یروشلم: اردن نے کمرشل فلائٹس کے لیے اسرائیلی براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کواپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دےدی۔
اسرائیل اور اردن کے مابین طے معاہدے کے بعد اسرائیلی مسافرطیارےعرب، خلیجی ممالک اور مشرقی ایشیا کے لیے اردن کی فضائی حدود استعمال کرسکیں گے جس سےان کے سفر کا دورانیہ کم ہوجائے گا۔
معاہدوں پر دونوں ملکوں کی سول ایوی ایشن اتھاڑی کے اعلیٰ حکام نے دستخط کیے۔
اسرائیلی براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات(یو اے ای) کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر آنے اورسعودی عرب کے اسرائیل سے پروازوں کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے مذاکراتی عمل کو تیز کردیا ہے۔
سعودی عرب کے ساتھ جلد تعلقات قائم ہوجائیں گے، موساد
اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ یوسی کوہین نے کہا ہے کہ’سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان دوستانہ تعلقات جلد ہی قائم ہو جائیں گے’۔
اسرائیلی ٹی وی چینل 12 کو انٹرویو دیتے ہوئے موساد کے چیف نے کہا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان دوستانہ تعلقات جلد ہی قائم ہو جائیں گے، ان کا سعودی ولی عہدمحمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات میں مسکراہٹوں کا تبادلہ ہوا ہے۔
اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے چیف وزیراعظم نتین یاہو کے قریبی دوست سمجھے جاتے ہیں وہ خلیجی ریاستوں میں اسرائیل کے خفیہ سفارتکار کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں۔
موساد کے سربراہ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ تعلقات کا معاہدہ کئی سال کےرابطوں کا تنیجہ ہے،اچھی بات یہ ہے کہ معاملات خوش اسلوبی کے ساتھ طے پا گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں ایرانی خطرات کے باعث عرب ممالک اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنے پر مجبور کیا، گوکہ ابھی تک اسرائیل اور فلسطین کے درمیان معاملات طے نہیں ہو پائے ہیں لیکن اس کے باوجود عرب ممالک اپنی پالیسیاں بدل رہے ہیں۔
یوسی کوہین نے مزید کہا کہ عرب ممالک نے فلسطین کا معاملہ ایک طرف رکھتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کئے ہیں کیونکہ ہر ملک کو اپنے طویل مدتی مفادات کو دیکھنا ہوتا ہے۔
متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل سے تعلقات استوار کرکے اپنے مفادات کو تحفظ دیا ہے۔
عرب اسرائیل معاہدے پر دستخط کردیے گئے
واشنگٹن: اسرائیل، متحدہ عرب امارات( یو اے ای) اور بحرین کے مابین باقائدہ سفارتی تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے پردستخط کردیے گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یو اے ای، بحرین اور اسرائیل کے درمیان معاہدے پر دستخط کی تقریب وائٹ ہاؤس میں منعقد کی گئی، جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ، اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو، ابوظہبی کے ولی عہد پرنس محمد بن زید النہیان اور عبدالطیف بن راشد نے شرکت کی، امن معاہدہ انگلش ،عربی اور عبرانی زبان میں لکھا گیا۔
یاد رہے کہ امریکا اور اسرائیل نے عرب لیگ کے 22 ممالک کو ہدف بنایا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ باقائدہ سفارتی تعلقات قائم کریں تاہم یواے ای اور بحرین کو صیہونی ریاست تسلیم کرنے پر سخت عوامی دباؤ کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں مقیم فلسطینی آج کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر منارہے ہیں جبکہ انہوں نے بحرین، عرب امارات سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ معاہدے پر دستخط نہ کریں۔
واضح رہے کہ آج یو اے ای اور بحرین کے معاہدے کےبعد اسرائیل کو تسلیم کرنے والے عربریاستوں کی تعداد 4ہوگئی ہے، مصر نے 1979میں اور اردن نے 1994میں اسرائیل کو تسلیم کیا تھا۔
عرب اسرائیل معاہدے کیخلاف دنیا بھر میں مظاہرے
واشنگٹن/دوحا/لندن/فلسطین: امریکا میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور اسرائیل کے مابین معاہدہ ہونے پر دنیا بھر کے مسلمانوں کا احتجاج، فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلیے مظاہروں کا انعقاد اور ریلیاں منعقد کی گئی۔
امارات اور بحرین کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کیخلاف بیت المقدس، غزہ، نابلوس، مغربی کنارے سمیت مختلف فلسطینی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے جس میں ہزاروں فلسطینیوں اور یہودیوں نے شرکت کی ۔
بحرین میں اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کیخلاف شہریوں نے بادشاہ مخالف احتجاج ہوا ، بحرین کی عوام اپنے بادشاہ کے فیصلے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ بحرین کے بڑےشہروں کی سڑکوں اور گلیوں میں معاہدے کے خلاف نعرے درج ہیں جن میں کہا گیا ہے “میں بحرینی ہوں اور صیہونیت کے ساتھ معاہدے کے سخت خلاف ہوں’،’ تمھارا معاہدہ ہمارے قدموں کے نیچے ہے’ جیسے نعرے درج تھےجبکہ مظاہروں میں شریک شرکاء نے حکومتی عتاب سے بچنے کیلیے احتجاجی شرکاء نے ماسک پہن رکھے تھے۔
لندن میں بحرین کےسفارتخانے کے باہر فلسطینیوں کی بڑی تعداد معاہدے کے خلاف احتجاج کیا اور صہیونی ریاست کے ساتھ معاہدے کو القدس سے ‘خیانت’ قرار دیا۔
دوسری جانب امریکا میں وائٹ ہاؤس میں دستخط کی تقریب کے دوران ہزاروں فلسطینی اور یہودیوں نے مظاہروں میں حصہ لیا۔