کرپشن کے علاوہ اپوزیشن کیساتھ ہر طرح کے سمجھوتے کیلئے تیار ہوں،وزیر اعظم

226

اسلام آباد:وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن قیادت اور پاکستان کے مفاد میں تضادہے،ملک اورجمہوریت کیلئے  اپوزیشن کیساتھ ہر طرح کا سمجھوتا کرنے کو تیار ہیں مگر کسی  بھی صورت میں کرپشن پرسمجھوتا نہیں کریں گے،اپوزیشن کی جانب سے بلیک میل کرکے نیب کو دفن کرنے کی کوشش کی گئی۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی مکمل ہونے کے بعد خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان  نے کہا کہ میں اپنی جماعت، اتحادیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں،آج بہت اہم قانون سازی تھی ،تمام ارکان نے ثابت کیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

موٹر وے واقعہ

وزیر اعظم نے کہا کہ موٹروے پر ایسا سانحہ ہوا جس پر پورا ملک ہل گیا،جب سے یہ واقعہ ہوا ہم اسطرح کی قانون سازی سوچ رہے ہیں جس میں  خواتین کے ساتھ  ساتھ بچوں کو بھی تحفظ حاصل ہو کیونکہ اس طرح ریپ سے انسان کی زندگی تباہ ہوجاتی ہے،پاکستان جیسے معاشرے میں صرف  متاثرہ  شخص کی زندگی تباہ نہیں ہوتی اس کا خاندان بھی بری طرح متاثر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عابد جیسے درندے پہلے بھی ریپ کیسز میں ملوث رہے، ایسے عناصر کو پہلے سخت سزائیں دی جاتیں تو دوبارہ ایسی درندگی نہ کرتے، جنسی مجرموں کو پوری دنیا میں رجسٹرڈ کیا جاتا ہے،بچوں کی زیادتی اور خواتین کے ساتھ زیادتی کے کم ترین تعداد منظر عام پر آتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس حوالے سے ہم عبرت ناک سزاؤں سے متعلق بل تیار کررہے ہیں جسے جلد اس ایوان میں پیش کریں گے، موٹروے سانحہ میں ملوث ایک ملزم پکڑا گیا ،جلد دوسرا بھی گرفتار ہو جائے گا۔ملزم کو پکڑ کر اس جرم کو ثابت کرنا بھی مشکل ترین مرحلہ ہوتا ہے، جس طرح کے ثبوت اکٹھے کرنے ہوتے ہیں وہ بہت مشکل مرحلہ ہے۔

گواہان اور شواہد کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں،اس حوالے سے بھی مکمل قانون سازی ہوگی اور گواہوں کو تحفظ دیا جائے گا۔

ہماری وجہ سے پاکستان گرے لسٹ میں نہیں گیا تھا

ایف اے ٹی ایف سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری وجہ سے پاکستان گرے لسٹ میں نہیں گیا تھا، ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے سب کو علم ہونا چاہیے کہ گرے لسٹ ہمیں وراثت میں ملی، فیٹف کی بلیک لسٹ ہونے کا مطلب یہ ہے پاکستان پر پابندیاں لگ جاتیں اور بیرونی ممالک سرمایہ کاری رک جاتی، پاکستان پہلے ہی مالی مشکلات کا شکار ہے کیونکہ پیسہ گراوٹ کا شکار ہے، عالمی پابندیاں لگنے سے کرنسی کی ویلیو کم ہو جاتی  اور بجلی، پٹرول کی قیمت بڑھنے سے مہنگائی بڑھ جاتی ہے ۔

میرے اپوزیشن کی قیادت پر جو تحفظات تھے اور ایف اے ٹی ایف قانون سازی پر انکا ردعمل دیکھ کر کنفرم ہوگئے، فیٹف کی بلیک لسٹ میں جانے کا مقصد ہماری معیشت کی تباہی ہے، اپوزیشن کے مذاکرات اور مطالبات سے واضح ہوگیا کہ اپوزیشن قیادت اور پاکستان کے مفادات مختلف ہیں۔ اپوزشین نے ایف اے ٹی ایف کو اپنی کرپشن بچانے کیلئے استعمال کیا،اپوزیشن نے دیکھا کہ ہم بلیک میل نہیں ہورہے تو اینٹی منی لانڈرنگ بل پر اعتراض کردیا۔

اپوزیشن کی جانب سے بلیک میل کرکے نیب کو دفن کرنے کی کوشش کی گئی تھی،اپوزیشن نے  نیب کی 38میں سے34شقوں میں ترامیم دیں، ان کو پاکستان کے بلیک لسٹ میں جانے کے خطرے کی بجائے اپنی پڑی رہی ہے،ان کا خیال تھا ہم گرے لسٹ کے خوف سے ان کے ہاتھوں بلیک میل ہوجائیں گے مگر ہم نہیں ہوئے۔

اسحاق ڈار کو دیکھ کے لگتا ہے اسکے باپ کی سائیکل کی دکان نہیں بلکہ لندن میں مرسیڈیز کا شوروم تھا

انہوں نے کہا کہ جب ہم ان کے خلاف احتساب کریں تو کہتے ہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،یہ لوگ اپنے لیڈر کے چوری کیے ہوئے پیسے کی حفاظت کر رہے ہیں،مجھے پتہ ہے ان لوگوں کے پہلے کیا حالات تھے،اسحاق ڈار کو دیکھ کے لگتا ہے اسکے  باپ کی سائیکل کی دکان نہیں  بلکہ لندن میں مرسیڈیز کا شوروم تھا۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک اورجمہوریت کیلئے اپوزیشن کیساتھ ہر طرح کا سمجھوتا کرنے کو تیار ہیں مگر کسی بھی صورت میں کرپشن پرسمجھوتا نہیں کریں گے،پی ایم ڈی سی کے بل کی منظوری بہت ضروری تھی،اس بل سے ڈاکٹروں کے معیاری تعلیم کے نظام میں بہتری آئے گی۔