جرات کی نشانی ناصر انصاری

194

14اکتوبر کو رات تقریباً ڈھائی بجے کے قریب عزیز دوست ناصر انصاری کے بیٹے معتصم انصاری کا پیغام ملا جس میں انہوں نے ناصر انصاری کی اچانک موت کی تصدیق کی۔ موت تو ایک حقیقت ہے اور ہر شخص کو اس کا مزا چکھنا ہے۔ لیکن کوئی موت ایسی بھی ہوتی ہے کہ دل کٹ کر رہ جاتا ہے۔ پچاس سالہ ناصر انصاری لانڈھی کی ایک ایسی متحرک شخصیت تھی کہ خدمت کے کاموں کہ ذریعے انہوں نے لوگوں کو اپنا گرویدہ بنایا۔ لانڈھی کے لوگ بھی ان سے بے حد محبت کرتے تھے۔ 2001کے بلدیاتی انتخاب میں شہید محمد اسلم مجاہد کی نظریں یوسی خواجہ اجمیر کالونی کے ناظم کے لیے ناصر انصاری پر جمی۔ انہوں نے ان کے ساتھ نائب ناظم کے لیے محمد شاہد کوچنا۔ جنہیں بعد میں لانڈھی ٹائون کا ناظم بنایا گیا۔ ناصر انصاری نے اپنی نظامت کے دور میں اپنے حلقہ انتخاب میں بے انتہا ترقیاتی کام کیے اور لوگوں کے دلوں کو جیتا۔ ناصر انصاری ایک جہاندیدہ اور متحرک سماجی رہنما تھے۔ وہ لانڈھی کے پر خطرحالات میں عوام کے درمیان رہے اور عوام کی بلا تفریق خدمت کے کام کیے۔ انہوں نے نوجوانوں کے لیے کھیل کی سرگرمیاں بحال کیں اور کھیل کے میدانوں کو رونقیں بخشی۔ اس کے علاوہ ماہ ربیع الاول میں سیرت النبی کے تاریخی پروگرامات اور جلسے کیے۔ ان جلسوں میں مولانا عبدالشکور خیرپوری مرحوم، علامہ مولانا غلام رسول راشدی مرحوم کے علاوہ گزشتہ سال تین دن تک مفتی امتیاز مروت کے پروگرامات منعقد ہوئے۔ رمضان المبارک میں افطار پارٹی کے بھی پروگرامات منعقد کیے جاتے اور اکابرین جماعت ان پروگرامات میں بھرپور طریقے سے شریک ہوتے۔ ناصر انصاری جب سے ناظم حلقہ بابر مارکیٹ لانڈھی کے ذمے دار بنے انہوں نے پورے حلقہ کو انتہائی متحرک کیا۔ ہر اتوار کو میڈیکل کیمپ قائم کیے جاتے اس کے علاوہ ہفتہ میں دو دن مختلف مقامات پر درس قرآن منعقد ہوتے۔ جماعت اسلامی کی کسی بھی مہم میں وہ انتہائی متحرک رہتے اور احتجاجی مظاہروں ہمیشہ پیش پیش رہتے۔ الرازی اسٹاپ پر جب بھی نادرا، کے الیکٹرک کے خلاف احتجاجی دھرنے ہوئے ان کی کامیابی میں بھی ناصر انصاری کا اہم کردار رہا ہے۔ علاقے میں کوئی بھی مسئلہ ہو ناصر انصاری آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرتے گزشتہ دنوں جب علاقے کے ایک نوجوان سرفراز انصاری کا دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل ہوا ناصر انصاری نے اس قتل پر سخت احتجاج کیا، انہیں دھمکیاں بھی دی گئیں لیکن وہ انہیں کسی خاطر میں لائے بغیر سرفراز انصاری کے قتل پر آواز اٹھاتے رہے اور سرفراز انصاری کے والدین کو انہوں نے تسلی دی اور انصاف کی یقین دہانی کروائی۔ اس کے علاوہ علاقے کی ایک مسجد کے سلسلے میں تنازع ہوا تو ناصر انصاری اس نازک مسئلہ پر بھی اہل محلہ کے ساتھ کھڑے ہوگئے اس مسئلے پر لانڈھی کے ایس ایچ او سے تلخ کلامی بھی ہوئی اور ناصر انصاری کو تھانے میں بند بھی کر دیا گیا۔ لیکن ناصر انصاری ایک لمحے کے لیے بھی جھکے نہیں اور دبے نہیں۔
لانڈھی ٹائون میں جب محمد شاہد ٹائون ناظم تھے ناصر انصاری ان کے دست راست تھے اور انہوں نے محمد شاہد کی مدد کی اور لانڈھی کورنگی میں بھرپور طریقے سے ترقیاتی کام کیے گئے۔ انتقال والے دن بھی ناصر انصاری ٹاور سے اپنی دوکان سے واپسی کے دوران موبائل فون پر اپنے کارکنان سے رابطے میں تھے اور ایک ایک کارکن کو انہوں نے فون کر کے ریفرنڈم کے پوسٹر لگانے کی ہدایت کی۔ اس کے علاوہ جوبلی اسنیک بار لانڈھی پر حقوق کراچی کنونشن جو ناصر انصاری کی وفات سے چند روز قبل منعقد ہوا تھا۔ اس پروگرام سے امیر حلقہ حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کیا تھا۔ اس پروگرام کی کامیابی کے لیے بھرپور طریقے سے تیاریاں کی گئی تھی اور پروگرام میں اتنی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی کہ انتظامیہ کے تمام انتظامات ناکافی ہوگئے تمام کرسیاں بھر گئیں لوگ کھڑے ہوکر مقررین کی تقاریر سن رہے تھے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن اور امیر ضلع کورنگی عبدالجمیل خان بھی لانڈھی کے اس بھرپور کنونشن پر بہت خوش تھے انہوں نے مرزا نعمان بیگ کے ساتھ ساتھ ناصر انصاری کو بھی کامیاب کنونشن پر مبارک باد پیش کی۔ علاقے کے معززین، کاروباری طبقہ کے افراد، انصار برادری کے اہم افراد، بابر مارکیٹ کے دوکان داروں، ڈاکٹر، وکلا اور سماجی شخصیات نے حافظ نعیم الرحمن کو حقوق کراچی تحریک پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پھولوں سے لاد دیا۔ اگلے دن اخبارات میں جب پروگرام کی خبر آئی تو ناصر انصاری نے مذاقاً نعمان بیگ سے کہا کہ قاسم جمال بھائی سے لڑنے چلنا ہے انہوں نے خبر میں ڈنڈی ماری ہے۔
ناصر انصاری یاروں کے یار تھے خود میرے ساتھ ان کا بڑی عزت واحترام کا تعلق تھا۔ ان کی چند برس قبل نظم سے کچھ ناراضی بھی ہوئی لیکن پھر کچھ دنوں کے بعد وہ پہلے سے بھی بہت زیادہ متحرک ہوگئے۔ شاید انہیں علم ہوگیا تھا کہ ان کے پاس وقت بہت کم ہے۔ ناصر انصاری چوبیس گھنٹے کے کارکن تھے انہوں نے اپنی پوری برادری کو جماعت اسلامی سے جوڑے رکھا۔ ان کے بیٹے نے گزشتہ ماہ حفظ مکمل کیا تو بہت خوش تھے اور اس سعادت کو وہ اپنا خواب کہتے تھے۔ ناصر انصاری نے پوری زندگی اقامت دین کا کام کیا۔ ان کا اڑھنا بچھونا جماعت اسلامی ہی تھی۔ جماعت اسلامی لانڈھی میں ناصر انصاری تیسرے ناظم حلقہ ہیں جو گزشتہ چھ ماہ دوران اچانک وفات پا گئے۔ اس سے قبل رمضان المبارک میں ناظم حلقہ زمان آباد چاند شکیل، اس کے بعد ناظم حلقہ لانڈھی چھ مارکیٹ طفیل انصاری اور اب ناظم حلقہ بابر مارکیٹ ناصر انصاری اپنے رب کے حضور پیش ہوگئے ہیں۔ یہ تینوں ناظمین حلقہ انتہائی متحرک تھے اور ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ اللہ تعالیٰ ان سب کی حسنات کو قبول اوران کی تمام خطائوں پر صرف نظر اوران کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے
اور تحریک اسلامی کو ان سب کا بہترین نعم البدل بھی عطا فرمائے۔ ناصر انصاری اپنی آخری سانسوں تک اقامت دین کا کام کر رہے تھے۔ وہ پورا دن کارکنان اور عوام سے ملاقاتیں کرتے رہے اور عوامی ریفرنڈم کی تیاریوں کے سلسے میں منصوبہ کی گئی۔ تمام ملاقاتوں کے بعد جیسے ہی وہ رات ساڑے بارہ بجے کے قریب تھکے ہارے گھر پہنچے اور گھر کی سیڑھیوں کے دو اسٹیپ ہی چڑھے تھے کہ انہیں دل کا شدید دورہ پڑا قریبی اسپتال لے جایا گیا لیکن رات سوا ایک بجے ان کے انتقال کی خبر سب پر بجلی بن کر گری کہ موت ایسے بھی آسکتی ہے آج ناصر انصاری کے اہل خانہ بیوی بچوں کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی کے کارکنان اکابرین اہل محلہ اور ان کی برادری کے افراد انتہائی غم میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ہر شخص غمگین اور رنجیدہ ہے۔ نائب امیر پاکستان ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے نماز جنازہ پڑھائی۔ نماز جنازہ میں کورنگی لانڈھی کی اہم شخصیات نے شرکت کی ہر شخص آبدیدہ تھا اور غم سے نڈھال تھا۔ ناصر انصاری کی موت نے اپنے اور غیرسب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ان کا گھر جماعت اسلامی کا مرکز بنا ہوا تھا اور اس گھر سے ہمیشہ تحریک کو ایک قوت ملی ہے۔ ناصر انصاری کے معصوم بچے آج یتیم ہوگئے ہیں۔ ان کے بچے ان شاء اللہ اسی راستے پر ہی عمل پیرا ہوںگے جو ناصر انصاری کا راستہ تھا تاکہ اس ملک میں جلد سے جلد اسلامی نظام کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جاسکے۔ ناصر انصاری اپنا سفر مکمل کر کے اس سفر پر گامزن ہوگئے ہیں جو ابدی سفر ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ اللہ کی رحمت کے سائے میں جنت میں ان سے ضرور ہم سب کی ملاقات ہوگی۔