شہری جنگل کے منصوبے پر 8 ماہ بعد بھی کام شروع نہیں ہوسکا

83

کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) سندھ حکومت کی جانب سے لیا ری ندی کے اطراف شہری جنگل قائم کرنے کے منصوبے پر 8 ماہ گزر جانے کے باوجود بھی کام شروع نہیں ہو سکا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ منصوبے کا تاحال ابتدائی ہوم ورک بھی مکمل نہیں کیا گیا‘ یہ کام ایک نجی ادارے کو سونپا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق20 جنوری2020ء کو صوبائی وزیر بلدیات اور جنگلات و جنگلی حیات سید ناصر حسین شاہ نے لیاری ندی کے دورے کے موقعے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ لیاری ندی کے اطراف 26 کلومیٹر طویل رقبے پر شہری جنگل قائم کیا جائے گا ‘ اس کا باضابطہ افتتاح چیئرمین بلاول زرداری کریں گے‘جنگلات کا پہلا منصوبہ لیاری ندی کے کنارے جبکہ دوسرا منصوبہ ملیر ندی کے اطراف شروع کیا جائے گا اور دیگر مقامات پر بھی شہری جنگلات قائم کیے جائیں گے۔ اس حوالے سے ماہرین ارضیات و ماحولیات کا کہنا ہے کہ اگر لیاری ندی پر درخت اگائے جائیں تو شہر کو ماحولیاتی اعتبار سے پہنچنے والے نقصانات کی بڑی حد تک تلافی ممکن ہے‘کم خرچ و بالا نشیںکے مصداق یہاں پانی کا ذخیرہ موجود ہے‘ ندی کے پانی کی قدرتی کھاد موجود ہے جس کے نیچے تازہ نمی بھی رہتی ہے‘ یہ ان درختوں کو انتہائی تیزی سے بڑھنے میں مدد دے گی‘ اندازہ ہے کہ اس مقام پر ایک لاکھ درخت باآسانی لگائے جاسکتے ہیں۔ اس حوالے سے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر معظم خان کے مطابق پانی کہیں بھی دستیاب ہو‘ وہ سرفیس واٹر کہلاتا ہے‘ لیاری ندی بھی اسی کی ایک شکل ہے اور ایک بہت بڑا پانی کا ذخیرہ ہے‘ اگر لیاری ندی کے اردگرد پودے لگ جائیں تو ماحول کو فائدہ ہی پہنچائے گا۔ حیاتیاتی تنوع (بائیو ڈائیورسٹی) خاص طور پر پرندوں کی افزائش کے لیے بھی زیادہ معاون ثابت ہوگا تاہم اس میں یہ خیال رکھا جائے کہ شہر کے ماحول سے مطابقت رکھنے والے پودے اور درخت لگائے جائیں‘ یوکلپٹس اور کونوکارپس سمیت دیگر درختوں کے بجائے پیپل، نیم، بادام، بڑ، آم، ناریل اور دیگر درخت لگا کر زرمبادلہ بھی کمایا جاسکتا ہے۔خبر کی تصدیق کے لیے جسارت نے صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ کو کئی بار فون کیا تاہم انہوں نے فون موصول کرنے کی زحمت نہیں کی۔