کو اگر اپنے 200 ارب روپے دیئے جائیں تو ہم کسانوں کے ٹنڈو باگو سے کشمور تک مسائل کو حل کرسکتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج تک سیلاب متاثرین کے لیے وفاق کی طرف سے ایک روپیہ نہیں آیا، وفاقی حکومت رواں سال این ایف سی ایوارڈ میں سندھ کے 200 ارب روپے کھا گئی، ہمیں کوئی خصوصی پیکج یا خصوصی رویہ نہیں چاہیے بلکہ اپنا حق چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام ڈوب رہے ہیں مدد کرو تو کہتے ہیں کہ ان کو 3 سو روپے بھی نہیں دیں گے،آپ کو بدین کے عوام کا حق دینا پڑے گا، ورنہ ہم اسلام آباد کا راستہ جانتے ہیں اور ہم اسلام آباد پہنچ کر آپ سے اپنا حق چھین لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاق نے آج تک سندھ کے جائز مطالبات کا جواب تک نہیں دیا، وزیر اعظم کا ایک ہمدردی کا بیان تک نہیں آیا، مدد تو دور کی بات ہے،لیکن عمران خان کو عوام کی خدمت کے لیے سندھ میں آنا ہوگا، وزیر اعظم سندھ کے عوام کو ایسے لاوارث نہیں چھوڑ سکتے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام ووٹ دیں نہ دیں یہ لوگ اقتدار میں آتے ہیں اور اشاروں کی طرف دیکھتے ہیں کہ اب کیا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب پیپلز پارٹی کی حکومت تھی تو 2010 کا سیلاب ہو یا 2011 کا، ہم نے پوری دنیا کو موبلائز کیا۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے پاکستان کارڈ دیا ان کے ہاتھوں میں پیسے پہنچائے تاکہ مشکل حالات میں وہ اپنے خاندان کو سنبھالیں، سندھ کے اس کے حق کے پیسے سے پانی کا مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ سندھ کے عوام کا پیسہ دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ بدین کے عوام نے تاریخی بارشوں کا سامنا کیا ہے، بارشوں کی وجہ سے ضلع میں بہت نقصان ہوا ہے، سیلاب اور بارشوں سے بدین میں گھروں، فصلوں اور مال مویشیوں کو نقصان پہنچا، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ زرعی ایمرجنسی نافذ کرے اور فوری طور پر کسانوں کی مدد کرے۔