حکومت گندم کا نرخ 2000روپے فی من مقرر کرے

69

فیصل آباد(جسارت نیوز)کسان بورڈکے ضلعی صدرعلی احمدگورایہ نے کہا ہے کہ حکومت گندم کا نرخ 2000روپے فی من مقرر کرے،زرعی مداخل ،کھاد،بیچ،زرعی ادویات،بجلی کے نرخوں میں 400 فیصد اضافے نے شعبہ زراعت سے وابستہ لوگوںکو کنگال کردیاہے جس کے باعث وہ دو وقت کی روٹی سے بھی محروم ہوگئے ہیںحکومت کسانوںکی مراعات کیلیے بھی لیت ولعل سے کام لے رہی ہے، انہوں نے اگر کسانوں نے گندم کاشت کرنے کے بجائے اس کی متبادل فصلیں کاشت کرنا شروع کر دیا تو پورا پاکستان گندم کے دانے دانے کو ترسے گا۔انہوں نے کہاکہ تاجر مافیا کھادوں کی قیمتوں پر من مانی کر رہا ہے اور ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں۔حکومت پچھلے کئی سالوں سے مسلسل کھاد پر سبسڈی دیتی آ رہی ہے لیکن اس کو وہ ٹوکن سبسڈی کے طریقے سے دیتی ہے۔ جس کا فائدہ کسانوں سے زیادہ تاجر مافیا اور ڈیلرز کو ہوتا ہے۔ اور کسان بیچارے ان کا منہ تکتے رہتے ہیں۔انہوں نے پاکستان حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت گنے کا نرخ 250 روپے فی من مقرر کرے۔ گندم کا نرخ 2000 روپے فی من مقرر کرے اور کھادوں پر ٹوکن سبسڈی کسانوں کو نامنظور ہے،کھادوں کے نرخ ڈائریکٹ کم کیے جائیں،پاکستان جو پہلے سے ہی تجارتی خسارے کا شکار ہے گندم اور چینی کی درآمد سے اس تجارتی خسارے میں اضافہ ہوگا،حکومت ہوش کے ناخن لے اور زرعی صنعت پر توجہ دے ہم یقین سے کہتے ہیں کہ زرعی شعبے سے ہی پاکستان اس تجارتی خسارے سے باہر نکل سکتا ہے،تمام صنعتوں کا خام مال زراعت کے شعبے سے ہی حاصل کیا جاتا ہے۔ اگر صنعتوں کو خام مال باہر سے منگوانا پڑے گا تو خام مال ان کو بہت مہنگا پڑے۔ جس سے اشیا ضرورت کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں گی،پاکستان ایک غریب ملک ہے جس میں موجود غریب عوام مہنگی اشیا کی قوت خرید نہیں رکھتی ہے،حکومت اگر کسانوں کی سرپرستی کرے اور ان کو جدید دور سے ہم آہنگ زرعی آلات اور زرعی بیج دینا اور کسانوں کی اجناس کا نرخ عالمی منڈی کے مطابق دینا شروع کر دیے تو وہ وقت دور نہیں جب پاکستان کا شمار دنیا کی بہترین زرعی ممالک میں ہونے لگے گا۔