انقرہ: ترکی کی مدد سے فلسطین کی دو بڑی جماعتوں حماس اور الفتح کے درمیان انتخابات کے حوالے سے تاریخی معاہدہ طے پاگیا، 15 سال میں پہلی بار فلسطین کی دو بڑی جماعتیں ملک میں انتخابات کروانے پر متفق ہوگئیں۔
ترک میڈیا کے مطابق حماس اور الفتح کے وفود کے ترکی میں مذاکرات ہوئے، فلسطینی صدر محمود عباس نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے مفاہمت کے لئے کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی، معاہدے کے تحت انتخابات 6 ماہ کے اندر کروائے جائیں گے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق الفتح کے سربراہ محمود عباس اور حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے معاہدے کو منظور کیا، پہلے مرحلے میں قانون ساز اسمبلی کے الیکشن ہونگے پھر صدارتی انتخابات ہونگے۔
یاد رہے کہ فلسطین میں آخری پارلیمانی انتخابات 2006 میں ہوئے تھے جس میں مزاحمتی تحریک حماس نے نمایاں کامیابی حاصل کی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں حماس الفتح کے سربراہان کا اہم اجلاس ترکی میں ہوا تھاجس میں ایک دوسرے سے تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس سے قبل دونوں مزاحمتی تحریکوں کے رام اللہ اور بیروت میں ملاقاتیں ہوچکی ہیں جبکہ ترکی میں حماس اور فتح کے مابین یہ چوتھا اجلاس تھا۔
ترکی میں حماس اور فتح ملاقات، تعاون بڑھانے کا فیصلہ
انقرہ: دو عرب ممالک بحرین اور متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور تعلقات قائم کرنے کے بعد فلسطین کی دو مزاحمتی تحریکوں حماس اور فتح نے اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ دیے، دونوں تنظیموں کا اہم اجلاس ترکی میں ہوا جس میں ایک دوسرے سے تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس سے قبل دونوں مزاحمتی تحریکوں کے رام اللہ اور بیروت میں ملاقاتیں ہوچکی ہیں جبکہ ترکی میں حماس اور فتح کے مابین یہ تیسرا اجلاس ہے۔
حماس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہےکہ فلسطین کی آزادی کیلیے ایک متفقہ قومی پلیٹ فارم تشکیل دینے پر بات چیت جاری ہے۔ امید ہے کہ فلسطین کی تمام تنظیمیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں گی تاکہ فلسطین کی آزادی کیلیے زیادہ بہتر اور جامع انداز میں کوشش کی جا سکے۔
حماس اور فتح کے درمیان بات چیت میں طے پایا ہے کہ دونوں تنظیمیں اقتدار کی پُرامن منتقلی کا ایک بہتر منصوبہ تیار کریں گی جس میں آبادی کے تناسب سے اقتدار میں مناسب شیئر مل سکے۔
فتح کے ترجمان مینر الیعقوب نے کہا کہ دونوں تنظیموں نے آپس کی تقسیم ختم کرنے اور 3 ستمبر کو ہونے والی ملاقات میں طے پانے والے معاہدے پر مزید غور و فکر کیا ہے۔
دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس نے ترک صدر طیب اردوان سے ٹیلی فون پر بات کی اور دونوں تنظیموں کے درمیان اختلافات کو ختم کرنے میں مدد کا مطالبہ کیا۔
یواے ای-بحرین اسرائیل معاہدہ ، ڈیل آف دی سنچری کا شاخسانہ ہے
مقبوضہ بیت المقدس: فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کا کہنا ہے کہ بحرین اور اسرائیل کے مابین معاہدہ امریکا کی ناکام ‘ڈیل آف دی سنچری’ کا شاخسانہ ہے۔
فلسطینیوں کی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان ہازم قاسم نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین کے اسرائیل سے معاہدہ امریکا کی ناکام ‘ڈیل آف دی سنچری’ کا شاخسانہ ہے، یہ تمام حربے ڈیل آف دی سنچری میں شامل ہیں جنہیں ہم جارحیت سمجھتے ہیں ۔
ترجمان حماس ہازم قاسم نے کہا کہ اس طرح معاملات معمول پر لانا اسرائیلی قبضے کی حمایت اور اسرائیلی بیانیہ کی طرفداری ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ٹرمپ کے اسرائیل اور بحرین کے مابین معمول کے معاہدے کاخیرمقدم کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی دباؤ پر عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ طےکرنے کا علان کیا تھا ، جس پر ایران، ترکی سمیت دیگر اسلامی ممالک نے شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔
بحرین کے اسرائیل کیساتھ تعلقات بحال کرنے پر مصری صدر السیسی نے خیرمقدم کرتے ہوئے کہا اسرائیل بحرین معاہدے سے مشرق وسطی میں امن واستحکام آئے گا،معاہدے سے مسئلہ فلسطین کا مستقل حل ممکن ہوسکے گا۔
بحرین اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات رکھنے والا چوتھا عرب ملک بن گیا، اس سے قبل 1979 میں مصر، 1994 میں اردن اور گزشتہ ماہ کے وسط میں عرب امارات کے بعد بحرین بھی شامل ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ بحرین، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین معاہدے پر باضابطہ دستخط واشنگٹن میں 15 ستمبر کو ہونگے۔