کسانوں کو ان کی پیداوار کا مناسب معاونہ نہیں مل رہا

121

فیصل آباد(جسارت نیوز)کسان بورڈکے ضلعی صدرعلی احمدگورایہ نے کہا ہے کہ حکومت نے کسانوں سے 1400 روپے فی من گندم خریدی اور اب انہیں 2400 روپے من آٹا دیا جارہا ہے،شوگر ملز مالکان نہایت کم قیمت پر گنا خریدتے ہیں اور 100 روپے کلو چینی بیچتے ہیں،حکومت ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیتی،کسانوں کو ان کی پیداوار کا مناسب معاوضہ نہ ملنے کی وجہ سے ان کا بری طرح استحصال ہورہا ہے،ملک کو بھنگ کی نہیں زیتون کی ضرورت ہے، حکومت بھنگ کے بجائے زیتون کی کاشت پر توجہ دے تو ملک کو اربوں روپے کا زرمبادلہ مل سکتاہے، پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے جب تک زراعت کو ترقی نہیں دی جائے گی ملک ترقی نہیں کرے گا۔ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتی ہے، گنا، گندم، کپاس، چاول اور باغات کیلیے مختلف ڈویژن مقرر کیے جائیں اور وہاں کے کسانوں کو خصوصی مراعات دی جائیں۔ان خیالات کااظہارانہوں نے مختلف مقامات پرکسانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ حکومتی بے حسی اور کسانوں کے مسائل سے عدم دلچسپی کی وجہ سے کسان پس کر رہ گیا ہے۔زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے لیکن حکومت زرعی ترقی اور کاشت کاروں کے لیے کچھ نہیں کر سکی۔ جعلی زرعی ادویات کا سدباب کیا جاسکا نہ سستی کھادوں کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جاسکا۔ فصلوں کی کاشت کے لیے پانی بنیادی ضرورت ہے مگر حکومت کسانوں کے لیے پانی کا مسئلہ حل کرنے میں بھی ناکام ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کی طرف سے اجناس کی قیمتیں مقرر نہ کیے جانے سے کسانوں کو ان کی خون پسینے کی کمائی سے محروم کردیا جاتا ہے۔