کراچی علماء کمیٹی نےجامعہ فاروقیہ کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا ڈاکٹر عادل خان کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے حکومت کو 48 گھنٹوں کا الٹی میٹم دے دیا۔
کراچی علماء کمیٹی کےاجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ میں مولانا ڈاکٹر عادل خان کےقتل کی مذمت کی گئی اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ 48 گھنٹوں میں مولانا عادل کے قاتلوں کو گرفتار کرےتاہم عدم گرفتاری پر علماء، مدارس اور اتحاد تنظیم مدارس راست اقدام پر مجبور ہوں گے۔
اعلامیے کہا گیا ہے کہ ریاستی ادارے قاتلوں کی فوری گرفتاری کے اقدامات کرتے ہوئے تمام دینی اداروں اور اہم علماء کو فول پروف سیکیورٹی دے۔
کراچی علماء کمیٹی نےکہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مولانا عادل کو سیکیورٹی نہ دینا حکومتی غفلت سمجھتی ہے، مولانا عادل کی ملک وبیرون ملک بے شمار خدمات ہیں اور انہوں نے فرقہ وارانہ کشیدگی کو کم کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔
واضح رہے کہ ہفتہ کے روز شاہ فیصل کالونی نمبر 2 میں جامعہ فاروقیہ کےمہتمم و شیخ الحدیث مولانا ڈاکٹر عادل خان اور ان کے ڈرائیور قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے تھے۔
دوسری جانب چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیراعظم پاکستان سمیت دیگر اہم شخصیات نے مولانا عادل کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور قاتلوں کی جلد گرفتاری کی یقین دہانی کرائی ہے۔
نمازِ جنازہ ادا
کراچی میں قاتلانہ حملے میں شہید ہونے والے معروف عالم دین ڈاکٹر مولانا عادل خان کی نمازِ جناز۔ کی ادائیگی کے بعد انہیں سپرد خاک کردیا گیا۔
ڈاکٹر مولانا عادل خان شہید کی نمازِ جنازہ ان کے بھائی مولانا عبید اللہ خالد نے پڑھائی، نمازِ جنازہ میں عالم دین مفتی محمد تقی عثمانی، مفتی محمد رفیع عثمانی، مولانا حنیف جالندھری، سینیٹر عبدالغفور حیدری، مولانا راشد سومرو، مہتمم جامعہ بنوریہ مفتی نعمان اور حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں جماعت اسلامی کے وفد نے بھی شرکت کی۔
ڈاکٹر عادل خان جامعہ فاروقیہ کے مہتم تھے اور مولانا سلیم اللہ خان کے صاحبزادے اوروفاق المدارس العربیہ پاکستان کے مرکزی رہنما بھی تھے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عادل خان ملائیشیا کی اسلامی یونیورسٹی میں استاد رہے، کچھ عرصہ قبل ہی پاکستان واپس آئے تھے۔
اہم پیشرفت
کراچی: شہر قائد میں گزشتہ رات نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید ہونے والے جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عادل خان کے کیس میں اہم پیشرفت سامنے آگئی۔
تفتیشی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ قتل کی واردات میں نیا اور ایک ہی اسلحہ استعمال ہوا اور فائرنگ 8 فٹ کی دوری سے کی گئی تھی جبکہ حملہ کرنے والے ملزمان کی عمریں 20 سے 25 سال کے درمیان تھیں۔
پولیس نے عینی شاہدین کے بیان ریکارڈ کرلیے ہیں اور جائے واردات کی جیو فینسنگ مکمل کرلی گئی ہے جبکہ تفتیشی افسران کا کہنا ہے کہ مولانا عادل خان کے بیٹے کے بیان کی روشنی میں مقدمے کا اندراج کیا جائے گا۔
تفتیشی افسران کے مطابق سیکیورٹی اداروں نے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا اور اب مولانا عادل خان قتل کے حوالے سے اب ان سے تفتیش کی جارہی ہے۔