متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین تعلقات بحال ہونے کےبعد صہیونی ریاست اور یو اے ای کے اعلیٰ سفارتی عہدے داروں نے امریکا کی ریاست کیلی فورنیا کے بڑے شہر لاس اینجلس میں ملاقات کی جس میں دونوں ملکوں کے نمایندوں نے شرکت کی۔
لاس اینجلس میں اماراتی قونصل جنرل الہزہ الکعبی اور اسرائیلی قونصل جنرل ہلیل نیومین نے لاس اینجلس میں یو اے ای کے قونصل خانے میں بالمشافہ ملاقات کی ہے اور انھوں نے دوطرفہ تعاون اور شراکت داری کے مواقع کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔
اماراتی قونصل خانے کے ایک بیان کے مطابق الکعبی نے شمال مغربی بحرالکاہل میں اسرائیلی قونصل جنرل شلومی کوفمین سے بھی ورچوئل بات چیت کی ہے۔
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے رواں سال 13 اگست کو دوطرفہ تعلقات کے قیام کا اعلان کیا تھا اور 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں دو طرفہ سفارتی اور تجارتی تعلقات استوار کرنے کے لیے تاریخی امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
تاریخی امن معاہدے پر دستخطوں کے ایک ہفتے کے بعد 22 ستمبر کو آذر بائیجان میں متعیّن امارات اور اسرائیل کے سفیروں نے دارالحکومت باکو میں ملاقات کی تھی۔اس ٹاکرے کی دلچسپ بات یہ تھی کہ اسرائیلی سفیر جارج دیک نے یو اے ای کے قائم مقام سفیر سے عربی زبان میں گفتگو کی تھی۔
عرب ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں اماراتی ہم منصب نے کہا تھاکہ عربی زبان میں گفتگو اس بات کی مظہر ہے کہ ہم ہمسائے ہیں،ایک ہی جگہ سے تعلق رکھتے ہیں،اسرائیل اور عرب مل جل کر ایک ایسی دنیا کے فروغ کے لیے مکالمے اور باہمی احترام کے ذریعے کام کرسکتے ہیں اور کریں گے جو زیادہ خوش حال اور پُرامن ہوگی۔
عرب اسرائیل معاہدے پر دستخط کردیے گئے
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یو اے ای، بحرین اور اسرائیل کے درمیان معاہدے پر دستخط کی تقریب وائٹ ہاؤس میں منعقد کی گئی، جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ، اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو، ابوظہبی کے ولی عہد پرنس محمد بن زید النہیان اور عبدالطیف بن راشد نے شرکت کی، امن معاہدہ انگلش ،عربی اور عبرانی زبان میں لکھا گیا۔
یاد رہے کہ امریکا اور اسرائیل نے عرب لیگ کے 22 ممالک کو ہدف بنایا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ باقائدہ سفارتی تعلقات قائم کریں تاہم یواے ای اور بحرین کو صیہونی ریاست تسلیم کرنے پر سخت عوامی دباؤ کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں مقیم فلسطینی آج کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر منارہے ہیں جبکہ انہوں نے بحرین، عرب امارات سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ معاہدے پر دستخط نہ کریں۔
واضح رہے کہ آج یو اے ای اور بحرین کے معاہدے کےبعد اسرائیل کو تسلیم کرنے والے عربریاستوں کی تعداد 4ہوگئی ہے، مصر نے 1979میں اور اردن نے 1994میں اسرائیل کو تسلیم کیا تھا۔