اس بار اپوزیشن وی آئی پی نہیں بلکہ عام جیلوں میں جائے گی،وزیر اعظم

234

اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان  نے کہا  ہے کہ نوازشریف لندن میں بیٹھ کر چوری بچانے کی تحریک چلارہے ہیں اور فوج کے خلاف بھارتی ایجنڈا لیکر چل رہے ہیں ، اپوزیشن جتنے  مرضی جلسے کرلے ،قانون توڑا تو سیدھے جیل میں جائیں گے، اس بار وی آئی پی نہیں بلکہ عام جیل میں جائیں گے۔

اسلام آباد میں آل پاکستان انصاف لائرز فورم کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حضرت علی کا قول ہے کہ کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ناانصافی اور ظلم کا نظام نہیں چل سکتا، میں نے انتخابات سے پہلے مدینے کی ریاست کا ذکر اس لیے نہیں کرتا تھا کیونکہ یہ نہ سمجھا جائے کہ میں جیت کیلیے یہ بات کررہا ہوں لیکن حکومت میں آنے کے بعد بار بار اس کا ذکر کرتا ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ جے آئی ٹی کی پورے دو سال تحقیق کے بعد عدالت فیصلہ کرتی ہے اور اگلا کہتا ہے مجھے کیوں نکالا اور پاکستان کے سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانتا کہتا کہ مجھے کیوں نکالا اور اس فیصلے کو نہیں مانتے اور اس کا خاندان بھی نہیں مانتا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے لیے الگ قانون ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دیکھیں کہ 30 سال پہلے ان کے پاس کیا تھا اور آج کیا ہے، اگر یہ کلاس سمجھتی ہے کہ سڑکوں میں نکل کر عمران خان کو بلیک میل کریں گے تو یہ سارے مل کر دو سال بھی جلسے کریں گے تو ہمارا ایک جلسہ ان سے زیادہ تھا،لوگ کسی مقصد اور نظریے، ظلم کا مقابلہ کرنے کے لیے نکلتے ہیں،لوگ کسی کی چوری بچانے کے لیے نہیں نکلتے، خود لندن میں بیٹھا ہوا ہے اور کارکنوں سے کہہ رہا ہے کہ باہر نکلیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ان کے لوگوں کو شرم نہیں آتی کہ ایک غریب ملک سے پیسہ باہر لے کر گیا، میں نے سوچا کہ کوئی اتنا بڑا ڈفر ہوگا اور وہ سمجھے گا کہ واقعی وہ ایمان دار ہے لیکن پھر چند دن پہلے میں نے دیکھا کہ ان کا ایک سینیئر عہدیدار صبح کے 3بجے ایک خاتون کے گھر تنظیم سازی کرنے چلاگیا،حیران ہوا کہ خاتون کے بھائیوں نے اس کو کیوں مارا تو پھر میں نے کہا کہ ان کی پارٹی میں واقعی ایسے لوگ ہوں گے جو سمجھتے ہیں کہ ایمان داری سے پیسہ باہر لے کر گیا۔

اپوزیشن کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این آر او لینے کے لیے ہمیں بلیک میل کرنے کی کوشش کی، اور منافقت ہے کہ کوئی این آر او نہیں مانگا حالانکہ انہوں نے 38 میں سے 34 شقوں کو تبدیل کرنے پر حمایت کی بات کی۔

انہوں نے کہا کہ ادھر سے نکلے تو اب یہ گھبرائے ہیں کیونکہ اب پاکستان اوپر جارہا ہے، ساری دنیا میں مشکل حالات ہیں لیکن پاکستان میں پچھلے مہینے سیمنٹ کی فروخت پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے مہینے موٹرسائیکلوں کی فروخت بھی ریکارڈ ہوئی ہے جس کا مطلب ہے کہ ملک آگے نکل رہا ہے اور اہم بحران سے نکل رہے ہیں، اس لیے انہیں حکومت تبدیل کرنے کی جلدی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے پاکستانی فوج پر جو حملے کیے اور زبان استعمال کی ہے، اس پر ایک بات کہوں گا کہ اگر اس وقت کوئی بھارت کا ایجنڈا لے کر پھرتا ہے تو وہ یہ ہیں، پاکستانی فوج کے لیے جو زبان استعمال کررہے ہیں یہ وہی ایجنڈا ہے جو ایف اے ٹی ایف کا ہے اور پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کے لیی بھارت پوری کوشش کررہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ مجھے پاکستانی فوج سے کوئی مسئلہ کیوں نہیں ہے، کون سا ایسا کام ہے جس میں فوج نے ہمارے منشور پر عمل نہیں کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ وہی ایجنڈا ہے کہ پاکستانی فوج کمزور ہوتی ہے تو پھر خود دیکھیں کہ مسلم دنیا میں کیا ہورہا ہے، لیبیا، شام، عراق اور افغانستان میں کیا ہوا، صومالیہ اور یمن میں کیا ہو رہا ہے، پوری مسلمان دنیا میں آگ لگی ہوئی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی کو ان کی ساری چوری کا پتہ ہے اور ادھر لڑائی ہوتی ہے، اس لیے نواز شریف کی ہر آرمی چیف سے لڑائی ہوجاتی ہے کیونکہ وہ اس کو پنجاب پولیس بنانا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیونکہ فوج کو پتہ ہے اور جب پتہ چل جاتا ہے تو ان کو بتاتے ہیں اس لیے ڈر ہے، نواز شریف نے کہا کہ آئی ایس آئی کے جنرل ظہیرالاسلام نے استعفے کا کہا تو کیوں کہا اور تم نے چپ کے کیوں سنا کیونکہ ظہیرالاسلام کو پتہ تھا کہ تم نے کتنا پیسہ چوری کیا ہوا ہے۔