وسط ایشیائی مسلم اکثریتی ملک آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین شديد مسلح جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے اب تک 24 افراد ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان متنازعہ علاقے ناگورنو کاراباخ میں جھڑپوں کا آغاز ہوا۔
غیر ملکی میڈیا کے دونوں ممالک نے درمیان متنازعہ علاقے ایک دوسرے پر جھڑپیں شروع کرنے کا الزام عائد کیا ہے، آرمینیا نے دعوی کیا ہے کہ آذربائیجان کی فورسز نے متنازعہ علاقے میں سرجیکل اسٹرائیک کی اور گولہ باری کی جبکہ آذربائیجان کاکہنا ہے کہ آرمینیائی فوج کی جانب سے پہلے شیلنگ کی گئی جس پر آذربائیجان نے جوابی کارروائی کی ۔
دونوں جنگی فریقین کی جانب سے ایک دوسرے کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچانے کا دعویٰ کررہی ہیں، آذربائیجان نے متنازعہ علاقے کے 6 دیہاتوں پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ آرمینیان نے آذربائیجان کے 3 ٹینک اور 2 ہیلی کاپٹر تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
دوسری جانب آرمینیا نے جنگی صورتحال کے پیش نظر ملک میں مارشل لاء نافذ کرکے فقج کو متحرک کردیا ہے جبکہ آذربائیجان کا کہنا ہے کہ ہماری فوج متحرک ہے۔
دیگر ممالک کا موقف
یورپی یونین کے رکن ممالک اور روس نے تازہ جھڑپوں کے بعد دونوں ممالک پر فوری جنگ بندی کیلیے زور ديا ہے، ان کا کہنا ہے کہ فريقين کشيدگی ميں کمی اور حالات میں بہتری کے ليے حملے بند اور بات چيت کے ذريعے مسائل حل کريں۔
یاد رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کھل کر آذربائیجان کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے ۔
واضح رہے کہ 1988 میں ناگورنو کاراباخ میں آرمینیائی فوج نے حملہ کرکے مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا جس کے بعددو ریاستوں کا وجود عمل میں آیا تھا تاہم پاکستان آرمینیا کو تسلیم نہیں کیا۔