یروشلم کی تاریخی ‘مسجد ابراہیم’ مسلسل دوسرے روز بند

232

مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی فوج نے مسلسل دوسرے روز بھی جبری پابندی لگاتے ہوئے یروشلم کے مغربی کنارے میں واقع مسجد ابرہیم کو بند رکھا جس کے باعث مسلمان دوسرے روز بھی مسجد میں نماز ادا نہیں کرسکے۔

مڈل ایسٹ مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے یہودیوں کے مذہبی تہوار کے باعث سیکورٹی وجوہات کا بہانا بناتے ہوئے مسجد کو نمازیوں کیلیے بند کردیا۔

مزید پڑھئیے: یہودی آباد کار لاک ڈاؤن کے باوجود مسجد اقصیٰ میں داخل

مسجد ابراہیم کے امام شیخ مفتی ابوسنین نے کہا کہ اسرائیل مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے، ایک طرف یہودیوں کو مذہبی تہوار منانے کی پوری آزادی ہے لیکن دوسری طرف مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی سے روکا جا رہا ہے۔

A view of Ibrahimi Mosque and an Israeli soldier patrolling the area are seen in Hebron, West Bank on September 01, 2020 [Issam Rimawi - Anadolu Agency]

واضح رہے کہ مسجد ابراہیم کو یہودی بھی مقدس مانتے ہیں اور اسے بزرگوں کے غار سے تعبیر کرتے ہیں، مسجد ابراہیم کو یونیسکو نے 2017 میں دنیا کی آثار قدیمہ کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

قدیم روایات کے مطابق مسجد ابراہیم میں حضرت ابراہیم، حضرت اسحاق، حضرت یعقوب اور ان کی ازواج کی تدفین کی گئی تھی، اسی لئے یہ مسجد مسلمانوں اور یہودیوں کے لئے مقدس مانی جاتی ہے۔

Israel 'renovation' of Ibrahimi Mosque to involve seizure of Palestinian  land – Middle East Monitor

یاد رہے کہ دونوں مذاہب میں مقدس سمجھی جانے والی مسجد میں 1994 میں ایک یہودی آبادکار نے مسجد میں داخل ہو کر فائرنگ کی اور 29 نمازیوں کو شہید کر دیا تھا، دیگر نمازیوں نے حملہ آور یہودی کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد وہ زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا تھا۔

اس وقت ہیبرون میں مسلمانوں کی آبادی 2 لاکھ ہے جبکہ چند سو غیر قانونی یہودی آبادکار بھی یہاں رہ رہے ہیں۔