متحدہ عرب امارات کے وزارتی کونسل نے اسرائیل کے ساتھ معمول کےتعلقات استوار کرنے کیلیےنام نہاد امن معاہدےکی منظوری دے دی۔
اماراتی حکومت کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘شیخ محمد بن راشد کے زیر صدارت وزارتی کونسل نےامن معاہدے کی توثیق کے لیے قرارداد منظور کرلی ہے اور اس معاہدے کی توثیق کے لیے وفاقی فرمان کے اجرا کی غرض سے آئینی طریق کار شروع کرنے کا حکم دیا ہے’۔
کابینہ نے امن معاہدے کے بارے میں اپنے اس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئےدونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی بلکہ خطے میں امن اور استحکام کے لیے بھی پیشرفت ہوگی۔
یو اے ای کی حکومت نے 13 اگست کو اسرائیل کے ساتھ معمول کے سفارتی تعلقات استوار کرنے کے لیے تاریخی امن معاہدے کا اعلان کیا تھاجس کے تحت اسرائیل کے معاشی بائیکاٹ سے متعلق یو اے ای کے قانون کو منسوخ کردیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے فلسطینیوں سے غداری کرتے ہوئےاسرائیل نے 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں امریکا کی ثالثی میں امن معاہدےپر دست خط کیے تھے۔
اس سے قبل اسرائیلی پارلیمان نے گزشتہ ہفتے یو اے ای کے ساتھ امن معاہدے کی توثیق کی تھی۔
یاد رہے کہ یواے ای اسرائیل سے معمول کے تعلقات استوار کرنے والا تیسرا عرب ملک ہے۔اس کے بعد بحرین نے بھی اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے طے کیا تھا۔قبل ازیں عرب ممالک میں سے مصر اور اردن کے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات استوارتھے۔ مصر نے اسرائیل سے 1979ء میں کیمپ ڈیوڈ میں امن معاہدہ طے کیا تھا۔اس کے بعد 1994ء میں اردن نے اسرائیل سے امن معاہدے کے بعد سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔
امریکی معاشی وفد اسرائیل، بحرین، عرب امارات کا دورہ کرے گا
امریکی معاشی وفد 3 روزہ دورے پر اسرائیل، بحرین اور متحدہ عرب امارات جائے گا۔ وفد کی قیادت امریکی سکریٹری خزانہ اسٹیو منوچن کریں گے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے اس دورے کے حوالے سے اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق وفد 3 روزہ دورے پر اسرائیل، بحرین اور متحدہ عرب جائے گا۔ وفد 17 اکتوبر سے 20 اکتوبر تک ان ممالک کا دورہ کرے گا۔
جاری کردی اعلامیہ کے مطابق دورے کا مقصد ان ممالک کے معاشی تعاون میں توسیع کی حمایت کرنا ہے۔
امریکی وفد سب سے پہلے اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر کے ہمراہ اسرائیل کا دورہ کرے گا اور پھر اسرائیلی حکام کے ہمراہ بحرین جائے گا۔
اعلامیہ کے مطابق بحرین میں ابراہیم ایکارڈز بزنس سمٹ منعقد کی جائے گی۔ اس کے بعد امریکی اور اسرائیلی حکام متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے جہاں ان کی ملاقات یو اے ای حکام سے ہوگی۔
اب تک یہ نہیں معلوم نہیں ہوسکا کے اسرائیل، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے کون سے حکام امریکی وفد سے ملاقات کریں گے۔
اسرائیل، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے حال ہی میں امریکی وائٹ ہاؤس میں
متحدہ عرب امارات اور بحرین نے حال ہی میں اسرائیل سے نئے تجارتی تعلقات قائم کیے ہیں۔ ان ممالک کے درمیان دستخط کے لیے امریکی وائٹ ہاؤس میں تقریب رکھی گئی تھی۔
امریکا نے سعودی عرب پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلیے دباؤ بڑھا دیا
متحدہ عرب امارات اور بحرین کے بعد امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے سعودی پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ بڑھانا شروع کردیا۔
الجزیرہ کے مطابق واشنگٹن میں سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کے موقع پر مائیک پومپیوکا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اسرائیل سے ہونے والے معاہدوں نے خطےمیں امن اور سلامتی کےلیے ہمارےمشترکہ مقاصد کےحصول میں اہم کردار اداکرے گا۔
امریکی وزیر خارجہ کاکہنا تھا کہ اس پیشرفت خطے کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کی عکاس ہےجس میں ان ممالک نے خطے میں ایرانی اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے علاقائی تعاون کی اہمیت کوسمجھا ہے۔اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کےدرمیان ہونے والے معاہدے کی کامیابی میں مدد فراہم کرنے پرسعودی عرب کے شکرگزار ہیں اور ہمیں امید ہےکہ سعودی عرب بھی اسرائیل سے تعلقات کی بحالی پرغور کرےگا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 3 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کی مہم میں عرب ممالک کے اسرائیل سے تعلقات بحال کرانے کو اپنی اہم کامیابی قرار دے رہے ہیں۔
اس قبل گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ انہیں امید ہےکہ سعودی عرب بھی صحیح وقت پر اسرائیل کو تسلیم کرلےگا۔
امریکا سعودی عرب کےساتھ اسلحے کے فروخت کے مضبوط معاہدے کا حامی ہے تاکہ سعودی شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے اور امریکیوں کے لیے بھی نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں۔
یاد رہے کہ رواں سال اگست کے مہنے میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان باہمی تعلقات قائم کرنے کیلئے امن معاہدہ طے پایا تھا جس کے بعد 15 ستمبر کو دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات قائم کرنے کا معاہدہ کیا تھا، اس کے بعد بحرین کی جانب سے بھی اسرائیل سے تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
اس پیشرفت پر سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرحان السعود نے اپنے ردعمل میں کہاتھا کہ اسرائیل کی یہودی آبادکاریوں کی یک طرفہ کارروائیاں امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں، سعودی عرب امن کی بنیاد پر ہونے والےعرب امن منصوبے کے معاہدے کاپابند ہےاور فلسطینیوں سے امن معاہدہ ہونے تک اسرائیل سے سفارتی تعلقات کا کوئی راستہ نہیں ہوسکتا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے مغربی کنارر پر مزید 2 ہزار سے ائد گھر تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ توقع کی جارہی ہے کہ جمعرات کو اسرائیل مزید یہودی آبادکاروں کےلیے گھروں کی تعمیر کا اعلان کرے گا۔