ہم چہرے نہیں نظام بدلنا چاہتے ہیں، سینیٹر سراج الحق

246

لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم دوسال میں صرف سونامی لانے کا اپنا وعدہ پورا کرسکے ہیں، آج ہر طرف مہنگائی اوربے روزگاری کا سونامی ہے جس میں عوام ڈوب رہے ہیں،حکمرانوں نے پاکستان کے عزت ووقار کو نیلام کردیا ہے، ایٹمی پاکستان کا پاسپورٹ دنیا بھر میں بے توقیر ہوچکا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں سیالکوٹ کے اہم سیاسی و سماجی راہنما حافظ خاور مرزا کی اپنے سینکڑوں ساتھیوں سمیت جماعت اسلامی میں شمولیت کے موقع پر خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکیا۔انہوں نے کہا کہ جب سے حکومت آئی ہے معصوم بچوں اور بچیوں کے اغواء،بدفعلی اور قتل کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے،اپوزیشن کی سابقہ حکمران پارٹیاں دوسال سے حکومت کی سہولت کار بنی ہوئی ہیں،پیپلز پارٹی،مسلم لیگ اور پی ٹی آئی میں ایک کلب کے لوگ ہیں،یہ تینوں پارٹیاںظلم و جبر اور اسٹیٹس کو کا نظام مسلط رکھنا چاہتی ہیں۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ معاشی تباہی سے بچنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ سودی معیشت سے فوری تائب ہو کر اللہ اور اس کے رسول صل اللہ علیہ وسلم کے خلاف جاری جنگ کو ختم کردیا جائے، پاکستان کے نظریے، اس کیلئے دی گئی لاکھوں جانوں کی قربانیوں اور اپنا سب کچھ پاکستان پر نچھاور کرکے ہجرت کرنے والے آباؤاجداد سے بے وفائی کرنے والوں نے قوم کی منزل کو کھوٹا کردیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 73سال سے ملک کے اقتدار پر قابض انگریز کے وفاداروں نے وہی نظام مسلط کررکھا ہے جس سے نجات کیلئے تاریخ انسانی کی بے مثال قربانیاں دی گئی تھیں،عوام فاقہ کشی پر مجبور جبکہ ناجائز ذرائع سے دولت اکٹھی کرنے والے اشرافیہ کو دولت چھپانے کیلئے جگہ نہیں ملتی اس لئے وہ کبھی پانامہ کبھی دوبئی اور کبھی لندن اور امریکہ کے بنکوں میں جعلی ناموں سے کھاتے کھلواتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ دنیا کے 75ملکوں نے سود سے پاک بینکاری کا آغاز کردیا ہے مگر ہماری معیشت آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے ملازموں کے ہاتھ میں ہے جو کسی قیمت پر سود چھوڑنے کیلئے تیار نہیں۔

 حکومت وفاقی شرعی عدالت میں سود کے حق میں دی گئی نواز شریف دور کی درخواست واپس لے اور آئندہ اس مقدمہ کی پیروی نہ کرے،سود معیشت کا کینسر اور تمام خرابیوں کی جڑ ہے، جماعت اسلامی ملک کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی و فلاحی مملکت بنانے کیلئے سود کے خلاف مہم چلارہی ہے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ورلڈ بنک کی رپورٹ ہے کہ آئندہ دوسالوں میں معیشت کی شرح نمو صفر اعشاریہ پانچ رہے گی جس کا مطلب ہے کہ ملک میں مہنگائی،بے روزگاری اورغربت مزید بڑھے گی،پہلے ہی مہنگائی نے عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے،آٹا ،چینی ،گھی اور سبزیاں غریب کی پہنچ سے باہر ہوگئی ہیں،عام آدمی فاقوں پر مجبور ہے،مزدرو اور کسان کیلئے دو وقت کی روٹی کمانا مشکل ہوچکا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی مجموعی آمدن میں سے آدھی سود کی ادائیگی میں چلی جاتی ہے، حکومت مہنگائی اور بے روز گاری میں کمی کی بجائے اضافہ کررہی ہے اور ٹیکسوں میں اضافے کیلئے نئی کمیٹیاں بٹھا دی گئی ہیں ۔

انہوں نے مغربی سرمایہ دارانہ نظام منڈی کو اپنے قبضہ میں کرنے کیلئے تمام پالیسیاں بناتا ہے جبکہ اسلام کا سود سے پاک نظام معیشت عام آدمی کو ریلیف دینے کیلئے پالیسیاں بناتا ہے،اسلام معیشت کو ٹھیک کرنے کیلئے دولت کے ارتکاز کو روکتا ہے،امیروں سے لیکر غریبوں میں تقسیم کرتا ہے،یتیموں،بےواؤں اور حاجت مندوں کی کفالت کرتا ہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت گرانا آسان مگر نظام تبدیل کرنا مشکل کام ہے،ہم چہرے نہیں نظام بدلنا چاہتے ہیں،ہماری لڑا ئی ظلم و جبر اور اس استحصالی نظام سے ہے جو پون صدی سے کروڑوں عوام کو غربت مہنگائی بے روزگاری اور بدامنی کی چکی میں پیس رہا ہے،لوگوں کو تعلیم صحت روز گاراور انصاف نہیں مل رہا،عدالتوں لاکھوں مقدمات زیر التوا ءہیں،سرکاری ہسپتالوں سے غریب کو ڈسپرین کی ایک گولی نہیں مل رہی ،عدالتوں میں انصاف بکتا ہے اور جس کے پاس کروڑوں اور اربوں نہیں وہ ساری زندگی عدالتوں میں رل جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی دولت کی منصفانہ تقسیم اور عدل و انصاف روز گار اور تعلیم کے دروازے عوام کیلئے کھولنا چاہتی ہے،ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں یکساں نظام تعلیم ہو ،جس سکول میں حکمرانوں کے بچے پڑھتے ہیں اس میں غریب کا بچہ بھی تعلیم حاصل کرسکے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ 73سال سے عوام ظالم جاگیرداروں اور بے رحم سرمایہ داروں کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں ۔چند خاندان اقتدار پر مسلط ہیں اور وہی باریاں لے رہے ہیں ،انہی کے شہزادے اور شہزادیاں اسمبلیوں میں پہنچتی ہیں،غریب ساری عمر محنت مزدوری کرنے اور اپنا خون پسینہ بہانے کے باوجود پیٹ بھر کر نہیں کھا سکتا ۔

یہ ظلم کا نظام ہے جو زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتا،عوام کو اس نظام سے بغاوت کیلئے نکلنا اور جماعت اسلامی کا ساتھ دینا ہوگا۔